وطن نیوز انٹر نیشنل

جب تک پوٹن روسی صدر ہیں، ان کے خلاف مقدمہ نہیں چل سکتا، جرمن وزیر انصاف

جرمن وزیر انصاف مارکو بشمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ جرمنی صدر پوٹن اور ان کے ساتھیوں کے خلاف جنگی جرائم کے ثبوت جمع کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی جارحیت کے شواہد جمع کرنے کے لیے چھان بین شروع کر دی گئی ہے۔
جرمن وزیر انصاف مارکو بشمان
وفاقی جرمن وزیر انصاف مارکو بشمان نے کہا کہ جرمنی اکٹھا کیے جانے والے شواہد ضرورت پڑنے پر دیگر ممالک اور اداروں کو بھی دینے کو تیار ہے۔
وفاقی جرمن وزیر انصاف مارکو بشمان نے ڈی ڈبلیو کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بے شک یوکرین پر روسی فوجی حملے کے ثبوت کافی حد تک جمع کر لیے گئے ہیں، تاہم روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف کسی بھی عدالتی کارروائی کے حوالے سے برلن کے ہاتھ اب تک بندھے ہوئے ہیں، ”جرمن نقطہ نظر سے اگر دیکھا جائے تو ہم ولادیمیر پوٹن کے خلاف اس وقت تک کچھ نہیں کر سکتے جب تک وہ سربراہ مملکت کے عہدے پر فائز ہیں۔‘‘
بشمان نے لکسمبرگ میں یورپی یونین کے وزرائے انصاف کے اجلاس کے موقع پر ڈی ڈبلیو کی مارینا شٹراؤس سے بات چیت کرتے ہوئے مزید کہا کہ موجودہ حالات میں جرمنی دیگر ذرائع بروئے کار لاتے ہوئے ان افراد کو عدالت تک لانے کی کوشش میں ہے، جو جنگی جرائم میں تعاون یا سہولت کاری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
کییف میں ایک عمررسیدہ خاتون روسی حملوں سے تباہ شدہ اپنےگھر میں
یوکرین: تباہی اور شکستہ دلی کے مناظر
جتنی طویل جنگ اتنی ہی زیادہ مشکلات
ایک عمررسیدہ خاتون اپنے تباہ شدہ گھر میں: یوکرین کے شہری جنگ کے سنگین اثرات محسوس کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریباﹰ اگر صورتحال اگلے بارہ ماہ تک ایسے جاری رہی تو نوے فیصد ملکی آبادی غربت کا شکار ہو جائے گی۔ جنگی حالات یوکرینی معیشت کو دو عشرے پیچھے دھکیل سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر انصاف کے بقول، ”جرمنی نے اپنے طور پر باقاعدہ چھان بین شروع کر دی ہے۔ ہم منظم انداز میں شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور انہیں اپنے پاس محفوظ کرتے جا رہے ہیں۔ اس طرح بعد میں ان شواہد کو فوجداری مقدمات میں مجرموں کے خلاف استعمال کیا جا سکے گا۔‘‘
مارکو بشمان نے مزید بتایا کہ جب ان مجرموں کو، جن میں اعلیٰ فوجی افسران بھی شامل ہیں، گرفتار کیا جائے گا اور ان کے خلاف شواہد موجود ہوں گے، تو انہیں انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے گا۔
وفاقی جرمن وزیر انصاف مارکو بشمان نے اس دوران واضح کیا کہ جرمنی اکٹھا کیے جانے والے شواہد ضرورت پڑنے پر دیگر ممالک اور اداروں کو بھی دینے کو تیار ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ برلن یہ تمام شواہد دی ہیگ میں قائم بین الاقوامی فوجداری عدالت کے حوالے کرنے کا خواہش مند بھی ہے۔
کییف میں روسی دوستی کی یادگار مسمار
پھیلتی ہوئی دراڑیں
اس یادگار کا مقام دراصل کییف شہر کے قیام کی پندرہ سوویں سالگرہ کی جگہ بھی ہے۔ اسی جگہ کو روسی اور یوکرینی باشندوں کی دوستی کا مقام بھی قرار دیا جاتا ہے۔ عوامی دوستی کی محراب میں سن 2018 میں روس اور کریمیا میں یوکرینی شہریوں کی قید کے بعد اس عمل کے خلاف سرگرم یوکرینی کارکنوں نے توڑ پھوڑ بھی کی تھی، جن پر بعد میں رنگ پھیر دیا گیا تھا۔
انہوں نے دی ہیگ کی عدالت کی جانب سے اس تناظر میں ‘یوروجسٹ‘ کی سربراہی میں ایک تفتیشی ٹیم مقرر کرنےکے فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مربوط اقدامات خوش آئند ہیں کیونکہ اس طرح کسی بھی جنگی مجرم کے بچنے کی امید نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی۔
‘شناخت لازمی ہے‘
روس کے اعلیٰ حکومتی اہلکاروں اور امراء کی جائیدادیں ضبط کرنے اور اثاثے منجمد کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں جرمن وزیر انصاف نے کہا کہ اس سلسلے میں واضح ثبوت ناگزیر ہیں، ”ہم کسی کے اثاثے صرف اس بنیاد پر منجمد نہیں کر سکتے کہ وہ امیر ہے اور اس کا تعلق روس سے ہے۔ لیکن اگر اس کے خلاف کسی جنگی جرم میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت موجود ہو تو جرمن قانون کے تحت کارروائی کی جا سکتی ہے۔‘‘
مارکو بشمان نے ڈی ڈبلیو کو مزید بتایا کہ ان کے خیال میں ایک چیز انتہائی اہم ہے اور وہ یہ کہ اس تنازعے میں جرمنی قانون کی حکمرانی والے ملک کے طور پر اپنی شناخت برقرار رکھے، ”یہاں تک کہ مجرموں اور غلط کام کرنے والے افراد کے ساتھ بھی منصفانہ سلوک کیا جانا چاہیے۔ ان کے ساتھ غلط برتاؤ کا مطلب خود اپنی ساکھ خراب کرنا ہو گا۔‘‘
مارینا شٹراؤس (ع ا / م م)

اپنا تبصرہ بھیجیں