وطن نیوز انٹر نیشنل

کیا امریکی ہیلی کاپٹر نے گیس پائپ لائن کو سبوتاژ کیا؟

روس نواز گیس پائپ لائن پر تخریب کاری کا الزام امریکہ پر عائد کر رہے ہیںروس نواز گیس پائپ لائن پر تخریب کاری کا الزام امریکہ پر عائد کر رہے ہیں..
کیا امریکی ہیلی کاپٹر نے گیس پائپ لائن کو سبوتاژ کیا؟
نارڈ اسٹریم 1 اور 2 پائپ لائنوں میں لیک کی ممکنہ وجہ تخریب کاری قرار دی جا رہی ہے۔ روس نوازوں کا دعویٰ ہے کہ ہو سکتا ہے کہ کسی امریکی ہیلی کاپٹر نے یہ حملہ کیا ہو۔ ڈی ڈبلیو نے ان دعوؤں کا جائزہ لیا۔
بحیرہ بالٹک سے گزرنے والی پائپ لائنوں نارڈ اسٹریم 1 اور 2 کو سبوتاژ کیے جانے کے بعد سمندر میں گیس کے بلبلے دکھائی دے رہے ہیں۔ یہ پائپ لائن روس سے جرمنی تک گیس پہنچاتی ہے۔ ماہرین اور سیاست دانوں کے نزدیک اس کی بظاہر ایک ہی وجہ دکھائی دیتی ہے، یعنی تخریب کاری۔
ماہرین کے مطابق یہ واقعات محض اتفاق نہیں ہیں ۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے یونین کے 27 رکن ممالک کی جانب سے کہا کہ تمام دستیاب معلومات اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ یہ لیکس جان بوجھ کر کیے گئے اقدامات کا نتیجہ ہیں۔ جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ پائپ لائنوں کو کس نے سبوتاژ کیا؟
اگرچہ کئی ماہرین کم و بیش واضح طور پر روس کی طرف اشارہ کرتے ہیں، لیکن متعدد سوشل میڈیا صارفین کا دعوی ہے کہ مبینہ تخریب کاری کا ذمہ دار امریکہ ہے۔
اس بحث کو پولینڈ کے سابق وزیر دفاع اور وزیر خارجہ رادوسوا سیکورسکی نے ہوا دی، جنہوں نے گیس لیک کی ایک کی تصویر ٹویٹ کی اور لکھا: ’’شکریہ امریکہ‘‘۔ سیکورسکی نے بعد میں اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا، لیکن اسے آرکائیو کر لیا گیا۔
اس واقعے سے قبل بحیرہ بالٹک میں امریکی بحری یونٹوں کی موجودگی کا ذکر کچھ صارفین نے ثبوت کے طور پر کیا، جن میں جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی) کے سیاست دان بھی شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں کچھ ایسے دعوے وائرل بھی ہوئے ہیں۔
زیر سمندر پائپ لائن سے چار مقامات پر گیس لیک ہو رہی ہےزیر سمندر پائپ لائن سے چار مقامات پر گیس لیک ہو رہی ہے
زیر سمندر پائپ لائن سے چار مقامات پر گیس لیک ہو رہی ہے
تصویر: Danish Defence Command/AP/picture alliance

دعویٰ: ’’کچھ اتفاقات ہیں۔۔۔‘‘، ایک ٹیلیگرام صارف نے رائے دی ساتھ میں امریکی ہیلی کاپٹر کال سائن FFAB123‘‘ کی موجودگی کے بارے میں اطلاع دی جس نے مبینہ طور پر’’نارڈ اسٹریم 2 روٹ پر یا پھر حادثے کے دونوں جگہوں کے درمیان پرواز کی تھی۔‘‘ روسی تھنک ٹینک واٹفور کی جانب سے امریکی ہیلی کاپٹر کے بارے میں دعووں پر مبنی اصل پوسٹ کو 1.8 ملین سے زائد مرتبہ دیکھا گیا اور یہ بیانیہ ٹوئٹر پر بھی پھیل گیا۔
تو کیا واقعی ایک امریکی ہیلی کاپٹر مبینہ تخریب کاری کا ذمہ دار ہے؟
ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک: نہیں، دعویٰ گمراہ کن ہے۔
یہ ابھی تک مکمل طور پر واضح نہیں ہے کہ پائپ لائنوں پر مبینہ تخریب کاری کے پیچھے کون ہے۔ تاہم، ہمارے نتائج کے مطابق ہیلی کاپٹر کی پرواز کا ذکر خارج از امکان ہے، جس کی بنیادی طور پر جغرافیائی وجوہات ہیں: ہم نے سب سے پہلے گیس لیک کی صحیح پوزیشن کی تلاش کی اور اسے ’ڈینش میری ٹائم اتھارٹی‘ کی ویب سائٹ پر موجود پایا۔ سمندری معلومات اور انتباہات بشمول جغرافیائی محل وقوع چار گیس لیک پوزیشنز کی نشاندہی کرتے ہیں۔ چوتھی لیک کی نشاندہی سویڈش کوسٹ گارڈز نے کی تھی۔
امریکی ہیلی کاپٹر کی فلائٹ اور گیس پائپ لائن کا روٹامریکی ہیلی کاپٹر کی فلائٹ اور گیس پائپ لائن کا روٹ
گراف: امریکی ہیلی کاپٹر کی فلائٹ اور گیس پائپ لائن کا روٹ
دوسرے مرحلے میں ہم نے ’فلائٹ ویئر ایوی ایشن سافٹ ویئر‘ کا استعمال کرتے ہوئے پرواز کے راستے پر تحقیق کی۔ 2 ستمبر کو فلائٹ ٹریکر میں بورنہولم کے قریب فلائٹ روٹ دکھایا گیا ہے جو دراصل سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصویر سے مماثلت رکھتا ہے۔ فلائٹ FFAB123 نے بورنہولم جزیرے کے مشرق میں بحیرہ بالٹک کے اوپر کئی دائروں میں پرواز کی۔ اگر نقشے پر گیس لیک اور فلائٹ روٹ کے جیو کوآرڈینیٹس کو سپرامپوز کیا جائے تو پھر سوشل میڈیا پوسٹوں میں کیے جانے والے دعووں سے مختلف تصویر سامنے آتی ہے۔
فلائٹ FFAB123 پائپ لائن کے ساتھ پرواز نہیں کر رہی تھی اور ہیلی کاپٹر گیس لیک کے مقامات کے قریب بھی نہیں آیا تھا۔ خاص طور پر شمالی گیس لیکس FFAB123 کی پرواز کے راستے سے بہت دور ہیں۔ ہماری پیمائش کے مطابق FFAB123 کی پرواز کا راستہ مقامی گیس لیک سے بالترتیب 9 تا 30 کلومیٹر دور تھا۔ نتیجہ: ٹیلی گرام پر ایک روسی تھنک ٹینک کی جانب سے وائرل ہونے والا دعویٰ کہ ایک امریکی ہیلی کاپٹر گیس لیک ہونے کا ذمہ دار ہے، ناقابل قبول اور گمراہ کن ہے۔ ہیلی کاپٹر گیس لیک ہونے کے مقامات کے قریب بھی نہیں تھا۔
یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ نارڈ اسٹریم 1 اور 2 گیس پائپ لائنوں پر مبینہ تخریب کاری کس نے اور کیسے کی۔ سمندر کے باہر سے تخریب کاری کا امکان نہیں ہے۔ جرمن فریگیٹ کیپٹن اور میری ٹائم سیکورٹی کے ماہر گوران سویسٹک کا خیال ہے کہ آبدوزوں کے ذریعے دھماکہ خیز مواد پائپ لائن سے منسلک کیا ہو گا۔
سویسٹک نے جرمنی کے عوامی نشریاتی ادارے زیڈ ڈی ایف کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، ’’میں اپنی تحقیق سے جانتا ہوں کہ روس نے حالیہ برسوں میں سمندر کے اندر ایک بہت مضبوط تحقیقی پروگرام بنایا ہے۔‘‘ انہوں نے نشاندہی کی کہ روس نے حال ہی میں دیگر مقامات کے علاوہ شمالی سمندر اور شمالی بحر اوقیانوس میں اہم مواصلاتی تاروں کے قریب پائلٹ کے بغیر چلائے جانے والے زیر آب ڈرونز کا تجربہ کیا ہے۔


ش ح/ ر ب (جوشا ویبر)

اپنا تبصرہ بھیجیں