وطن نیوز انٹر نیشنل

ڈنمارک؛ ڈیڑھ لاکھ ڈالر سے صاف کردہ ساحل کا کچرا دوبارہ سمندر میں پھینک دیا گیا

کوپن ہیگن: ڈنمارک کی بلدیہ عظمیٰ پر اس وقت شدید تنقید کی جاری ہے کیونکہ ڈیڑھ لاکھ ڈالر خرچ کرکے پہلے ساحل صاف کیا گیا اور بعد میں اس سارے کچرے کو دوبارہ سمندر میں پھینک دیا گیا۔

ذرائع ابلاغ نے اس عمل کو احمقانہ قراردیا ہے جس میں سلیلس نامی شہر کنارے واقع سٹلینج کے ساحل سے بلڈوزروں کے ذریعے سمندری گھاس پھوس اور پلاسٹک کا کوڑا کرکٹ صاف کرکے ایک جگہ جمع کیا گیا جس کی ویڈیو منظرِ عام پر آئی ہے۔ اس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلڈوزر دوبارہ کچرے کو پانی میں دھکیل رہے ہیں۔

اس عمل پر ماہرینِ ماحولیات نے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جامعہ کوپن ہیگن میں سمندری ماحولیات کے پروفیسر کیتھرین رچرڈسن نے کہا ہے کہ سمندر میں پھینکا گیا کچرا وہاں کی حیات کے لیے وبالِ جان تو بنے گا لیکن دوبارہ ساحل پر ضرور آئے گا اور وہیں جمع ہوجائے گا۔
ماہرین نے یہ بھی کہا ہے کہ ساحل کی ریت پر بے رحمی سے بلڈوزر چلانے سے ریت کے ذرات میں موجود چھوٹے خردبینی جان دار شدید متاثر ہوں گے، سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ بہت سے رضاکاروں کے ذریعے ساحل صاف کروالیا جائے۔ ماہرین کے مطابق عجیب بات یہ ہے کہ بار بار رابطہ کرنے کے باوجود بلدیہ انتظامیہ خاموش ہے۔

دوسری جانب شہر کے نائب میئر نے اس عمل کا دفاع کیا ہے۔ ان کے مطابق گرمیوں میں یہاں بہت سے سیاح آتے ہیں اور انہیں ساحل صاف ستھرا ملے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں