وطن نیوز انٹر نیشنل

غلطیوں کو درگزر کرنا سیکھو

انسان اپنی زندگی سے بہت کچھ سیکھتا ہے ، بچپن ہو ، جوانی ہو یا بڑھاپا زندگی کا ہر دور اپنے اندر کئی اسباق رکھتا ہے ۔ ہم میں بہتر زندگی وہی گزار پاتے ہیں جو اپنی زندگی سے سبق حاصل کرتے ہیں یا ایسی شخصیات کی زندگی سے سبق حاصل کرتے ہیں جنہوں نے اس دنیا میں کامیابی اور مقبولیت کی منازل طے کیں ۔ آج ہم آپ کو ایک ایسا واقعہ بتاتے ہیں جو بظاہر تو چھوٹا سا ہے لیکن اپنے اندر خوشگوار زندگی گزارنے کا وہ قیمتی سبق لئے ہوئے ہے جس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں ۔مولانا ابوالکلام آزاد اپنے بچپن کا واقعہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی والدہ ملازمت کرتی تھیں اور گھر کا کام کاج بھی ۔ایک رات کھانے کے وقت انہوں نے سالن اور جلی ہوئی روٹی میرے والد کے آگے رکھی۔ میں والد کے رد عمل کا انتظار کرتا رہا کہ شاید وہ غصے کا اظہار کریں مگر انہوں نے انتہائی سکون سے کھانا کھایا اور پھر مجھ سے دریافت کیا کہ آج سکول میں میرا دن کیسا گزرا؟ مجھے یاد نہیں کہ میں نے کیا جواب دیا لیکن اسی اثناء میں میری والدہ نے روٹی جل جانے کی معذرت کی۔ مگر میرے والد نے کہا کہ ان کو یہ روٹی کھا کر لطف آیا۔ اسی رات اپنے والد کو شب بخیر کہنے میں ان کے کمرے میں گیا تو ان سے سوال کیا کہ کیا واقعی انہیں جلی روٹی کھا کر لطف آیا ؟ انہوں نے پیار سے مجھے اپنے بازوؤں میں بھر لیا اور جواب دیا کہ تمہاری والدہ نے ایک پُرمشقت دن گزارا اور پھر تھکنے کے باوجود گھر آکر ہمارے لئے کھانا بھی تیار کیا ۔ ۔ ۔ ۔ ایک جلی ہوئی روٹی کچھ نقصان نہیں پہنچاتی مگر تلخ ردعمل اور بد زبانی جذبات کو مجروح کرتی ہے۔میرے بچے! زندگی بے شمار ناپسندیدہ اشیاء اور شخصیات سے بھری ہوئی ہے۔ میں بھی کوئی بہترین یا مکمل انسان نہیں ہوں اور یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارے ارد گرد لوگ اور عزیز واقربا ء بھی غلطی کر سکتے ہیں۔ لہٰذا ایک دوسرے کی غلطیوں کو درگزر کرنا، رشتوں کو بخوبی نبھانا اعلیٰ ظرفی کا مظاہرہ کرنا ہی تعلقات میں بہتری کا سبب بنتا ہے۔ زندگی اتنی مختصر ہے کہ اس میں معذرت اور پچھتاوئوں کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں