وطن نیوز انٹر نیشنل

بڑی مدت زنجیر فرنگی کٹ گئی لیکن !

بڑی مدت زنجیر فرنگی کٹ گئی لیکن !
گل بخشالوی
وزیر ِ اعظم پاکستان عمران خان کہتے ہیں کہ پاکستان، افغانستان کے داخلی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر سختی سے کاربند رہے گا۔ افغانستان سے انخلاءکا امریکی فیصلہ درست ہے ‘ تمام لسانی اور سیاسی گروہوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک جامع سیاسی تصفیہ ہی افغان مسئلے کا واحد حل ہے ‘ امریکا اور نیٹو کی موجودگی میں افغان مسئلے کا بہترین حل نکالا جا سکتا تھا، پاکستان اس معاملے میں عالمی برادری کے ساتھ تعاون اور کام جاری رکھے گا وزیر اعظم نے کہا، کشتیاں جلا کر آگے بڑھنا ہی کامیابی کا راز ہے ذہنی غلامی کی زنجیریں توڑنا مشکل ہوتا ہے افغانستان میں غلامی کی زنجیریں ٹوٹ گئیں!
افغان طالبان نے۰۲ سال مسلسل جدوجہد کے بعد اس منزل پر دم لیا جس کا وہ تعین کر چکے تھے جو ان کا خواب تھا ، دنیا نے بھی اصل طالبان کا چہرہ ان کے قومی اور مذہبی کردار میں دیکھا، ۰۲ سال تک امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے طالبان کے بہروپ میں جن کو دکھایا وہ طالبان نہیں شیطان اور ظالمان تھے امریکہ کے وظیفہ خور اور بھارت کے دہشت کرد تھے ۔ افغانستان کو فتح کرنے والے طالبان نے کابل پر قابض ہونے کے بعد افغانستان بھر میں عام معافی کا اعلان کر کے عشق مصطفٰی میں فتح مکہ کی تاریخی فتح کی یاد تازہ کر دی۔
عمران خان سے امریکہ میں ایک انٹرویو کے دوران صحافی نے پوچھا کہ کیا آپ امریکہ کے صدر سے ملاقات میں امداد بحال کرنے کی درخواست کریں گے تو وزیر ِ اعظم پاکستان نے جواب میں کہا ، ، ہر گز نہیں ،، بہت ہو چکا اب ہم خیرات پر پاکستان کی معیشت نہیں چلائیں گے۔ عمران خان کے اس جواب پر مغرب کی ذہنی غلام پاکستانی میڈیا کو تو سانپ سونگ گیا لیکن بھارت کی میڈیا نے کہا شکر ہے دور ِ حاضر میں کوئی حاکم تو ہے جو امریکہ کہ آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کر سکتا ہے۔
عمران خان نے سوچ سمجھ کو جواب دیا تھا اس لئے کہ وہ جانتا تھا کہ امریکہ کے ساتھ کل کیا ہونے والا ہے ۔ عمران خان کا اپنی فوج کے کردار پر بھروسہ تھا اسے بتایا گیا تھا کہ ہم نے اگر قربانیاں دی ہیں تو اس لئے کہ کسی خاص مقصد کے حصول کے لئے قربانیا ں دی جاتی ہیں ہم حصول پاکستان کے لئے دی گئی قربانیاں کیسے نظر انداز کر سکتے ہیں افواج پاکستان کے جنرل حمید گل نے ایک ٹی وی پروگرام میں بہت پہلے کہا تھا کہ آج کل آئی ایس آئی کو مور دِ الزام ٹھہرایا جارہاہے میری بات نوٹ کر لیں ۔جب آنے والے کل کو مورخ کے قلم سے تاریخ رقم ہو گی تو وہ لکھے گا کہ آئی ایس آئی نے امریکہ کی مدد سے سویت یونین کو افغانستان میں شکست دی تھی اور ایک اور جملہ ہو گا کہ آئی ایس آئی نے افغانستان میں امریکہ کی مدد سے امریکہ کو شکست دے دی ، جنرل حمید گل اور ڈاکٹر اسرار احمد مرحومیں آج اس دنیا میں ہمارے ساتھ نہیں لیکن ان کی سچائی ان کا ایما ن اور یقین ہم نے کیا دنیا نے دیکھ لیا ، اور انہوں نے بھی جو عمران خان کو طالبان خان کہتے رہے آج کہہ رہے ہیں پارلیمٹ کا اجلاس بلاﺅ اور افغانستان کے مسلے پر اپوز یشن کو اعتماد میں لو ،،، شرم ان کو مگر نہیں آتی ،،،
، سی آئی اے کے ایک افسر ِ اعلیٰ آئی ایس آئی کے بارے میں کہتے ہیںکہ کسی بھی ملک کی آئی ایس آئی کا مقصد اپنے ملک کی حفاظت اور اپنی حکومت کو سپورٹ کرنا ہوتا ہے افغانستان میں اسلامی حکومت اور قیام ، امن کے بعدپاکستان اپنے ایک لاکھ فوجی مغر ب میں افغانستان کی سرحدسے ہٹا کر مشر ق میںہندوستان کی سرحد پر لگا دے گا اس لئے کہ بھارت ان کی نظر میں ان کا ازلی دشمن ہے لازم ہے کہ پاکستان ،افغانستان میں اسلامی حکومت کو سپورٹ کرے گا جو ان کے بہترین مفاد میں ہے امریکہ نے جو گند افغانستان میں میں پھیلایا ہے اسے صاف کرنے کی ذمہ داری پاکستان کے گلے پڑ گئی ہے ۔
کاش پاکستان کے خود پرست سیاست دان اس حقیقت کو تسلیم کر لیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے بزرگ سیاست بیرسٹر اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ میں عمران خان نے کے فیصلوں سے اتفاق کرتا ہوں اس نے اچھے فیصلے کئے ہیں لیکن ان کے ثمرات کا پھل دو سال میں نہیں آنیوالی حکومت کو ملے گا
امریکہ قیام ِ پاکستان کے بعد ذوالفقار علی بھٹو کے خواب اسلامی بلاک سے خوفزدہ تھا اس لئے اس نے اسلامی سربراہی کانفرنس میں شریک عالم اسلام کے رہنماﺅں کو ایک ایک کرکے شہید کردیا امریکہ مستقل میں چین، روس، ایران، افغانستان اور پاکستان کے ممکنہ بلاک کے خوف سے اپنے آنے والے کل کو محفوظ کرنے کے لئے بھارت کے تعاون سے افغانستان پر حکمرانی کا گھناو نا خواب دیکھ رہا تھا وہ مردہ ضمیر ذہنی غلاموں کو چارہ ڈالتا رہا ، افغانستان میں طالبان کے خلاف پر پیگنڈے میں نام نہاد دہشت گرد ظالمان کو استعمال کرکے اصل طالبان کے خلاف دنیا کو اندھرے میں رکھ کر نفرتیں پھیلاتا رہا ۔ مدرسوں اور تعلیم اداروں میں معصوم بچوں کا قتل عا م کرتا رہا لیکن ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا تو مٹ جا تا ہے!
افغانستان میں عوام طالبان کے شانہ بشانہ تھے ، خلاف وہ تھے جن کا نعرہ ہے۔،، میرا جسم میری مرضی،، بے حیائی کے علمبردارو ں نے افغانستا ن کے دارالخلافہ کابل کو مغربی ممالک کا ساحل ِ سمندر بنا لیا تھا اگر کسی نے بے حیائی کے وہ منظر کابل میں نہیں دیکھے تو پاکستان کے شہروں میںچاند راتوں کو جا کر دیکھ سکتے ہیں۔ پاکستان کی سکرین میڈیا میں وہ منظر اپنے گھر ماﺅں، بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ مارننگ شو میں دیکھ سکتے ہیں ۔ طالبان کی حکمرانی سے اگر خوف زدہ ہیں تو وہ لوگ ہیں جو پاکستان کو ریاست ِ مدینہ کا خواب دیکھنے والے عمران خان کا مذاق اڑاتے ہیںپیپلز پارٹی کے بلاول زرداری بھی جان گئے ہوں گے کہ طالبان خان نے اسامہ بن لادن کو شہید کیوں کہا تھا.
بڑی مدت سے زنجیرِ فرنگی کٹ گئی لیکن
ہمارے ذہن سے ان کی وہ نگرانی نہیں جا تی

اپنا تبصرہ بھیجیں