وطن نیوز انٹر نیشنل

شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینا قانون کے ساتھ مذاق ہے

گل بخشالوی
مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈ ر شہباز شر یف کو ان کا نام بلیک لیسٹ میں ہونے کی وجہ سے قطر ایئر ویز میں پرواز سے پہلے آف لوڈکر دیا گیا شہباز شریف کی اپنوں اپنے دیس اور درباریوں کو دیس میں چھو ڑ کر پردیس جانے کی خواہش ادھوری رہ گئی ، اس سے پہلے ان کے بھائی سابق وزیز ِ اعظم میاں محمد نواز شریف بیماری کا بہانہ کر کے اسی شہباز شریف کی شخصی ضمانت پر اپنے نظریاتی قوم دشمنوں کے پاس جاچکے ہیں شریف برادران نے ثابت کر دیا کہ وہ واقعی کاغذی شیر ہیں اس لئے کہ مشکل کی گھڑی میں شیر اپنی ریاست میں اپنے قبیلے کو چھوڑ کر ریاست سے بھاگتا نہیں اس لئے کہ غیرت مندشیر توکسی دوسرے کے شکار کا بچا تک نہیں کھاتا لیکن حیرانی تو اس بات کی ہے کہ جنہیں میاں برادران لوٹ کر شاہانہ زندگی کے لئے وطن سے بھاگ رہے ہیں وہ شخصی غلام ان کے حق میں صدائے احتجاج بلند کئے ہوئے ہیں
میرے دیس کا نظامِِ عدل بھی نرالہ ہے ایک روٹی چور کو اپنی ضما نت پر رہائی کے لئے سال لگ جاتے ہیں لیکن انسانیت کے قاتلوں قومی معاشرتی اور عدالتی مجرموں کو ملک سے بھاگنے کے لئے ان کی ضمانت کی درخواست پر فیصلے سے قبل ہی جہاز کا ٹکٹ خریدنے کی نوید سنادی جاتی ہے جو قا نون اور ریاست کے ساتھ گھناونا مذاق نہیں تو کیا ہے کر سی ءعدالت پر جلوہ افروز انصاف کے علم بردار لگتا ہے ریاست کے نہیں قومی شاہی مجرموں کے غلام ہیں اپنے دیس میں ہر قوم پرست حیران اور پریشان ہے ۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سابق دور کے شاہی خاندان کے نظریاتی غلاموں نے اپنی بد زبانی میں بازارِ حسن کے دلالوں اور داشتاﺅں کو بھی حیرت زدہ کر د یا ہے ۔ میری قوم کے بے شعور پڑھے لکھے جا ہل تک اپنی شخصی کی نمائش میں ان کے گیت گا رہے ہوں تو ایسے دیس میں وزیر ِ ا عظم پاکستان کا ریاست ِ مدینہ کا خواب کیسے شرمندہءتعبیر ہو سکتا ہے ؟
یثرب کے منکرینِ خدا نے یثرب کو اپنی خواہشات کو مرکز بنا رکھا تھا، یثرب سے ریاست ِ مدینہ تک کے سفر میں حسنِ انسانیت سرور ِ کائنات کو چالیس سال لگے تھے میرے دیس مدینہ ثانی میں پینتالیس سال کی شعوری غلاظت کو تین سال میں کیسے صاف کیا جا سکتا ہے سابق دور کے حکمرانوں کے ذہنی غلام وزیرِ اعظم پاکستان سے سوال کرتے ہیں کہاں ہے ریاستِ مدینہ ایسی سوچ رکھنے والی قوم پر دینا بھر کی لعنت نہیں تو کیا آسمان سے رحم وکرم کے بادل برسیں گے؟
وزیرِ اعظم پاکستان نے سعودی عرب جانے سے پہلے تحریک ِ انصاف کے علم برداروں کو کہا تھا کہ شہباز شریف کو ملک سے بھاگنے نہیں دینا اس لئے کہ اس نے قوم کو حساب دینا ہے ۔وزیراعظم عمران خان برملا کہہ رہے ہیں کہ ہمارا نظامِ عدل کمزور ہے طاقتور کو نہیں پکڑ سکتا‘جیلوں میں صرف غریب لوگ قید ہیں‘ اشرافیہ نے پورے سسٹم کو گھیر رکھا ہے تیس تیس سال سے حکومتیں کرنے والے سب اکٹھے ہوگئے ہیں ‘ یہ طبقہ حساب دینے کو تیار نہیں پاکستان میں طاقتور کے لئے قانون نہیں جج،پولیس اور قبضہ گروپ ایک ٹرائیکا بن چکا ہے پی ڈی ایم کے نام پر یونین بنی ہوئی ہے ،ہماری جنگ طاقتور کو قانون کے نیچے اور کمزور کو اوپر اٹھانے کے لئے ریاست مدینہ کی طرز پر ذمہ داری لینے کے لئے ہے۔دنیا میں وہ معاشرہ کبھی اوپر نہیں گیا جہاں امیروں کا چھوٹا سا جزیرہ اور نیچے غریبوں کا سمندر ہو ‘
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت کے عدالتی فیصلے پر حکومتی موقف دیتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینا قانون کے ساتھ مذاق ہے، اتنا جلد فیصلہ تو پنچائت میں بھی نہیں ہوتا۔ ا ±ن کا کہنا تھا کہ شہبازشریف اس سے پہلے نواز شریف کی واپسی کی گارنٹی دے چکے ہیں، سوال یہ ہے کہ شہباز شریف کی گارنٹی کا کیا بنا؟ وزیراعظم نظام عدل کی کمزوریوں کی کئی بار نشاندہی کر چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں