وطن نیوز انٹر نیشنل

یوم آزادی پر بھارتی پرچم کے بجائے سکھ پرچم لہرانے کی اپیل


بھارتی ریاست پنجاب میں بعض رہنماؤں نے یوم آزادی کے موقع پر بھارت کے قومی پرچم کے بجائے سکھ مذہب کا پرچم لہرانے کی اپیل کی ہے۔ ان کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی کا ’ہر گھر ترنگا‘ کا مطالبہ اکڑ پن یا جارحانہ قوم پرستی ہے۔
بھارتی ریاست پنجاب میں شرومنی اکالی دل (امرتسر) اور دل خالصہ جیسی سیاسی جماعتوں نے حال ہی میں سکھ برادری سے بھارتی قومی پرچم کے بجائے نشان صاحب (سکھوں کے مقدس نشان والا پرچم) لہرانے اور اپنی ایک الگ شناخت ظاہر کرنے پر زور دینے کی اپیل کی۔
پنجاب کے ایک رکن پارلیمان نے بھی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اس اعلان کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے، جس میں مودی نے اسی ماہ ملکی آزادی کے 75 برس پورے ہونے کے موقع پر ہر شہری کو اپنے مکان پر بھارتی پرچم لہرانے کی اپیل کی تھی۔ اس رکن پارلیمان کا کہنا ہے کہ مودی کی ‘ہر گھر ترنگا‘ کی کال جنگ جوئی والی وطن پرستی کی سوچ کی مظہر ہے۔
سکھ رہنماؤں کی اپیل
شرومنی اکالی دل (امرتسر) کے سربراہ سمرن جیت سنگھ مان نے ملک کی مرکزی حکومت کی ‘ہر گھر ترنگا‘ نامی مہم کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا، ”میں آپ سے چودہ اور پندرہ اگست کے روز اپنے گھروں اور دفاتر پر نشان صاحب لہرانے کی درخواست کرتا ہوں۔ دیپ سدھو، جو ہمارے درمیان نہیں رہے، کا کہنا تھا کہ سکھ ایک آزاد اور دوسروں سے الگ برادری ہے۔‘‘
علیحدگی پسند رہنما سمرن جیت سنگھ مان پارلیمان کے رکن بھی ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر بھارتی افواج کو ’دشمن افواج‘ سے تعبیر کرتے ہوئے کہا، ’’جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے (ہلاک شدہ خالصتانی رہنما) دشمن کی افواج سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے تھے۔‘‘
واضح رہے کہ بھارتی فوج نے امرتسر میں واقع سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل میں ایک آپریشن بلیو اسٹار کیا تھا، جس میں جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے اپنے درجنوں ساتھیوں کے ساتھ مارے گئے تھے۔خالصتان کی حامی ایک اور علیحدگی پسند تنظیم ’سکھس فار جسٹس‘ (ایس ایف جے) کے رہنما گرپتون سنگھ پنون نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں پنجاب کے لوگوں سے کہا کہ وہ یوم آزادی کے موقع پر خالصتان کے پرچم لہرائیں اور ’بھارتی قومی پرچم نذر آتش کریں۔‘‘بھارت میں اس تنظیم پر پابندی عائد ہے اور اس کے بیشتر رہنما اور کارکن برطانیہ اور کینیڈا جیسے ممالک میں مقیم ہیں۔
چند روز قبل پنجاب کی ایک اور جماعت دل خالصہ نے شرومنی اکالی دل کے ساتھ مل کر 14 اگست کو جالندھر سے مارچ کرنے کا اعلان بھی کیا تھا، جو 15 اگست کو پنجاب کے موگا میں ایک عوامی مظاہرے کی شکل میں اجتماع کے ساتھ اختتام پذیر ہو گا۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دل خالصہ کے رہنما ستنام سنگھ پاونٹا صاحب، کنور پال سنگھ اور پرم جیت سنگھ ٹانڈہ اور ایس اے ڈی (امرتسر) کے جنرل سیکرٹری ہرپال سنگھ بلیئر نے بھی نریندر مودی کی ‘ہر گھر ترنگا‘ مہم کی سختی سے مخالفت کرنے کی اپیل کی تھی۔
ان رہنماؤں کا کہنا تھا، ”ہم سمجھتے ہیں کہ ہندو قوم پرست جماعت نے بڑی چالاکی سے اس اقدام کے ذریعے اقلیتوں اور ان سے اختلاف رکھنے والے لوگوں پر ایک جھوٹی قوم پرستی مسلط کرنے کے لیے اسے ڈیزائن کیا ہے۔ اپنی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے مرکزی حکومت نے ملک بھر میں کروڑوں قومی پرچم تقسیم کرنے کا منصوبہ بھی بنایا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ”ہم پنجابی عوام، خاص طور پر سکھوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس کی مخالفت کے لیے انہی دنوں میں اپنے گھروں پر سکھ پرچم لہرائیں، تاکہ وہ اپنی ایک الگ شناخت ظاہر کر سکیں۔ ہمارے کارکن سکھوں میں ‘کیسری پرچم‘ چھاپ کر تقسیم کریں گے۔‘‘دل خالصہ کے لیڈروں نے کہا کہ مودی کی ترنگا مہم در اصل ‘جارحانہ قوم پرستی‘ پر مبنی ہے تاکہ اس کی مدد سے وہ لوگوں کے ذہنوں پر قابو پا سکیں۔
کنور پال سنگھ نے کہا، ”ترنگے کی چھتری کے نیچے سکیورٹی فورسز نے گزشتہ 40 برسوں کے دوران پنجاب کے سینکڑوں نوجوانوں کا ماورائے عدالت قتل کیا ہے۔ ایک سچا پنجابی اور سکھ ترنگے کو کیسے سلامی دے سکتا ہے یا اسے لہرا سکتا ہے؟‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ”ان لوگوں پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں جو اپنے گھروں کی چھتوں پر نشان صاحب نہیں لہرانا چاہتے۔ مسلمان اپنے مقدس سبز پرچم لہرا سکتے ہیں جب کہ بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے کامریڈ اور کسان یونین سبز، سرخ یا سفید پرچم لہرا سکتی ہیں۔‘‘اتفاق کی بات یہ ہے کہ 26 جنوری کو لال قلعہ پر سکھ پرچم لہرانے والے جگراج سنگھ بھی اس پریس کانفرنس میں موجود تھے۔
بھارتی حکومت نے ملکی آزادی کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر ‘آزادی کا امرت مہا اتسو‘ منانے کا اعلان کیا ہے۔ اس مہم کا ایک حصہ یہ بھی ہے کہ اس بار 13 اگست سے 15 اگست کے درمیان ہر گھر پر بھارتی قومی پرچم لہرانے کی ضرورت ہے۔ یہ مہم پورے ملک کے لیے ہے تاہم متنازعہ اور منقسم خطہ کشمیر کے بھارت کے زیر انتظام حصے کی انتظامیہ پر اس کے لیے خاص طور پر زور دیا جاتا رہا ہے۔بھارتیہ جنتا پارٹی اور بعض دیگر سیاسی جماعتوں نے ریاست پنجاب میں قومی پرچم کی مخالفت کرنے والوں پر شدید تنقید کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں