وطن نیوز انٹر نیشنل

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصل واوڈا نااہلی کے خلاف کیس کی سماعت کے موقع پر ریمارکس دیے ہیں کہ تاحیات نااہلی کا قانون ظالمانہ ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصل واوڈا نااہلی کے خلاف کیس کی سماعت کے موقع پر ریمارکس دیے ہیں کہ تاحیات نااہلی کا قانون ظالمانہ ہے۔ عدالت اس کیس کو محتاط ہو کر سنے گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصل واوڈا کی نااہلی کے خلاف دائر درخواست پر منگل کو سماعت کی۔
اس موقع پر فیصل واوڈا کے وکیل وسیم وجاد نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل نے 2018 کے انتخابات میں حصہ لیا اور کامیاب بھی ہوئے جس کے دو سال بعد ان کے غلط بیان حلفی پر نااہلی کی درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر ہوئی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو غلط بیان حلفی پر تحقیقات کا اختیار حاصل ہے۔ کمیشن نے فیصل واوڈا کیس میں حقائق کا درست جائزہ لیا۔ اگر سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کے تاحیات نااہلی کے حکم کو کالعدم قرار دے بھی دے تو حقائق تو وہی رہیں گے۔
وکیل فاروق ایچ نائیک نے اس موقع پر مؤقف اختیار کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں واضح کہا کہ فیصل واوڈا نے دوہری شہریت تسلیم کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں سوال بس یہ ہے کہ الیکشن کمیشن تاحیات نااہلی کا حکم دے سکتا ہے یا نہیں؟جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ اس کیس کو تفصیل سے سنیں گے۔عدالت نے کیس کی سماعت 6 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں