وطن نیوز انٹر نیشنل

ڈی جی آئی ایس پی آر کو پریس کانفرنس کیوں کرنا پڑی

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر ڈی جی آئی ایس آئی کی تبدیلی سے متعلق خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔ ہر فوجی افسر اپنی مدت پر ریٹائر ہوتا ہے۔ رد الفساد پر بابر افتخار کا کہنا تھا کہ آپریشن کا مقصد قیام امن تھا۔ طاقت کااستعمال صرف ریاست کی صوابدید ہے۔ عوام کی مدد سے سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کو شکست دی۔ ہر پاکستانی ردالفساد کا سپاہی ہے۔

اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس سال ہم بحیثیت ایک زندہ دل قوم کے 23 مارچ کو یوم پاکستان کا دن ملی جوش و خروش سے منائیں گے اور بھرپور ملٹری پریڈ کا انعقاد کیا جائے گا، اس سال یہ دن “ایک قوم ایک منزل” کے نام سے منایا جائے گا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آپریشن ردالفساد کا بنیادی محور عوام ہیں۔ عوام کی مدد سے سیکیورٹی فورسز نے دہشتگردی کو شکست دی۔ دہشت گردوں نے پاکستان میں زندگی کو مفلوج کرنے کی ناکام کوشش کی۔ آپریشن کے تحت قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں شامل کیا گیا۔ آپریشن کا مقصد قیام امن تھا۔ طاقت کا استعمال صرف ریاست کی صوابدید ہے، جسے صرف عوام کے خلاف بڑھنے والے عناصر کیخلاف استعمال ہوگا۔ ہر پاکستانی ردالفساد کا سپاہی ہے۔

سیکیورٹی فورسز کی کارروائی سے متعلق بابر افتخار نے بتایا کہ رد الفساد کے تحت پنجاب میں 34ہزار اور سندھ میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد خفیہ اطلاعات پر آپریشن کیے گئے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے بعد معاشی بہتری بھی سامنے آئی۔ اس آپریشن کا مقصد ایک پر امن، مستحکم اور نارملائز پاکستان بنانا تھا، جس میں دہشت گردوں کے گرد گھرا تنگ کرکے انہیں مکمل بے بس کیا جائے۔ یہ آپریشن ایک ایسے وقت میں شروع کیا گیا، جب دہشت گردوں نے قبائلی علاقوں میں بھاری نقصان اٹھانے کے بعد پاکستان کے طویل وعرض میں پناہ لینے کی کوشش کی، عبادت گاہوں،اسکولوں، درس گاہوں، عوامی مقامات، بچوں، خواتین، بازار، اسکولوں میں معصوم لوگوں کو نشانہ بنانا شروع کیا۔

افغانستان کی جانب سے سرحد پر دہشت گرد حملوں سے متعلق سوال پر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ پاکستان کا امن افغانستان سے جڑا ہے اور سابق فاٹا میں پوسٹنگ معمول پر آنے کے بعد دہشتگردی کے واقعات میں کمی آئے گی۔ سوشل میڈیا پر پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف چلنے والے پروپیگنڈے کا بڑی حد تک خاتمہ کر چکے اور اس پر مزید کام بھی ہو رہا ہے۔ فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے معاملے پر ان کی آبزرویشن پر بہت کام کیا گیا، ایف سے ٹی ایف کے معاملے پر بہت پرامید ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں