وطن نیوز انٹر نیشنل

کیا چین اور روس عالمی نظام بدل پائیں گے؟

کیا چین اور روس عالمی نظام بدل پائیں گے؟
17.09.202217 ستمبر 2022
روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور چینی رہنما شی جن پنگ نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں مغربی اثر و رسوخ کو چیلنج کرنے کے لیے ایشیائی رہنماؤں کو ایک نئے ’بین الاقوامی نظام‘ پر یکجا کرنے کوشش کی۔
تاہم اس علاقائی سربراہی اجلاس کے دوران یکجہتی میں تیزی سے دراڑیں ظاہر ہوئیں، اور بھارتی وزیر اعظم نے پوٹن سے کہا کہ یہ وقت ’یوکرین میں تنازعہ‘ شروع کرنے کا نہیں تھا۔
اس کشیدگی میں مزید اضافہ تب دیکھا گیا جب کرغزستان اور تاجکستان کے رہنماؤں کی اس اجلاس میں موجودگی کے باوجود ان دونوں ممالک کی افواج کے مابین سرحدی جھڑپیں ہوئیں۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں چین اور بھارت کی جانب سے یوکرین کی صورتحال پر’خدشات‘ کے بارے میں پوٹن کے تبصروں نے روس پر اپنی فوجی جارحیت ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھا دیا ہے۔
سابق سوویت ریاست ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں پوٹن اور شی جن پنگ کے ساتھ ایس سی او کے ارکان بھارت، پاکستان اور وسطی ایشیا کے چار ممالک کے رہنماؤں کے علاوہ ایران اور ترکی کے صدور بھی شریک تھے۔
فروری میں روس کی جانب سے یوکرین میں فوج بھجوانےکے بعد چینی اور روسی صدور نے پہلی مرتبہ بالمشافہ ملاقات کی۔ یہ کورونا وائرس کی عالمی وبا شروع ہونے کے بعد چینی صدر کا بھی پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔کریملن نے اس سربراہی اجلاس کو ’مغربی تنظیموں‘ کے متبادل کے طور پر پیش کیا، جب کہ تائیوان کے لیے امریکی حمایت پر بیجنگ میں بھی غصہ پایا جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں