وطن نیوز انٹر نیشنل

اسلام آباد سے واپسی ، سیاسی تاریخ کا بہترین فیصلہ… گل بخشالوی

اسلام آباد سے واپسی ، سیاسی تاریخ کا بہترین فیصلہ
گل بخشالوی
قومی سیاست میں سابقہ ادوار کے حکمران لوٹ مار کے لئے پہلے آپس میں دست وگریبان تھے آج مل کر پاکستان کی عظمت و وقار کے خلاف وہ کچھ کر رہے ہیں کہ انسانیت بھی شرمانے لگی ہے ، اس حقیقت سے کوئی بھی انکار نہیں کر سکتا کہ کسی جانور کے دم پر پاﺅں رکھ دیں تووہ کاٹنے کو دوڑتا ہے ،کل کی اپوزیشن آج کے یہودی غلام وہ ہی کچھ کرنے جا رہے ہیں جو کسی قوم کی غلامی میں اس کی مجبوری ہوا کرتی ہے عمران خان کو یہودی ایجنٹ کہنے والے امریکی غلام آج اپنی صفائیاں دے رہے ہیں لیکن جو وہ اندر تھے وہ باہر ظاہر ہور ہے ہیں ، کہاں ہیں مولانا فضل الرحمان ،اس کی زبان کو تالا کیوں لگا ہے اسرائیل کے صدر نے تصدیق کر دی کہ پاکستانی وفد سے ملاقات خوب رہی لیکن ان کے پاکستانی درباری حکمران اس حقیقت کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں ۔ حالانکہ قوم کے منافق بخوبی جانتے ہیں کہ سورج کو انگلی سے چھپایا نہیں جا سکتا!
سابقہ ادوا ر کے حکمرا ن ،ان کے دربار ی، رز خرید تجزیہ نگارا ور لفا فی صحافی کیا لکھ رہے ہیں کیا کہہ رہے ہیں اس پر بحث کر نے کی ضرورت نہیں اس لئے کہ زخمی سانپ بل ہی کھاتا ہے ´ یہ لوگ جس قدر بھی بولیں گے ان کے اپنے چہروں سے نقاب اترتے جائیں گے ، جو لوگ ان کے خاندانی خون کو نہیں جانتے تھے وہ بھی جان گئے ہیں ، کہ بازار حسن میں پھولوں کے گجرے فروخت کرنے والے، ڈھولکی بجانے وا لے اپنے ہی سنیما کے بلیک میں ٹکٹ فروخت کرنے والے اپنی فطرتی عمل کا ساتھ کیسے چھوڑ سکتے ہیں ، زرداری پیپلز پارٹی سندھ کے ناصر شاہ کہتے ہیں عمران خان پہلے بھٹو کے گیت گا تے تھے اب بے نظیر بھٹویاد آرہی ہیں ، شاید ناصر شاہ نہیں جانتے کے صاحب ِ کردار لوگوں صاحب کردار لوگ ہی یاد آتے ہیں ،آصف علی زرداری کے غلام کیا جانے کردار کس بھلا کا نام ہے ، سیاسی بھوک پرست ان ہی کے ساتھ کھڑے ہیں جنہوں شہید قیادت کو ان کی زندگی میں زندہ درگور کئے رکھا اور پھر ان کے خوں ناحق میں رنگے گئے ، جو شخص اپنی ماں کی عظمت اور کردار کو ایک وزارت پر قربان کر دے اس سے قوم کی مائیں بیٹیاں خیر کی امید کیسے رکھ سکتی ہیں ! لیکن اب پاکستان کی غیور عوام نے فیصلہ کر لیا ہے کہ ہم عام پاکستانیوں نے پاکستان میں جینا اور مرنا ہے پاکستان ہی ہماری جنت ہے اوریہ ہی وہ قومی شعور ہے جوجاگ اٹھا ہے اس لئے کہ تحریک ِ انصاف کی قیادت تحریک ِ پاکستان کا علم اٹھا کے سامراجی غلاموں کے خلاف قوم کے ساتھ سروں پر کفن باندھ چکی ہے !
امریکی غلام اور ان کے پالتو درباری تحریکِ انصاف کی پاکستانی سوچ نہیں سوچ سکتے ، لانگ مارچ میں ماڈل ٹاﺅ ن کے قاتلوں نے معصوم بچوں اور خواتین کو بھی نہیں بخشا وہ اسلام آباد میں سانحہ ماڈل ٹاﺅ ن کا خونی کھیل کھیلنے کا منصوبہ بنا چکے تھا ، پولیس کی وردی میں مسلم لیگ ن کے گلو بٹ معصوم پاکستانیوں کے خون سے اسلام آباد میں خون کی ندیاں بہانے والے تھے ، انہوں نے ہی درختوں کو آگ لگائی تھی ، ڈی چوک کے داخلی راستے پر پولیس اور رینجر کی اسلحہ بردار لگی باڑ دنیا نے دیکھی ، تحریک ِ انصاف کی قیادت جان گئی کہ ماڈل ٹاﺅن کے قاتلوں رانا ثناءاللہ اور شہباز شریف کے درباری غلام معصوم جانوں کے قتل عام میں بابڑہ کی وہ تاریخ دھرانے سے گریز نہیں کریں گے جب پاکستان کی پہلی سالگرہ سے دو دن قبل چارسدہ میںسینکڑوں خدائی خدمت گاروں کو شہید کر دیا گیا تھا
عمران خان نے کہا ہے سپریم کورٹ جاﺅں گا یہ پوچھنے کے لئے کہ اگر وہ پا کستانی ہیں تو پھر آنکھوں پٹی کیوں ؟، کیا خاموش تماشائی اداروں نے نہیں دیکھا کہ پاکستان بھر کو کیوں اور کن مقاصد کے حصول کے لئے سیل کر دیا گیا تھا ، میںاداروں کو بتا رہا ہوں کہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے، ملک بچانے کا ٹھیکہ صرف تحریک ِ انصاف نے نہیں لیا اداروں کی ذمے داری ہے کہ ملک کو بچائیں ۔ سزا یافتہ مجرم برطانیہ میں بیٹھ کر ملک کے فیصلے کر رہا ہے، امپورٹڈ وزیر ِ اعظم اوع وزیر اعلیٰ باپ بیٹا ضمانت پر ہیں ۔ ادارے جان لیںمیں اپنی جان قربان کردوں گا لیکن سامراج کے غلاموں کی غلامی قبول نہیں کروں گا
، سپریم کورٹ سے سوال کرتا ہوں ، کیا ہم بھیڑ بکریاں ہیں کہ ہم پر ظلم ہو ادارے تماشہ دیکھیں اور ہم خاموش بیٹھ جائیں گے ۔ ماڈل ٹاو ¿ن سانحہ پر رانا ثناء اور شہباز شریف کو اگرسزا ہوجاتی تو آج دنیا پاکستانیوں پر ہوتا ظلم نہ دیکھتی ۔ میں جانتا ہوں کہ صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا تھا ، وطن پرستوں کی آنکھوں میں خون اتر آیا تھا، ، گولی چل سکتی تھی، اداروں اور رینجرز کے خلاف نفرت میں صدائے حق کے علم برداروں کا خون ہو سکتا تھا! اس لئے عوامی جانوں کی حفاظت کے پیش ِ نظر میں نے واپسی کا فیصلہ کیا !
لفافہ پرست میڈیا کے پنڈٹ بخوبی جانتے ہیں کہ عمران خان ایک محب وطن عوام دوست عالم اسلام کے دلیر قائد اسلام ہیں وہ جانتے ہیں کہ دشمن پاکستان اور دشمن اسلام کو زیر کرنے کی حکمت ِ عملی کیا ہوتی ہے عمران خان نے اسلام آباد سے واپسی کا فیصلہ کر کے سیاسی تاریخ کا بہترین فیصلہ کیا اور کہا میں آج جا رہا ہوں دوبارہ آﺅں گا تو مکمل تیاری کر کے آﺅں گا !!
۰۳ ، مئی ۲۲۰۲ئ

اپنا تبصرہ بھیجیں