وطن نیوز انٹر نیشنل

پیپلز پارٹی میں کچھ وطن دوست اعتزاز ا حسن کی سوچ سوچ رہے ہیں

گل بخشالوی
بلاول ابھی تم بچے ہو ابھی کچھ وقت لگے گا‘ پیپلز پارٹی کے مشیربچے کو لکھی لکھائی پرچیاں تھمادیتے ہیں اور یہ آٹو پر سٹارٹ ہوجاتا ہے، بلاول نے کہا کہ وہ مجھے جانتے ہیں تو میں بھی نہ صرف بلاول بلکہ ان کے باپ آصف علی زرداری کو بھی اچھی طرح جانتا ہوں اور اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ قومی اسمبلی میں بلاول زرداری جب بولتے ہیں تو بڑوں کا احترام تک بھول جاتے ہیں بلاول کی تقریر پر وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا شدید ردعمل تو بنتا ہی تھا اس لئے کہ بقول شاہ محمود قریشی کے! بلاول آئینہ دکھاتے ہیں دیکھتے نہیں ہیں!
لگتا ہے پیپلز پارٹی میں کچھ وطن دوست اعتزاز ا حسن کی سوچ سوچ رہے ہیں اس لئے وہ بلاول بھٹو سے جو کہلواتے ہیں نہ صرف وہ ان کی بے وقوفی پر ہنستے ہیں بلکہ عمران خان کی بھر پو ر مدد بھی کر رہے ہیں شاہ محمود قریشی نے بڑی ضبط کا مظاہر ہ کیا ورنہ کو وہ آصف علی رزداری کے متعلق جو جانتے ہیں بلاول کے فرشتے بھی نہیں جانتے ہوں گے!
عمران خان نے اپنی سیاسی بصیرت کے بہترین مظاہرے میں اپوز یشن کی نام نہاد دیوار بڑی حکمت عملی سے گرا دی ، جس کامظاہرہ قوم نے بجٹ اجلاس میں دیکھ لیاتھا اور بجٹ منظوری کے اجلاس میں بھی دیکھ لیا ۔ مولانا بیمار ہو کر ہسپتام میں داخل ہو گئے اس لئے مشاورت نہیں ہو سکی ، مریم کے چچا جان اپوزیشن لیڈر اپنے ہم خیال ممبران کے ساتھ اسمبلی سے غیر حاضر رہے اپوزیشن اسمبلی میں عمران خان کی غیر موجودگی پر سوال اٹھاتی ہے لیکن جب وہ اسمبلی میں ہوتے ہیں تو اپنی سناکر وزیرِ اعظم کو نہیں سنتے اور ایوان سے باہر چلے جاتے ہیں اس لئے کہ وہ عمران خان کی سچائی کا سامنا نہیں کر سکے
قومی اسمبلی میںوزیر اعظم عمران خان کا خطاب قوم کے مستقبل اور درپیش مسائل سے متعلق تاریخی خطاب تھا دنیا نے تسلیم کر لیا کہ پاکستان کا دلیر وزیر اعظم ہیں لیکن اپوزیشن اور میڈیا میں اپوزیشن کے درباری اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے البتہ قوم نے جان لیا ہے کہ عمران خان کی زندگی نے ان کا ساتھ دیا تو اللہ ان سے پہلے ہی راضی ہے وہ خوب صورت پاکستان کے لئے وہ کچھ کر جائے گا جو گذشتہ سترسالوں میں نہیں ہوا!
امریکہ کی آنکھ میں ڈال کر پاکستان کے قابل ِ فخر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ ہم افغانستان میں امن کے شراکت دار ہو سکتے ہیں لیکن جنگ میں ساتھ نہیں دے سکتے‘امریکی جنگ میں شامل ہونا ہماری حماقت تھی ۔کہیں کسی نے یہ بات سنی ہو کہ آ پ کا اتحادی ہی آ پ پر بمباری کر رہا ہو‘اگر یہ صحیح ہے تو کیاہم 30سال سے لندن میں بیٹھے اپنے دہشت گردپر ڈرون حملہ کرسکتے ہیں ‘ ہم اسے ڈرون ماریں گے تو کیا برطانیہ اجازت دے گا؟اگر وہ اجازت نہیں دے رہے تو ہم نے کیوں اجازت دی تھی، ہم اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کریں گے‘
جب میں تحریک انصاف کی بنیاد رکھی تو میرے سامنے انصاف ، انسانیت اور خودداری کے تین اصول تھے، پہلی بار پاکستان اسلامی فلاحی ریاست کی طرف چل پڑا ہے ۔ افغانستان میں ہمارے لئے مشکل وقت آ رہا ہے، افغانستان میں امریکہ کا اور ہمارا مفاد ایک ہے‘اب جبکہ امریکی افواج افغانستان سے نکل رہی ہیں تو وہ پاکستان کو یہ کہتے ہیں کہ وہ افغانیوں کو مذاکرات کی میز پر لائے۔
۲ جولائی ۱۲۰۲ئ

اپنا تبصرہ بھیجیں