وطن نیوز انٹر نیشنل

عمران خان کا دورہ سعودی عرب: پاک-سعودی تعلقات، ’ایسا بندھن جس میں تعلقات خراب ہونے کے باوجود بھی طلاق نہیں ہوسکتی‘

پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کا سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب کا تین روزہ دورہ جمعۃ الوادع کے دن سے شروع ہوا ہے جو نو مئی تک جاری رہے گا، جبکہ اُس دوران پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر باجوہ نے بھی اُسی روز شہزادے سے ملاقات کی تھی۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم اور بری فوج کے سربراہ کا بیک وقت سعودی عرب کا دورہ کرنا خطے میں بدلتی ہوئی حالت میں زیادہ اہمیت کا حامل بن گیا ہے لیکن ماہرین کا خـیال ہے کہ سٹریٹیجک معاملات میں دونوں کی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں آئے گے البتہ دونوں اب اپنے تعلقات کو ‘ری سیٹ’ (دوبارہ سے ترتیب) دینے کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔
وزیرِ اعظم کے وفد میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر اعلیٰ حکام شامل ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب کے بارے میں کشمیر پر او آئی سی کا اجلاس نہ بلانے پر کافی سخت زبان اختیار کی تھی اور پھر انھوں نے متحدہ عرب امارات میں انڈیا کی وزیرِ خارجہ کو بلائے جانے پر اسلامی ممالک کے وزراءِ خارجہ کے اجلاس کا بھی بائیکاٹ کیا تھا۔
اس کے بعد جب پاکستان نے ملائیشیا میں انڈونیشیا، ترکی، بنگلہ دیش اور ایران کی قیادت میں منعقد ہونے والے اسلامی بلاک میں شرکت کا اشارہ دیا تھا تو سعودی عرب نے پاکستان سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا تھا اور جلد ہی پاکستان نے کوالالمپور جانے کا اعلان کرنے کے بعد مبینہ طور پر سعودی دباؤ میں آکر فیصلہ تبدیل کرلیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں