وطن نیوز انٹر نیشنل

پاکستان کیلئے بڑا اعزاز، ڈاکٹر امجد ثاقب کا نام نوبیل امن انعام کیلئے نامزد

پاکستان کیلئے بڑا اعزاز، ڈاکٹر امجد ثاقب کا نام نوبیل امن انعام کیلئے نامزد
پاکستان کیلئے بڑا اعزاز، اخوت کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب کا نام نوبیل امن انعام کیلئے نامزد کر دیا گیا۔ انہیں غربت کے خاتمے کیلئے کوشش اور انسانیت کی خدمت پر نامزد کیا گیا۔
دنیا کا سب سے بڑے ایوارڈ کے لئے نامزد ہونے پر پر ڈاکٹر امجد ثاقب نے دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ساری خدمات صرف رضائے الٰہی کیلئے انجام دیتے ہیں، قرض حسنہ کا پروگرام چند ہزار روپے سے شروع کیا تھا، ملک بھر سے 50 لاکھ افراد کو قرض حسنہ دیا گیا، ضرورت مندوں کو بغیر سود قرض حسنہ دیا جاتا ہے، رواں مالی سال 40 ارب روپے بلاسود قرض حسنہ کا ہدف پورا ہوگا، سرمایہ دارانہ نظام نے لوگوں سے اعتماد چھین لیا ہے، کوئی بھی شخص اپنا نام خود نوبیل پرائز کیلئے نامزد نہیں کرسکتا۔
امجد ثاقب نے کہا کہ اخوت فلاح انسانیت کیلئے ایک مکمل نظام ہے، ہم مکمل خود اعتمادی کے ساتھ لوگوں کو قرض حسنہ دیتے ہیں، اخوت اب تک 50 لاکھ افراد کو مائیکرو فنانسنگ سے مستفید کرچکا، آج 162 ارب سے قرض حسنہ پروگرام سب سے بڑا منصوبہ بن گیا ہے، نوبیل انعام کیلئے نامزدگی پر خوشی ہے، دیگر ممالک میں بھی ہمارے ماڈل کو اپنا نے پر کام کیا جا رہا ہے، غربت کوعجائب گھر کی زینت بنانا چاہتے ہیں۔
اس سے پہلے ڈاکٹر امجد ثاقب کو ملکہ برطانیہ کی طرف سے پوئنٹ آف لائٹ ایوارڈ، شواب فاؤنڈیشن اور ورلڈ اکنامک فورم کی جانب سے انٹرپرینر آف دی ایئر 2018، ابوظہبی اسلامک بینک اور تھامس رائٹر کی جانب سے 2014 کا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور صدر پاکستان کی طرف سے ستارہ امتیاز جیسے اعزازات سے نوازا جا چکا ہے۔2021 میں ایشیائی نوبل انعام ریمن میگسائی سائی ایوارڈ سے نوازا گیا۔
ڈاکٹر امجد ثاقب وہ بیوروکریٹ ہیں جنہوں نے اپنا کیریئر غریبوں کے لئے قربان کیا۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا، بعد میں سول سروس جوائن کی، ڈاکٹر امجد ثاقب کو پنجاب رورل سپورٹ پروگرام کے جنرل منیجر کے طور پر کام کرنے کا موقع ملا اور یہی لمحات اُن کی زندگی میں ٹرننگ پوئنٹ ثابت ہوئے۔
غربت کے مسئلے کی سنگینی کا احساس دل میں لئے ڈاکٹر امجد ثاقب نے 2001 میں اخوت فاؤنڈیشن کی بنیاد رکھی۔ اس وقت اخوت فاؤنڈیشن نہ صرف ایشیا میں بلکہ دنیا میں بلاسود قرضوں کی سب سے بڑی تنظیم ہے۔
اخوت فاؤنڈیشن اب تک 160 ارب روپے کے بلاسود قرضے غریب اور پسماندہ لوگوں میں تقسیم کر چکی ہے، پاکستان بھر کے 400 شہروں اور قصبوں میں اخوت کی 800 شاخیں ہیں جبکہ اخوت کا دائرہ کار چاروں صوبوں کے علاوہ فاٹا، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے علاقوں تک پھیل چکا ہے۔
صرف یہی نہیں اخوت کا ادارہ کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کے غریب لوگوں کی مدد کے لئے گرجا گھروں میں خصوصی فلاحی تقریبات کا اہتمام بھی کرتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں