وطن نیوز انٹر نیشنل

برسلز: یورپی حکام بھارت سے اپنے سربراہی مذاکرات میں کشمیریوں کے حقوق کا مسئلہ اٹھائیں، علی رضا سید

برسلز (پ۔ر
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے اعلیٰ یورپی حکام سے کہا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ آٹھ مئی کو اپنے سربراہی مذاکرات میں کشمیریوں کے انسانی حقوق کا مسئلہ اٹھائیں۔
واضح رہے کہ یورپی یونین کے اعلیٰ حکام آٹھ مئی بروز ہفتہ پرتغال کے شہر پرتو میں جمع ہوں گے جہاں وہ ویڈیو کانفرنس سے ذریعے وزیراعظم نریندرا مودی سمیت اعلیٰ بھارتی حکام سے مذاکرات کریںگے۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے ان مذاکرات سے ایک روز قبل یورپی کونسل کے صدر چارلس میشل، یورپی کمیشن کی سربراہ ارسولا وون در لیئن اور یورپی یونین کے اعلیٰ سفارتی نمائندہ جوزف بوریل جو ان سربراہی مذاکرات میں شریک ہوں گے، کو بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایک کھلا خط لکھا ہے۔
خط میں کہاگیا ہے کہ کشمیرکونسل ای یو اور انسانی حقوق کی دیگر متعدد عالمی تنظیمیں یورپی یونین سے مطالبہ کرتی ہیں کہ وہ بھارتی حکام کے ساتھ اپنے آٹھ مئی کے مذاکرات میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی گھمبیر صورتحال پر بات کرے۔
خط میں کہاگیا ہے کہ اس وقت سینکڑوں کشمیری بھارتی جیلوں میں قید ہیں اور ان میں اہم سیاسی رہنماء شبیراحمد شاہ، یاسین ملک، مسرت عالم، فاروق ڈار، آسیہ اندرابی اور کئی دوسری ممتاز شخصیات شامل ہیں۔ ان میں سے اکثر قیدی بلاوجہ اور غیرقانونی طور پر زیر حراست ہیں۔ ان کشمیری رہنماؤوں کی بیگمات بشمول شبیر شاہ کی اہلیہ بلقیس شاہ اور فاروق ڈار کی اہلیہ آصابا خان نے کرونا وائرس کے تیز پھیلاؤ کے خطرے کے پیش اپنے شوہروں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ علی رضا سید نے کہاکہ ہمیں بہت افسوس ہے کہ بھارتی جیلوں میں کرونا تیزی سے پھیل رہا ہے اور وہاں علاج معالجے کی سہولیات میسر نہیں۔ اسی وجہ سے ایک اہم کشمیری رہنماء اشرف صحرائی گذشتہ دنوں بروقت طبی امداد نہ ملنے کی وجہ سے بھارتی حراست میں جانجق ہوگئے۔
ان کی دردناک موت سے بھارتی قید میں دیگر کشمیریوں کی زندگی کو درپیش خطرات بڑھ گئے ہیں۔ اگر ان کشمیری قیدیوں کو کوئی بھی نقصان پہنچتا ہے تو اس کی تمام تر ذمہ داری مودی حکومت پر ہوگی۔
علی رضا سید نے اپنے خط میں بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ نئی دہلی نے ناکافی شواہد کی بنا پر زیرحراست افراد اور سیاسی قیدیوں اور حکومت پر تنقید کرنے والے افراد کی رہائی کے لیے ابتک اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کے دفتر کی طرف سے جاری کردہ اپیل کو نظرانداز کیا ہے۔ اب تو بھارت کی سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز کرونا کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کی وجہ سے ملک کی ریاستی حکام سے کہاہے کہ وہ قیدیوں کو رہا کریں۔

انسانی حقوق کی مقامی اور عالمی تنظیموں نے بھی بھارتی حکومت کی توجہ بھارت میں انسانی حقوق کی خراب صورتحال کی طرف دلائی ہے اور خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال اتنی خراب ہے کہ وہاں انسانی حقوق کی پامالیوں کی رپورٹنگ کرنے والے اخبارات اور صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں پر بھی سخت پابندیاں ہیں۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے اپنے خط میں یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے سربراہی مذاکرات میں بھارت سے کہے کہ وہ انسانی حقوق کے کارکنوں، کشمیری سیاسی قیدیوں اور آزادی پسند کارکنوں، صحافیوں اور دیگر مخالفین کو رہا کرے اور بھارت میں اقلیتوں اور نچلے طبقے کے خلاف ناروا سلوک اور مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کے خلاف انسانی حقوق کی پامالیاں بند کرے۔ یورپی یونین بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں اظہار رائے کی آزادی، احتجاج کی آزادی اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کو یقین بنوائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں