وطن نیوز انٹر نیشنل

شہباز شریف پاکستان کیلئے 8 ارب ڈالرز کے پیکج کے حصول میں کامیاب

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف سعودی عرب سے تقریباً 8ارب ڈالرز کا پیکج حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب کے موقع پر پاکستان، سعودی عرب سے تقریباً 8 ارب ڈالرز کے معقول حجم کا پیکج حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے جس میں تیل فنانسنگ کی سہولت، اضافی رقوم چاہے وہ ڈپوزٹس کی صورت میں ہو یا سکوک اور موجودہ 4.2 ارب ڈالرز کے رول اوور کی صورت میں ہو، ملے گی۔اعلیٰ حکام نے نام ظاہر نہ
کرنے کی شرط پر دی نیوز کو تصدیق کی ہے کہ اس ضمن میں تکنیکی تفصیلات پر کام ہو رہا ہے اور تمام دستاویزات کی تیاری میں دو ہفتے کا وقت لگے گا جس کے بعد اس پر دستخط ہوں گے۔وزیراعظم شہباز شریف اور ان کا سرکاری وفد سعودی عرب سے روانہ ہو چکا ہے لیکن وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اب بھی وہاں ہیں اور اضافی مالی پیکج کے طریقہ کار کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تیل کی سہولت 1.2 ارب ڈالرز سے بڑھا کر 2.4 ارب ڈالرز کرنے کا کہا تھا جسے سعودی عرب نے قبول کرلیا ہے جب کہ 3 ارب ڈالرز کے موجودہ ڈپوزٹ کو بھی جون 2023 تک رول اوور کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔سرکاری ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب نے 2 ارب ڈالرز کے اضافی پیکج کو ڈپوزٹ یا سکوک کے ذریعے فراہم کرنے پر بات چیت کی اور ممکنہ طور پر مزید رقم پاکستان کو فراہم کی جائے گی۔ذرائع کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجموعی پیکج کے حجم کا اندازہ اس وقت لگایا جائے گا جب اضافی رقم کو حتمی شکل دی جائے گی، یہ رقم مجموعی طور پر 8 ارب ڈالرز کے قریب ہوگی۔سعودی عرب نے دسمبر 2021 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں 3 ارب ڈالرز جمع کیے تھے جب کہ سعودی تیل سہولت (ایس او ایف) مارچ 2022 سے فعال ہوئی ہے، اس کے علاوہ پاکستان کو تیل کے حصول کے لیے 10 کروڑ ڈالرز کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ سعودی عرب نے 2013-18 میں ن لیگ دور حکومت میں 7.5 ارب ڈالرز کا پیکج فراہم کیا تھا جب کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں سعودی عرب نے 4.2 ارب ڈالرز کا پیکج دیا۔ اب سعودی عرب، اسلام آباد کو اضافی مالی پیکج دے رہا ہے جب کہ پاکستان کو اس کی سخت ضرورت ہے۔پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ ذخائر گزشتہ 6 سے 7 ہفتوں میں 6 ارب ڈالرز کم ہوکر 10.5 ارب ڈالرز پر پہنچ چکے ہیں، ابتدائی 9 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ کر 13.2 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے اور بیرونی قرض ادائیگی کا دباؤ بڑھا ہے، ایسے میں پاکستان کو جون 2022 تک 9 ارب ڈالرز سے 12 ارب ڈالرز کی ضرورت ہے۔پاکستان کو رواں مالی سال میں (اپریل سے جون کے درمیان) آخری سہ ماہی میں 3 ارب ڈالرز کے قرض واجبات ادا کرنا ہیں، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کو لازمی سمجھا جارہا ہے کیوں کہ مجموعی بیرونی مالی ضروریات کا تخمینہ آئندہ مالی سال 2022-23 کے لیے 35 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے جب کہ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر یہ بڑا مالی فرق ختم نہیں ہو سکتا۔تاہم کچھ آزاد ماہر اقتصادیات بالخصوص ڈاکٹر اشفاق حسن خان نے تجویز دی ہے کہ لگژری کاروں سمیت دیگر غیر ضروری اشیاء کی درآمدات پر پابندی لگانی چاہیے۔وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک پیغام میں کہا ہے کہ جدہ ائیرپورٹ پر ابھی وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر ساتھیوں کو خدا حافظ کہا ہے، وفد ابو ظبی میں مختصر قیام کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچے گا، ابو ظہبی میں ولی عہد محمد بن زاید سے ملاقات ہوگی، میں سعودی حکام سے ملاقات اور تکنیکی سطح کے مذاکرات شروع کرنے کے لیے سعودی عرب میں ہی قیام کروں گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں