وطن نیوز انٹر نیشنل

بلیک ہول کی پیش گوئی اور دریافت کےلیے طبیعیات کا نوبل انعام

اسٹاک ہوم: کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ کی نوبل اسمبلی نے اس سال طبیعیات (فزکس) کے نوبل انعام کا اعلان کردیا ہے جس کے مطابق نصف انعام راجر پنروز کو بلیک ہول بننے کے بارے میں درست ترین پیش گوئی پر، جبکہ باقی نصف انعام مشترکہ طور پر رائنہارڈ گینزل اور اینڈریا گیز کو ہماری کہکشاں کے مرکز میں ایک انتہائی ضخیم (سپر میسیو) بلیک ہول دریافت کرنے پر دیا جارہا ہے.
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے معروف ریاضی داں، سر راجر پنروز کا شمار اُن سائنسدانوں میں ہوتا ہے جنہوں نے آئن اسٹائن کے نظریہ اضافیت عمومی کی مساواتوں کو بہت باریک بینی کے ساتھ سمجھا اور 1965 میں ناقابلِ تردید ریاضیاتی ثبوتوں کے ساتھ یہ بتایا کہ بلیک ہولز ان ہی مساواتوں کے اطلاق کا منطقی نتیجہ ہیں۔اسٹیفن ہاکنگ کے دوست اور ہم عصر، ڈاکٹر رچرڈ پنروز نہ صرف بلند پایہ سائنسداں ہیں بلکہ ’’ایمپیررز نیو مائنڈ‘‘ سمیت کئی مشہور سائنسی کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔
امریکا سے تعلق رکھنے والی اینڈریا گیز اور جرمنی کے ماہرِ فلکیات رائنہارڈ گینزل نے 1990 کے عشرے میں دریافت کیا تھا کہ ہماری کہکشاں کے مرکز میں ایک بہت بڑا بلیک ہول موجود ہے جس کی کمیت ہمارے سورج کے مقابلے میں بھی 46 لاکھ گنا زیادہ ہے۔ کہکشانی مرکزوں میں ایسے بلیک ہولز کو ’’اے جی این‘‘ یا ’’ایکٹیو گیلیکٹک نیوکلیائی‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔ اس دریافت کی بدولت کائنات کے بارے میں ہمارے سابقہ تصورات میں خاصی تبدیلی آئی ہے لیکن نت نئے اسرار بھی ہمارے سامنے آئے ہیں۔
ان سب کے علاوہ اینڈریا گیز وہ چوتھی سائنسدان ہیں جنہیں طبیعیات (فزکس) میں نوبل انعام کا حقدار قرار دیا گیا ہے۔
اس سال ہر زمرے (کٹیگری) میں نوبل انعام کی رقم 10 ملین (ایک کروڑ) سویڈش کرونا رکھی گئی ہے جو پاکستان روپوں میں تقریباً 18 کروڑ 50 لاکھ روپے جتنی بنتی ہے۔ اس میں سے نصف رقم سر راجر پنروز کو ملے گی جبکہ باقی کی نصف رقم اینڈریا گیز اور رائنہارڈ گینزل میں مساوی تقسیم کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں