وطن نیوز انٹر نیشنل

کرونا کا مستقبل اور 23 بڑے ممالک کا’’بڑا فیصلہ‘‘

کورونا جیسی وباؤں سے نمٹنے کیلئے 23 ممالک کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے ، دنیا کو مستقبل میں کورونا جیسی وباؤں سے نمٹنے کے قابل بنانے کیلئے عالمی ادارہ صحت اور23 ممالک کے سربراہان نے ایک بین الاقوامی معاہدہ تشکیل دینے کی تجویز کی حمایت کی ہے۔ کورونا ویکسین تک دنیا بھر کے افراد کی رسائی، ادویات کی فراہمی اور وباء کی بروقت تشخیص کو یقینی بنانے سے متعلق اس معاہدے کی تجویز یورپی یونین کے سربراہان کے چیئرمین چارلس میشل نے گذشتہ سال نومبر میں جی 20 کے ایک اجلاس میں پیش کی تھی۔ اس معاہدے کی تجویز کو فجی، پرتگال، رومانیہ، برطانیہ، روانڈا، کینیا، فرانس، جرمنی، یونان، کوریا، چلی، کوسٹا ریکا، البانیہ، جنوبی افریقہ، ٹرینیڈاد اور ٹوباگو، نیدرلینڈز، تیونس، سپین، سینیگال، ناروے، سربیا، انڈونیشیا اور یوکرین کے رہنماؤں کی باقاعدہ حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ ان رہنماؤں نے بڑے اخبارات اور دیگر ذرائع ابلاغ میں اپنے مشترکہ خط میں کہا ہے کہ آئندہ بھی دیگر وبائیں اور صحت کے حوالے سے ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور کوئی بھی حکومت اس خطرے سے تنہا نہیں نمٹ سکتی۔

ایسے معاہدے کا اصل مقصد بہتر الرٹ سسٹم، ڈیٹا شیئرنگ، تحقیق اور ویکسین کی تیاری و فروخت، ادویات کی فراہمی اور حفاظتی سامان کے ذریعے دنیا کو مستقبل میں کسی بھی وبا ء سے نمٹنے کے قابل بنانا ہے۔معاہدے میں یہ بھی کہا گیا کہ انسانوں، جانوروں اور اس سیارے کی صحت ایک دوسرے سے جڑی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ قوموں اور بین الااقوامی اداروں کے سربراہان کے طور پر یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ دنیا کوروناوبا ء سے سبق حاصل کرے۔
دوسری جانب یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ دنیا کے چند امیر ممالک ویکسین بھی ذخیرہ کرنے لگے ہیں، جس پر اقوام متحدہ نے کڑی تنقید کی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک ٹی وی انٹرویو میں شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند امیر ممالک کی جانب سے کورونا ویکسین ذخیرہ کرنے کی کوئی منطق نہیں ہے۔ مجھے دنیا میں ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم پر شدید تحفظات ہیں، ہر ایک کا فائدہ اسی میں ہے کہ ہر جگہ ہر کسی کو ویکسین لگے، وباء کے خاتمے کا انحصار ہی اسی پر ہے کہ پوری دنیا کی آبادی تک جلد یہ ویکسین پہنچے۔ امیر ممالک ’’اپنے فائدے‘‘ کیلئے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہیں، میں کہتا ہوں ویکسین کو ذخیرہ مت کریں ۔ انتونیو گوتریس نے ویکسین ذخیرہ کرنیوالے ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کی کہ انہوں نے جو ویکسینز خریدی ہیں، وہ دیگر ممالک کو فراہم کر دیں، کیونکہ یہ انکی ضرورت سے زیادہ ہے۔

ویکسینز کی غریب ممالک تک فراہمی کے کوویکس پروگرام کو مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ بہت زیادہ ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے۔علاوہ ازیںعالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ غریب ممالک کیلئے ویکسین عطیہ کریں، تاحال دنیا کے 36 ممالک میں ویکسی نیشن شروع نہیں ہوسکی۔ امیر ممالک غریب اقوام و ممالک کو ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے فوری طور پر ایک کروڑ خوراکیں عطیہ کریں۔ادارہ صحت کی جانب سے یہ اپیل ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اڈنہم نے کی ہے۔انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فوری طور پر کویکس کو1کروڑ خوراکیں عطیہ کی جائیں تاکہ دنیا کا ہر ملک ویکسی نیشن مہم کا آغاز کر سکے۔ ابھی تک دنیا کے 36 ممالک ایسے ہیں جہاں تاحال ویکسی نیشن شروع نہیں کی گئی، ان میں سے 16 ممالک کو کویکس کے تحت آئندہ 15 روز کے اندر ویکیسن کی فراہمی کا پروگرام ہے۔ باقی 20 ممالک ویکسین سے اس کے باوجود محروم رہیں گے۔عالمی ادارہ صحت کی ویکسین شیئرنگ سکیم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ دنیا کے 92 غریب ممالک کی ویکیسن تک رسائی ہو اور اسکی قیمت ڈونرز ادا کریں۔
مزید برآں کینیڈا میں پراسرار دماغی بیماری نے شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا دیاہے ،بیماری میں مبتلا 5فراد زندگی کی بازی ہار گئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا نے لوگوں کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے ایسے میں کینیڈا کے شہر نیوبرونس ویک میں ایک پراسرار بیماری نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے جو دماغ کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ اس بیماری میں mad cow diseaseجیسی علامات ہیں جو مریض کے دماغ کو بری طرح متاثر کرتی ہے ۔ اس بیماری کا پہلا کیس 2015 ء میں سامنے آیا تھا جس کے بعد کیسز میں اضافہ ہوتا گیا۔میڈیا کے مطابق مذکورہ بیماری میں مبتلا ہونے والے 5 افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں، لیکن سائنسدان اور ڈاکٹرز تاحال بیماری نوعیت اور پھیلنے کی وجوہات کا پتہ نہیں لگاسکے ہیں۔موجودہ صورتحال کے باعث علاقہ مکین انتہائی خوفزدہ ہیں اور میئر سے سوالات کررہے ہیں کہ یہ بیماری کیسے پھیل رہی ہے اور ختم کیسے ہوگی؟
امریکہ میں بڑا کورونا فراڈ
سینکڑوں مقدمات درج
کورونا وبا ء سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے ملک امریکہ میں بڑا کورونا فراڈ سامنے آیا ہے اور سینکڑوں امریکیوں پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مختصراً بتاتے چلیں کہ امریکہ میں کورونا ریلیف سکیمز کا ناجائز فائدہ اٹھانے میں ملوث 474 افراد کیخلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے، یہ اقدام محکمہ انصاف کی جانب سے اٹھایا گیا ہے۔امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ریلیف سکیموں سے فراڈ کے ذریعے 474 امریکی شہریوں نے 50 کروڑ 69 لاکھ ڈالرز کی رقم حاصل کرنے کی کوشش کی تھی، 120 افراد ایسے تھے جنہوں نے پے چیک پروٹیکشن پروگرام سے فراڈ کے ذریعے امدادی رقم وصول کرنے کی کوشش کی۔ یہ سکیم دراصل چھوٹے کاروباروں اور بے روزگار افراد کو ریلیف دینے کیلئے شروع کی گئی تھی، جسے شہریوں نے فراڈ کا ذریعہ بنایا، ریاست ٹیکساس کے ایک رہائشی نے 15 مختلف پی پی پی قرضوں کیلئے درخواست دے کر 2 کروڑ 48 لاکھ ڈالرز فراڈ کے تحت حاصل کرنے کی کوشش کی، اور وہ ایک کروڑ 73 لاکھ ڈالر وصول کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ٹیکساس کے رہائشی نے اس رقم سے کئی گھر، جیولری اور مہنگی گاڑیاں خریدیں۔امریکی اٹارنی جنرل کے مطابق یہ آپریشن ہنگامی صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کے لیے واضح پیغام ہے۔ ان لوگوں نے عوام کے ٹیکس سے متعارف کیے گئے وسائل چوری کیے۔

کورونا وبا ء سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے ملک امریکہ میں بڑا کورونا فراڈ سامنے آیا ہے اور سینکڑوں امریکیوں پر مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مختصراً بتاتے چلیںکہ امریکہ میں کورونا ریلیف سکیمز کا ناجائز فائدہ اٹھانے میں ملوث 474 افراد کیخلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے، یہ اقدام محکمہ انصاف کی جانب سے اٹھایا گیا ہے۔امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ریلیف سکیموں سے فراڈ کے ذریعے 474 امریکی شہریوں نے 50 کروڑ 69 لاکھ ڈالرز کی رقم حاصل کرنے کی کوشش کی تھی، 120 افراد ایسے تھے جنہوں نے پے چیک پروٹیکشن پروگرام سے فراڈ کے ذریعے امدادی رقم وصول کرنے کی کوشش کی۔ یہ سکیم دراصل چھوٹے کاروباروں اور بے روزگار افراد کو ریلیف دینے کیلئے شروع کی گئی تھی، جسے شہریوں نے فراڈ کا ذریعہ بنایا، ریاست ٹیکساس کے ایک رہائشی نے 15 مختلف پی پی پی قرضوں کیلئے درخواست دے کر 2 کروڑ 48 لاکھ ڈالرز فراڈ کے تحت حاصل کرنے کی کوشش کی، اور وہ ایک کروڑ 73 لاکھ ڈالر وصول کرنے میں کامیاب ہو گیا تھا۔محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ٹیکساس کے رہائشی نے اس رقم سے کئی گھر، جیولری اور مہنگی گاڑیاں خریدیں۔امریکی اٹارنی جنرل کے مطابق یہ آپریشن ہنگامی صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کے لیے واضح پیغام ہے۔ ان لوگوں نے عوام کے ٹیکس سے متعارف کیے گئے وسائل چوری کیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں