وطن نیوز انٹر نیشنل

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے سراجیوو کانفرنس میں کشمیریوں کے حقوق کا مقدمہ پیش کردیا

برسلز (پ ۔ ر)
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے بوسینا کے دارالحکومت سراجیوو میں منعقد ہونے والی بین الاقومی کانفرنس میں کشمیریوں کے حقوق کا مقدمہ پیش کردیا۔
سول سوسائیٹی کی بین الاقوامی تنظیم کے زیراہتمام سراجیوو میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علی رضا سید نے کہاکہ قابض بھارتی فورسز مقبوضہ جموں و کشمیر میں گذشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران انسانیت کے خلاف سنگین جرائم میں ملوث پائی گئی ہیں۔
“رووسل ٹریبونل آن کشمیر” کے عنوان سے سراجیوو میں بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے کام کرنے والی سول سوسائٹی کی بین الاقوامی تنظیم “کشمیر سیویتواس” “رووسل فاؤنڈیشن لندن” کے تعاون سے کررہی ہے۔ تین روزہ کانفرنس اتوار کو بھی جاری رہے گی۔کانفرنس کے منتظمین کے مطابق، کانفرنس کا مقصد کشمیریوں کی نسل کشی، ان پر وحشانہ جارحیت، اور مقبوضہ کشمیر میں انسانیت کے خلاف جرائم اور کشمیری تنازعے کی وجہ سے خطے میں ایٹمی جنگ کے خطرات جیسے مسائل کو دنیا کے سامنے اٹھانا ہے۔
کانفرنس کے دوران “انسانیت کے خلاف جرائم” کے عنوان سے مباحثے کے پینل کے دوران نظامت کے فرائض بزرگ کشمیری دانشور ڈاکٹر غلام نبی فائی نے انجام دیئے۔ پینل کے دیگر شرکاء میں چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید، ڈاکٹر امیر سولجایگیک، دانیال عبیداللہ، ایمبسیڈر ملک ندیم اور نوید شیخ شامل تھے۔ مباحثے کے دوران مختلف ملکوں کے سکالرز، ماہرین اوردانشور شریک ہوئے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علی رضا سید نے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجی ماورائے عدالت قتل عام، نوجوانوں کی جبری گم شدگیوں، خواتین کی بے حرمتی، مظاہرین پر براہ راست گولی اور پیلٹ گن استعمال کرنے اور بغیرکسی مقدمہ درج کئے کشمیریوں کو حراست میں رکھنے جیسے جرائم میں ملوث ہیں۔”روسل ٹریبونل” ایک نجی ٹریبونل ہے جو ۱۹۶۶ء میں نوبل انعام یافتہ برطانوی فلاسفر برٹرانڈ رووسل نے بنایا تھا۔
یاد رہے کہ سراجیوو میں کانفرنس کا اہتمام کرنے میں کشمیرسویتاس اور روسل فاؤنڈیشن لندن کے علاوہ پیپلز ٹریبونل بولونگنا، اٹلی، انٹرنیشنل یونیورسٹی سراجیوو اور سنٹر فار ایڈووانس اسٹڈیز کا تعاون شامل تھا۔
علی رضا سید نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی تشدد، جنسی تشدد، قتل عام، جبری گمشدگیوں، لوگوں کو ایک جگہ سے دوسرے جگہ زبردستی منتقل کرنے میں ملوث ہیں اور یہ تمام جرائم بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے مزید کہاکہ ہم نے مقبوضہ کشمیر کے بین الاقوامی شہرت یافتہ انسانی حقوق کے علمبردار خرم پرویز کی رہائی کے لیے مہم شروع کی ہوئی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ خرم پرویز اور انسانی حقوق کے دیگر کارکنوں اور سیاسی رہنماؤوں اور سیاسی ورکروں کی رہائی کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کرے۔علی رضا سید نے مزید کہاکہ انسایت کے خلاف جرائم کا معاملہ پہلی دفعہ جنگ عظیم دوم کے بعد ۱۹۴۵ء کی نورمبرگ چارٹر کی ٹریٹی میں شامل کیا گیا تھا اور آج انسانیت کے خلاف جرائم کی تعریف اس وقت سے مختلف ہوسکتی ہے۔
نوے کی دہائی سے ابتک، انسانیت کے خلاف جرائم کو مختلف بین الاقوامی معاہدوں میں شامل کیا جا چکا ہے جن میں سابقہ یوگوسلاویہ اور روانڈا کے بارے میں بین الاقوامی ٹریبونلز کے قوانین شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بین الاقوامی ٹریبنل کے روم معاہدہ میں انسانیت کے خلاف جرائم کی زیادہ واضح اور جدید تشریح کی گئی ہے۔

….

اپنا تبصرہ بھیجیں