وطن نیوز انٹر نیشنل

فخر پاکستان سید نجم حسن کے کینیڈا میں کارنامے .

کینیڈا کا ”پاکستانی ہیرو“ ۔۔۔ سید نجم حسن.
حوصلے بلندہوں اور ساتھ میں جذبہ انسانی بھی موجودہو تو منزلیں آسان ہو جاتی ہیں جی ہاں یہ کہا جاتا ہے ملٹی کلچرل آوٹ ڈور لائبریری سے شہرت پانے والے کینیڈا کے شہر کیلگری میں موجود پاکستانی نژاد کینیڈین سید نجم حسن کے لیے جنھوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ ملکر کینیڈا میں ضرورت مند شہریوں کے مختلف قسم کے مستفید پروگرام کر کے نا صرفِ کی مثبت تصویر اجاگر کیا بلکہ بغیر کسی رنگ و نسل کے فرق خدمت کرکے ایک مثال قائم کی
ایک بار پھر اس مشکل گھڑی میں جھاں کرونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیااس کا اثر کنیڈا اور اس کے مختلف شہروں میں بھی پڑااور لوگ بے روزگار ہو گئے اور لوگوں کی نوکری چلی گئی اس مشکل گھڑی میں سید نجم حسن اور ان کی ٹیم نے نہ صرف کھانے کی رسائی کو لوگوں کے گھروں تک پہنچایا بلکہ مختلف جگہوں پر فوڈ بینک بھی قائم کیے جارہے ہیں یہ کمیونٹی آوٹ ڈور فوڈ بینک چوبیس گھنٹے کھلا رہتا ہے اس کی کوئی چارجز وصول نہیں کیے جاتے اور نہ ہی رجسٹریشن کی ضرورت ہے اس کے اندر زیادہ عرصے تک محفوظ رہنے والی اشیاءکو رکھا گیا ہے ضرورت مند اور سفید پوش اس میں سے جب چاہتے ہیں لے جانے اور جو صاحب حیثیت ہے رکھ کر جا سکتے ہیںان کے اس اقدام کو صوبائی اور وفاقی حکومت کی طرف سے کافی پزیرائی ملی ہے اور یہاں کے وزیراعظم آور پریمئر نے بھی اعزازات سے نوازا ہے۔
حوصلے بلندہوں اور ساتھ میں جذبہ انسانی بھی موجودہو تو منزلیں آسان ہو جاتی ہیں جی ہاں یہ کہا جاتا ہے ملٹی کلچرل آوٹ ڈور لائبریری سے شہرت پانے والے کینیڈا کے شہر کیلگری میں موجود پاکستانی نژاد کینیڈین سید نجم حسن کے لیے جنھوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ ملکر کینیڈا میں ضرورت مند شہریوں کے مختلف قسم کے مستفید پروگرام کر کے نا صرفِ کی مثبت تصویر اجاگر کیا بلکہ بغیر کسی رنگ و نسل کے فرق خدمت کرکے ایک مثال قائم کی
ایک بار پھر اس مشکل گھڑی میں جھاں کرونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لیااس کا اثر کنیڈا اور اس کے مختلف شہروں میں بھی پڑااور لوگ بے روزگار ہو گئے اور لوگوں کی نوکری چلی گئی اس مشکل گھڑی میں سید نجم حسن اور ان کی ٹیم نے نہ صرف کھانے کی رسائی کو لوگوں کے گھروں تک پہنچایا بلکہ مختلف جگہوں پر فوڈ بینک بھی قائم کیے جارہے ہیں یہ کمیونٹی آوٹ ڈور فوڈ بینک چوبیس گھنٹے کھلا رہتا ہے اس کی کوئی چارجز وصول نہیں کیے جاتے اور نہ ہی رجسٹریشن کی ضرورت ہے اس کے اندر زیادہ عرصے تک محفوظ رہنے والی اشیاءکو رکھا گیا ہے ضرورت مند اور سفید پوش اس میں سے جب چاہتے ہیں لے جانے اور جو صاحب حیثیت ہے رکھ کر جا سکتے ہیںان کے اس اقدام کو صوبائی اور وفاقی حکومت کی طرف سے کافی پزیرائی ملی ہے اور یہاں کے وزیراعظم آور پریمئر نے بھی اعزازات سے نوازا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں