وطن نیوز انٹر نیشنل

انوکی پہلوان ہمیشہ یاد رہیں گے

60ء کی دہائی میں جاپان کے ریسلنگ حلقوں میں بڑا نام بن کر ابھرنے والے عالمی شہرت یافتہ جاپانی پہلوان انتونیو انوکی گزشتہ روز 79برس کی عمر میں ٹوکیو میں انتقال کر گئے۔اپنے فنی کریئرکے دوران انہوں نے کئی فتوحات حاصل کیں۔1976ء میں انہوں نے باکسر محمد علی سے بھی کشتی لڑی۔ اسے مکسڈ مارشل آرٹس کشتی کہا جاتا ہے۔ یہ مقابلہ 15رائونڈ تک جاری رہا، جو برابر رہا۔ اگرچہ اس کشتی کا کوئی نتیجہ نہ نکلا لیکن انوکی نے اپنے فن کی دھاک جما دی۔
انتونیو انوکی نے پاکستان میں دو کشتیاں لڑیں۔ وہ مارشل آرٹس کے ماہر تھے۔ پہلی کشتی انہوں نے 1976ء میں اکرم عرف اکی پہلوان سے لڑی جس میں اکی پہلوان کو شکست ہوئی۔ اکرم پہلوان اپنے دور کے بڑے نامی گرامی پہلوان تھے لیکن بھولو برادران اس حقیقت کو نہ سمجھ سکے کہ روایتی کشتیوں کا دور ختم ہو چکا ہے اوراب مارشل آرٹس کا زمانہ ہے۔ اکی پہلوان کی شکست سے پورا ملک سوگ میں ڈوب گیا۔ خود بھولو برادران سخت صدمے کا شکار تھے۔انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس شکست کا بدلہ لیں گے۔ پھر جھارا پہلوان کو اس مقصد کیلئے تیار کیا گیا اور 1979ء میں جھارا نے انوکی کو ہرا دیا۔ انوکی نے خود اس بات کا اعتراف کیا کہ جھارا طاقت کا پہاڑ ہے۔ جھارا پہلوان مرحوم اکی پہلوان کے بھتیجے تھے۔ لاہور کے ہزاروںشہریوں نے یہ مقابلہ دیکھا ۔انوکی پہلوان نے 1989ء میں سیاست کے میدان میں قدم رکھا اور وہ جاپانی پارلیمنٹ کے ایوان بالا کے رکن منتخب ہوئے۔
1990ء میں خلیجی جنگ کے دوران وہ عراق گئے اور انہوں نے وہاں یرغمال بنائے گئے جاپانی شہریوں کی رہائی کیلئے اس وقت کے عراقی صدر صدام حسین سے درخواست کی۔ اس درخواست کو منظور کر لیا گیا اور جاپانی یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا۔
انوکی کے کوچ کا تعلق شمالی کوریا سے تھا۔ اس لئے وہ عمر بھر جاپان اور شمالی کوریا کے درمیان بہتر تعلقات کیلئے کوشاں رہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے پیانگ یانگ کے کئی دورے کئے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ انوکی پہلوان نے جھارا کے بھانجے کو ٹوکیو میں تربیت دی تھی۔ 20فروری 1943ء کو پیدا ہونے والے انتونیو انوکی ایک پیشہ ور پہلوان تھے اور مارشل آرٹس کے ماہر تھے۔ وہ سیاست دان بھی تھے اور انہوں نے پیشہ ور کشتیوں کے فن کو فروغ دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے مکسڈ مارشل آرٹس کو بھی پروان چڑھایا۔ انوکی نے اپنے کریئر کا آغاز 1972ء میں کیا۔ جب انہوں نے این جے بی ڈبلیو کی بنیاد رکھی۔وہ 2005ء تک این جے بی ڈبلیو کے مالک رہے۔1989ء میں انوکی نے ابھی پہلوانی کو خیر آباد نہیں کہا تھا جب وہ جاپانی ہائوس آف کونسلرز کیلئے منتخب ہوئے تھے۔ انوکی کی بھارتی پہلوان جیت سنگھ کے ساتھ کشتیاں بھی بہت مشہور ہوئیں۔ انوکی نے 30نومبر 1979ء کو ڈبلیو ڈبلیو ایف ہیوی ویٹ چیمپئن پوپ بیک کو شکست سے دو چار کیا۔ بعد میں بیک نے 6دسمبر کو دوبارہ مقابلے میں شکست کا بدلہ لے لیا مگر ڈبلیو ڈبلیو ایف کے صدر مسشاشی سشمتا نے مقابلے کو یکطرفہ قرار دے دیا کیونکہ اس میں ٹائیگر جیت سنگھ نے مداخلت کی تھی۔انوکی بدستور چیمپئن رہے لیکن انوکی نے یہ ٹائٹل لینے سے انکار کردیا۔
یکم فروری 2010ء کو انوکی کو ”ڈبلیو ڈبلیو ای ہال آف فیم‘‘ میں شامل کیاگیا۔ انوکی نے عراق میں یرغمال بنائے گئے41جاپانیوں کی رہائی کیلئے جو کچھ کیا اسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں