وطن نیوز انٹر نیشنل

پاکستان بمقابلہ جنوبی افریقہ: والدین چاہتے تھے کہ عمران تعلیم پر توجہ دے لیکن بیٹے کے دل و دماغ پر کرکٹ کا بھوت سوار تھا

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے نئے اوپننگ بیٹسمین 25 سالہ عمران بٹ کی کہانی بھی کئی دوسرے کرکٹرز کی طرح کی ہے کہ والدین چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا تعلیم پر توجہ دے لیکن بیٹے کے دل و دماغ پر کرکٹ کا بھوت سوار تھا۔

لاہور کے اقبال (منٹو) پارک میں موسم کی سختی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے عمران بٹ گھنٹوں اپنا شوق پورا کیا کرتے تھے۔ سینٹرل ماڈل سکول اور جنرل اختر عبدالرحمن کلب کی طرف سے کھیلتے ہوئے انھیں خواجہ نصیرالدین کی کوچنگ میسر آئی جنھوں نے ان کی ابتدائی کرکٹ کو خوب نکھارا۔

گھر میں اگرچہ والدین ان کے شوق کے خلاف تھے لیکن بڑے بھائی جو خود یونیورسٹی کی طرف سے کھیلتے تھے، ان کی حوصلہ افزائی کرتے جس کی وجہ سے تمام رکاوٹیں دور ہوتی چلی گئیں۔

اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ

عمران بٹ نے اپنے فرسٹ کلاس کریئر کا آغاز دسمبر 2012 میں اسی نیشنل سٹیڈیم میں کیا جہاں آج وہ اپنا پہلا ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں۔ لاہور شالیمار کی طرف سے کھیلتے ہوئے کراچی وائٹس کے خلاف انھوں نے نصف سنچری سکور کی تھی۔

عمران بٹ کے لیے پہلا فرسٹ کلاس سیزن بہت کامیاب رہا تھا اور انھوں نے نو میچوں میں دو سنچریوں اور پانچ نصف سنچریوں کی مدد سے 740 رنز بنائے تھے۔

عمران بٹ کا کہنا ہے ’میرے ذہن میں کبھی یہ نہیں آیا کہ مجھ میں ٹیلنٹ نہیں ہے اور میں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیل سکتا۔ خود پر ہمیشہ یقین رہا ہے۔ میرا پہلا سیزن بہت کامیاب رہا تھا البتہ کچھ سیزن اچھے نہیں گئے جس کی وجہ سے میں پیچھے چلا گیا لیکن پھر گذشتہ سیزن میں میری کارکردگی اچھی رہی۔ میری یہی کوشش اور خواہش ہے کہ میں طویل عرصے تک ملک کی نمائندگی کر سکوں۔ʹ

اپنا تبصرہ بھیجیں