وطن نیوز انٹر نیشنل

افغانستان، لڑائی میں شدت، بڑے شہروں کا محاصرہ

کابل(اے ایف پی، جنگ نیوز)افغانستان میں لڑائی شدت اختیار کرگئی،افغان عوام پناہ کی تلاش میں پریشان،طالبان کاکہناہےکہ بڑے شہروں کا محاصرہ اور بدخشاں کے 7اضلاع پر قبضہ کرلیا جبکہ افغان حکومت کاکہناہےکہ متعددصوبوں میں 300طالبان ہلاک کردیئے۔
امریکی صدر بائیڈن نےکہاہےکہ افغانستان سےفوری طور پر ساری فوج نہیں نکال رہے، ہمارے کچھ فوجی افغان حکومت برقرار رکھنے میں مدد دینگے۔
ادھر اطلاعات ہیں کہ واشنگٹن افغانستان پر نظر رکھنے کیلئے قطر میں اڈہ قائم کریگا،یہاں وفاقی وزیرہوابازی غلام سرور کاکہناہےکہ پاکستان نے سرحدیں بند کردیں،اب پہلےکی طرح مہاجرین یہاں نہ آسکیں گے۔
غیرملکی خبررساںادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے اگست تک افغانستان سے اپنے تمام فوجی نکالنے کی تیاریاں جاری ہیں ،ایسے میں افغانستان میں طالبان اور افغان فورسز کےدرمیان لڑائی میںشدت آگئی ہے۔افغان وزارت دفاع کاکہناہےکہ24گھنٹوں کےدوران ہونیوالی خوفناک لڑائی میں 300سے زائد طالبان ہلاک کردیئے ہیں،ہلمند میںکیے گئے فضائی حملے میں طالبان کی بڑی تعداد کو نشانہ بنایا گیا۔
ہلمند کی صوبائی کونسل کے رکن عطااللہ افغان نےغیرملکی خبررساںادارے کوبتایاہےکہ حالیہ دنوںمیںافغان فضائیہ نے طالبان کے ٹھکانوں کے خلاف اپنے فضائی حملے تیز کردیئے ہیں اورطالبان کو جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہےجبکہ طالبان نے حکومت کے ان دعوئوں کو مسترد کردیاہے۔دونوں جانب سے اکثر ایک دوسرے کیخلاف کارروائیوں میں بھاری نقصان پہنچانے کے دعوے کیے جاتے ہیں تاہم آزاد ذرائع سے ان کی تصدیق کرنا مشکل ہوتا ہے۔
یکم مئی (جب امریکا نے افغانستان سے اپنے فوجی انخلاء کا آغاز کیا)سے افغان حکومت اور طالبان کےدرمیان لڑائی میںشدت آگئی ہے، طالبان نے درجنوں اضلاع پر قبضہ کرلیاہے، طالبان جنگجوئوں نے تقریباً تمام ہی بڑوں شہروں کا محاصرہ کرلیاہےاور ہفتے کو بدخشاں صوبے میں مزید 7اضلاع پر قبضے کا دعویٰ کیاہے۔
کابل میں امریکا کے اعلیٰ مندوب روزولسن نے طالبان کو شدید تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’طالبان سوشل میڈیا پر افغانوں کو ڈرانے ، دھمکانے اور حملہ کرنے کے لئے پرتشدد پروپیگنڈا اور نفرت انگیز تقاریر کا استعمال کر رہے ہیں،تشدد اور دہشت گردی امن قائم نہیں کرسکتے‘‘۔
کابل کے ایک رہائشی کاکہناہےکہ بگرام سے غیر ملکی افواج کے جانے سے ان خدشات کو مزید تقویت ملی ہے کہ ملک سوویت یونین کے جانے کے بعد 1990 کی دہائی کی طرح نئی خانہ جنگی کی طرف بڑھ سکتا ہے، میں تاریخ کو دہرا تا ہوا دیکھ رہا ہوں، امریکی بھی وہی کر رہے ہیں جو روسیوں نے کیا تھا، وہ جنگ کو ختم کیے بغیر جارہے ہیں۔امریکی صدر جو بائیڈن نے کہاہےکہ امریکی افواج افغان حکومت اور افغان فورسز کو ضرورت پڑنے پر مدد فراہم کریگی،امریکا افغانستان سے فوری طور پر ساری فوج نہیں نکال رہا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ امریکی صدر کو طویل عرصے سے احساس ہے کہ افغان جنگ کو طاقت کے ذریعے نہیں جیتا جاسکتا، آنے والے مہینوں میں امریکا افغانستان کو سکیورٹی کا نظام اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرتا رہے گا۔جیو نیوز کے مطابق اطلاعات ہیں کہ امریکا افغانستا ن پر نظر رکھنے کیلئے قطر میں اڈہ بنائیگا۔یہاں وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان خود انحصاری کی پالیسی پر گامزن ہو چکا ہے، امریکا سمیت کسی سپر پاور کو اپنے اڈے اور فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں دیں گے۔
ہندوستان دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہے اورپاکستان میں دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے ،عمران خان ملت اسلامیہ کے رہنما ہیں ،افغانستان میں امن کے لئے دنیا جو بھی کوشش کرے اس کا ساتھ دیں گے ، افغانستان کی سرحد پر مکمل طور پر باڑ لگ چکی ہے اب پہلے کی طرح یہاں مہاجرین داخل نہیں ہوں گے۔
افغان روس ایشو کے دوران غیر سرکاری اعدادو شمار کے مطابق 50 لاکھ میں سے 20 لاکھ مہاجرین پاکستانی شہریت حاصل کرچکے ہیں تاہم انہیں اب ایک محب وطن پاکستانی بن کر رہنا ہو گا اور اگر خدانخواستہ افغانستان میں دوبارہ کوئی ناخوشگوار صورتحال ہوئی تو افغان مہاجرین کو شہری علاقوں میں لانے کی بجائے بارڈر پر مہاجرین کیمپوں تک محدود رکھا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں