وطن نیوز انٹر نیشنل

3مئی آزادی صحافت کا عالمی دن!


امانت علی چوہدری چیف ایڈیٹر وطن نیوز انٹرنیشنل کا پیغام۔
آج پاکستان اور دنیا بھر میں صحافی برادری مختلف مقامات اور پریس کلبوں میں جمع ہو کر آزادی صحافت کے بارے اپنے خیالات کا اظہار کر رہی ہے۔ہم اس موقع پر سب سے پہلے اپنے ان صحافیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں‘ جنہوں نے آزادی صحافت کا پرچم بلند رکھتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ان شہداء کی قربانیوں کو ہمیشہ سنہری حروف کے ساتھ یاد کیا جاتا رہے گا۔جہاں تک پاکستان کا تعلق ہے تو یہاں پر اہل صحافت کیلئے حالات کچھ زیادہ خوشگوار نہیں ہیں۔یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔یہاں پر تو آئے دنوں صحافیوں کا قتل‘ اغوا اور تشدد جیسے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔اس میں کوئی دو رائے نہیں ہیں کہ صحافت ایک مقدس پیشے کے ساتھ ساتھ ایک عظیم مشن کا نام ہے۔ہم آج کا دن اس عزم و عہد کے ساتھ دہراتے ہیں کہ صحافی برادری قومی ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنی ذمہ داریاں بخوبی اور احسن طریقے سے پوری کرتی رہے گی۔آج کے دن کی مناسبت سے یہ کہنا ضروری خیال کرتے ہوئے کہنا چاہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جس کے ہاتھ میں قلم تھمایا ہے‘اس پر حرف حرمت اور حق کی حمایت فرض قرار دی ہے۔جس طرح سورج کی پہلی کرن اندھیروں کے عفریت کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے اپنی وفا کا نذرانہ پیش کرتی ہے اور پھر سارا عالم جگمگا اٹھتا ہے۔جس طرح بارش کا پہلا قطرہ سراب کو سیراب کرنے کیلئے اپنی ننھی سی جان کی قربانی دیتا ہے‘ اسی طرح ایک نو آموز قلمکار اپنے ہاتھوں میں قلم تھامے دشتِ ادب میں ہر مواقع پر اپنی تحریروں کے موتی پروتے ہیں۔یہ ایک ایسا اخلاص ہے جو انہیں اپنی سوہنی دھرتی اور قوم کیلئے آمادہ تحریر کرتا ہے۔اس پر یہ بھی یاد رکھیں کہ میڈیا آمرانہ کے خلاف ایک موئثرآواز ہے۔ معاشرے میں شعور کی بیداری اور نظام کی تبدیلی کیلئے میڈیا کا کردار بہت اہم ہے۔اگر میڈیا کو صحیح استعمال کیا جائے تو یہ معاشرے میں ایک آنکھ کی حیثیت رکھتا ہے۔فغال میڈیا ہی قوم کی اصل منزل کی جانب نشاندہی کرتا ہے۔گویا میڈیا معاشرے کا ایک ایسا ستوں ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔اس کے ساتھ یہ بھی کہتے چلیں کہ ہمارے بہت سے صحافیوں نے نا اہل سیاستدانوں اور سرکاری افسروں کی خوشامد اور بے جا تعریف کرتے ہوئے سر کا تاج بنا رکھا ہے۔ایسے لوگ صحافت کے نام پر ایک دھبہ ہیں‘ انہیں معمولی لالچ کیلئے اپنی اَنا کا سودا نہیں کرنا چائیے۔آخر میں کہنا یہ چاہتے ہیں کہ۔۔کہ سچائی کیلئے لکھو اور لوگوں آواز بن کر بولو!

اپنا تبصرہ بھیجیں