وطن نیوز انٹر نیشنل

تحریک کشمیر ڈنمارک نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے خلاف احتجاج ریکارڈ کروایا

تحریک کشمیر ڈنمارک نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور آئین کی دفعہ 35 اے اور 370 کے خاتمے کے دو سال مکمل ہونے اور بھارتی ظلم و بربریت کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے بھارتی سفارت خانہ کےباہر احتجاجی مظاہرہ منعقد کیا۔
اس احتجاجی مظاہرے میں خواتین بچوں بزرگوں کی بڑی تعداد سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ شرکاء نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی محاصرے کے خلاف رد عمل کا مظاہرہ کیا ،مظاہرین نے کشمیر کی آزادی کے لیے زبردست نعرے بازی کی۔ شرکاء نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے کشمیر جاری صورتحال پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر تحریک کشمیر ڈنمارک کے صدر عدیل آسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت عرصہ دراز سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا پامال کر رہا ہے لیکن ۵ اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصی خثیت ختم کرنے کا واحد مقصد کشمیروں مسلمانوں کو اقلیت میں بدل کر ان کے حقوق صلب کرنا ہے جو کی اقوام متحدہ کی قراردوں کے منافی ہے۔

۔عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے موثر کردار ادا کرنا ہو گا۔ ڈینش بزنس مین کرس لوو سن نے کہا میں ایک ڈینش شہری ہوتے ہوئے کشمیر کا درد محسوس کر تا ہوں۔ مزید کہ انڈیا کو یو این قرار دادوں کے مطابق کشمیروں کے مطابق حل تک کشمیروں کی جان مال کی حفاظت کرنا چاہیے نہ کہ ان کے ان پر ظلم کے پہاڑ ٹوڑ دیے جائیں۔ ۔ مظاہرے میں ڈی ایم سی کے صدر امتیاز احمد سویہ نے کہا کہ بھارت کا چہرہ ہر جگہ بے نقاب کر یں گے۔ تحریک کشمیر ڈنماک خواتین ونگ کی صدر روہینہ طاہر ، کشمیری خواتین کی نمائیندگی کرتے ہوئے بھارتی ظلم و ستم کو دنیا کے سامنے رکھا۔ تحریک کشمیر ڈنمارک کے سرپرست میاں منیر احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہندوستان نے جموں و کشمیر کو دنیا کی بڑی ترین جیل میں بدل رکھا ہے، وہاں پر انسان، خواتین، بچے موت کے منہ میں جا رہے ہیں، ہم پوری دنیا تک اپنی صدا پہنچانا چاہتے ہیں۔
کشمیر سوسائیٹی کے صدر راجہ ساجد نے کہا کہ کشمیر پر کام کرنے والی جماعتوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں گے۔
اس موقع پر مختلف سیاسی سماجی تنظموں سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت ہر شعبہ زندگی کے لوگوں نے شرکت کی ۔
اس موقع پر ملک طاہر، راجہ عمران، ملک ضیا,، شہزاد عثمان بٹ، اور شفیق آرایئں نے بھی خطاب کیا۔
تحریک کشمیر ڈنمارک کے صدر عدیل احمدآسی نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور ایک قرار داد پیش کی جیسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا جیے بھارتی سفارت خانہ میں جمع کر وا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں