وطن نیوز انٹر نیشنل
اہم خبریں
برسلز: یورپی ہیڈکوارٹرز میں کشمیرای یو ویک پانچ دسمبرسے شروع ہوگا: علی رضا سید
سائفر کیس؛ عمران خان کے جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن غیرقانونی قرار
اسرائیل حماس جنگ؛ کیا صدر ایردوان اسرائیل سے متعلق ’محتاط‘ ہیں؟
اسرائیلی کارروائی میں غزہ دو حصوں میں تقسیم، فوج کا شہر میں داخل ہونے کا امکان
فیض آباد دھرنا کیس میں حکومتی کمیٹی مسترد؛ ‘جاننا چاہتے ہیں اصل ماسٹر مائنڈ کون تھا’
جو تلاش کرنا چاہ رہے ہیں یہاں لکھیں
Toggle navigation
Home
نیشنل
بین الاقوامی خبریں
تارکین وطن
اسکینڈینیوین
ڈنمارک
ناروے
فن لینڈ
سویڈن
یورپ
انگلینڈ
جرمنی
فرانس
آسٹریا
اٹلی
اسپین
یونان
بیلجیم
بلغاریہ
آئرلینڈ
پرتگال
پولینڈ
سوئٹزرلینڈ
نیدرلینڈز
امریکہ
کینیڈا
چین
روس
جنوبی ایشیاء
سینٹرل ایشیا
ازبیکستان
ازربیجان
تاجیکستان
ترکمانیستان
کازکستان
کیرگیستان
گلف نیوز
سعودی عرب
دبئی
شارجہ
بحرین
قطر
کویت
ابو ظہبی
فلسطین
ترکی
جاپان
افغانستان
افریقہ
انڈیا
سٹی نیوز
اسلام آباد
لاہور
کراچی
پشاور
کوئٹہ
گوادر
فیصل آباد
ملتان
سیالکوٹ
گجرانوالہ
گجرات
کھاریاں
ناگڑیاں/کوٹلہ
کشمیر
مظفرآباد
میرپور
کاروبار
دلچسپ و عجیب
شوبز
کھیل
وطنTV
کالم
شعر و ادب
انٹرویو
آن لائن میگزین
جو تلاش کرنا چاہ رہے ہیں یہاں لکھیں
Home
نیشنل
بین الاقوامی خبریں
تارکین وطن
اسکینڈینیوین
ڈنمارک
ناروے
فن لینڈ
سویڈن
یورپ
انگلینڈ
جرمنی
فرانس
آسٹریا
اٹلی
اسپین
یونان
بیلجیم
بلغاریہ
آئرلینڈ
پرتگال
پولینڈ
سوئٹزرلینڈ
نیدرلینڈز
امریکہ
کینیڈا
چین
روس
جنوبی ایشیاء
سینٹرل ایشیا
ازبیکستان
ازربیجان
تاجیکستان
ترکمانیستان
کازکستان
کیرگیستان
گلف نیوز
سعودی عرب
دبئی
شارجہ
بحرین
قطر
کویت
ابو ظہبی
فلسطین
ترکی
جاپان
افغانستان
افریقہ
انڈیا
سٹی نیوز
اسلام آباد
لاہور
کراچی
پشاور
کوئٹہ
گوادر
فیصل آباد
ملتان
سیالکوٹ
گجرانوالہ
گجرات
کھاریاں
ناگڑیاں/کوٹلہ
کشمیر
مظفرآباد
میرپور
کاروبار
دلچسپ و عجیب
شوبز
کھیل
وطنTV
کالم
شعر و ادب
انٹرویو
آن لائن میگزین
وطن نیوز انٹرنیشنل آن لائن میگزین
آن لائن میگزین
مزید پڑھیں
ستمبر2022
جؤن 2022
وطن نیوز انٹرنیشنل میگزین
https://www.youtube.com/watch?v=ujIz9AeSc9U
وطن نیوز
https://www.youtube.com/watch?v=A4FxM70g6R0&t=175s
https://www.youtube.com/watch?v=tAvH2JuNZWk&t=3s
https://www.youtube.com/watch?v=2Wm3ZHX4qZo
https://www.youtube.com/watch?v=774r15Yg0jw
کالم
گرد آلود لہو لہو چہرے!
ظلم کی رات ڈھلنے کو ہے!
(شیخ خالد زاہد)
حق اور سچ کا ساتھ دینا ہر مذہب کے ماننے والوں پر لازم ہے ، کیونکہ سب اپنی اپنی جگہ اگر حق اور سچ کی حمایت نہیں کرتے تو اپنے رب کے سامنے سرخ رو نہیں ہوسکتے ۔ دنیا میں بہت سارے معاشی اور سیاسی مسائل بیک وقت سر اٹھائے رہتے ہیں جن کا سامنا تقریباً ممالک کو رہتا ہے ۔ لیکن آج اکیسویں صدی میں جب میدان جنگ کوئی خاص میدان نہیں ہے بلکہ عام عوام کے گھر وں تک جنگ پہنچ رہی ہے نا ہی کوئی اصول باقی بچا ہے کہ بچوں ، عورتوں اور بزرگوں کو کچھ نہیں کہا جائے گا آج سب سے زیادہ متاثر ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں ۔ عالمی عدالتیں ہوں یا عالمی طاقتیں منافقت کی اعلی مثالیں قائم کرنے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتیں ۔ دورِ حاضر میں اپنے ہی پرانے ریکارڈ توڑ رہی ہیں جن کے لئے انہیں ساری دنیا کے سامنے مگر مچھ کے آنسو بھی بہانے پڑ رہے ہیں ۔ دنیا اپنی انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرتی چلی جا رہی ہے ،یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ بے حسی کی اب حد ہوچکی ہے ۔ کسی بھی عمل کی حد ہونے کے بعد ہی اس پر ایسا رد عمل سامنے آتا ہے جیساکہ چھ اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر بھرپور حملہ کر کے دیا ۔ سماجی ابلاغ اور دیگر ابلاغ کے ذراءع اس بات کے گواہ ہیں کہ اسرائیلی فوج کی عمومی کاروایاں انسانی حقوق کو کس طرح سے پامال کرتی رہی ہیں ۔ دنیا کی بے حسی ایک طرف، اصل بے حسی مسلم ممالک کی ہے جو اپنے انبیاء کی مقدس سرزمین کی بقاء کیلئے کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں ، یہاں تک کے کوئی بیان دینے کیلئے بھی سامنے نہیں آتا ۔ حالات واقعات تو ایسے دیکھائے جارہے تھے کہ عرب ممالک بہت جلد اسرائیل کو تسلیم کرلینگے ، جس کے لئے امریکہ کا دباءو بھی ڈالا جارہا تھا اور دوسری طرف بھارت کے اسرائیل سے تعلقات پاکستان کو مزید نقصان پہنچا کر گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کیا جانا تھاجو کہ ممکن نہیں ہوسکا ۔
تقریباً بارہ ہزار بچے اسرائیلی فوجیوں نے ان کے والدین یا رشتے داروں کے سامنے اغواء کئے ہیں ، ظالموں نے بچوں کے زخموں کی پروا نہیں کی اور انہیں باقاعدہ انکی ماءوں کے سامنے گھسیٹتے ہوئے لے گئے ۔ یہ باتیں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں ۔ دکھ اس بات کا بھی کم نہیں ہوتا کہ دنیا آج تک دہشت گرد اور اپنے حق کے لئے لڑنے والوں میں فرق نہیں کر پارہی ، الزام یہ لگادیا جاتا ہے کہ کہ مسلمان دہشت گرد ہیں جبکہ کشمیر اور فلسطین میں ہونے والا ظلم و بربریت کسی کو نہیں دیکھائی دیتی ، شام میں مرنے والے معصوم بچے کسی آنکھ میں آنسو کا سبب نہیں بنتے ۔ ہم روز سماجی ابلاغ اور دیگر ابلاغی ذراع سے خون میں لتھڑے ہوئے معصوم بچوں کو انکی مائیں اٹھائیں بھاگی چلی جا رہی ہیں ، وہ کسی سے مدد نہیں مانگ رہیں اور اللہ کی مدد کی منتظر ہیں ، کچھ عرصہ قبل ایک ایسی تصویر بھی ہماری آنکھوں نے دیکھی کے جس میں ایک معصوم کی لاش اسکے باپ کے کفن میں ساتھ ہی رکھ کر دفن کر دی گئی ۔ اب کس کس بات کا تذکرہ کیا جائے اور کس طرح سے اپنے حکمرانوں کو حق اور سچ کا ساتھ دینے کی تلقین کی جائے ۔ یہاں یہ امر بھی واضح ہے کہ آپ کو کسی وضاحت کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ آپ کیوں فلسطین کا ساتھ دینے جا رہے ہیں ، آپ جائیں اور فلسطین کو بچا لیں ۔ بہت ممکن ہے کہ ایسا ہو بھی چکا ہو اور پاک فوج فلطینیوں کی درپردہ رہنمائی کیلئے وہاں پہنچ چکے ہوں ۔ حماس اس یہ بات بھی خوب سمجھتے ہیں کہ قدرت بہادروں کا ساتھ دیتی ہے اور انہوں نے بہادری دیکھادی ہے اور قدرت نے خوب انکا ساتھ دیا ہے ۔
دفاعی حکمت عملی اپنے بیانات میں تو واضح کی جائے ، دشمن نے ہماری خاموشی کو ہماری کمزوری سمجھ لیا گیا ہے ۔ دشمن نے ہ میں اپنے اپنے خطے میں الجھا کر رکھ دیا ہے خصوصی طور پر پاکستان کیلئے ایسے جال بچھائے ہوئے ہیں کے ایک سے اگر نکل جاتا ہے تو پاءوں دوسرے جال میں پھنس جاتا ہے ۔ دشمن اس امر سے باخوبی واقف ہے کہ اگر پاکستان ذرا سابھی مستحکم ہوگیا تو اسے روکنا یا سنبھالنا ناممکن ہوجائے گا ۔ ایک طرف افغانستان کی سرحدوں ساتھ مسلسل کشیدگی کا سامنا ہے ، ایک طرف کشمیر کا مسلۃ ہے، ایک طرف وقتاً فوقتاً داخلی دہشت گردی اور ان سب کی پشت پناہی کرنے والا ہمارا پڑوسی ملک بھارت ہے ۔ کچھ اسطرح سے ہمارے جسموں کوبھی زخم رسیدہ کر کے ہم پر خاموشی کی مہر لگائی گئی ہے ۔ آج اسرائیل دنیا کے ماتھے پر ایک بدنما داغ بن کر نمایاں ہوچکا ہے اور اس کے عزائم کھل کر سامنے آچکے ہیں ۔ ابھی یہ منافرت صرف مسلمانوں کو کیساتھ دکھا رہیں ، اگر انہیں ابھی نکیل نہیں ڈالی جائے گی تو کل یہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کیساتھ بھی اس سے کچھ مختلف رویہ اختیار کرنے سے گریز نہیں کرینگے ۔ عقل کی پرستش کرنے والے اس سمجھ سے گریزاں ہیں کہ یہ فلسطینی بھاگنے پر مرنے کو ترجیح کیوں دے رہیں ، کیوں اپنی زندگیوں پر اپنے انبیاء کی زمین پر مرنا قبول کر رہے ہیں ۔ یہ لوگ اتنے بے خوف ہیں کہ راتیں کھلے آسمان کے نیچے گزار رہے ہیں ۔ حماس وہ تنظیم ہے کہ جس کے رہنماءوں نے ہمیشہ قربانی دی ہے تو ان کا ہر ہر رکن شہادت کے جذبے سے سرشار ہے اور آج وہ اپنے دشمن کو للکار رہا ہے ۔ اسرائیلی فوجی کس بے دردی سے مسلمان بچوں پر شب خون مار رہے ہیں ، انسانیت کے علم بردار وں کی آنکھوں پر کون سی پٹی بندھی ہوئی ہے کہ انہیں کچھ دیکھائی نہیں دیتا اور وہ خاموش تماشائی بنے ان معصوموں کی لاشیں دیکھ رہے ہیں ۔ کتنی ہی ایس تصویریں اور ویڈیوز مسلسل ہماری آنکھوں کے سامنے گھوم رہی ہیں کہ جن میں معصوم بچوں کے خون آلود چہرے بغیر کسی درد کی کراہٹ کے ایک طرف ڈھلکے ہوئے اپنے باپ اور ماں سے بے خبر فقط اپنی دھرتی ماں پر قربان پڑے ہیں ۔ دل سوائے آہ کرنے اور آنکھ فقط ایک لمحے کو نم ہونے کے باقی سارا جسم کچھ بھی نہیں کر نے سے قاصر ہے ۔ شام کے ساحل پر پڑی بچے کی لاش تھی یا پھر ملبے میں اٹا ہوا بچہ تھا یا پھر کفن میں اپنے باپ کے پہلو میں ابدی نیند سویا ہوا بچہ تھا مجھے بے ساختہ محمد بن قاسم کی یاد آجاتی ہے جس نے ایک بچی کی فریاد پر کس طرح سے اینٹ سے اینٹ بجائی تھی ۔ سلطان صلاح الدین ایوبی کی کہی ہوئی وہ بات چیخ چیخ کر کانوں میں گونجتی سنائی دیتی ہے کہ کسی قوم کے نوجوانوں کو بے حیائی کی لت پڑ جائے تو وہ برباد ہوجاتی ہے ۔ دشمن کو اس بات کا یقین ہوچکا تھا کہ وہ مسلمانوں کو میدان جنگ میں شکست نہیں دے سکتے جس کا انہوں نے ایک ایسا حل نکالا کہ ہم شکست خوردہ ہوکر رہ گئے پھر انہوں نے ہمیشہ ہ میں اخلاقی محاذ پر پسپہ کیا پھر ہمارے حکمرانوں سے جیسا چاہا ویسا کام لے لیا ہے ۔
ترکیہ نے غذائی اجناس اور ادویات کی صورت میں امداد فلسطین بھیجی ہے ابھی یہ اطلاعات نہیں کہ پہنچ چکی ہے یا نہیں ، ایران نے فلسطین کیلئے سرکاری سطح پر بھرپور آواز اٹھائی ہے اور وہاں عوام میں سے جہاد کیلئے رضاکاروں نے بھی اپنے نام لکھوانا شروع کردئیے ہیں ، تازہ ترین اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے گزشتہ روز امریکی صحافی کو اپنی بھرپور مذمت سے آگاہ کر دیا ہے ، قطر نے یورپ کو گیس کی فراہمی منقطع کرنے کا عندیہ دے دیا ہے ۔ پاکستان کی جانب سے ابھی تک کوئی خاطر خواہ لاءحہ عمل واضح طور پر نہیں آیا ہے عوام میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے ۔ یوں تو ساری دنیا میں اسرائیل کے خلاف بھرپور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔
فلسطین اور خصوصی طورپر غزہ کے رہنے والے رات کے اس پہر میں داخل ہو چکے ہیں جہاں سے نئی صبح کا سورج طلوع ہوا چاہتا ہے ۔ فلسطین کے بعد کیا اب کشمیر میں بھی کوئی ایسی ہی بھرپور مذاحمت سر اٹھائے گی ۔ وقت بدلنے کی آہٹ نہیں گڑگڑاہٹ سنائی دے رہی ہے ، سارے ظالم کیفر کردار کو پہنچائے جائینگے اور حق کا بول بالا ہوگا، ظلم کی رات ڈھلنے کو ہے ۔
فراوانی سے قلت کا سفر! شیخ خالد زاہد
یورپ
برسلز: یورپی ہیڈکوارٹرز میں کشمیرای یو ویک پانچ دسمبرسے شروع ہوگا: علی رضا سید
رکٹ ورلڈ کپ کا پہلا اپ سیٹ، دفاعی چیمپئن انگلینڈ کو افغانستان کے ہاتھوں شکست share
برسلز میں 27 اکتوبر کے یوم سیاہ پر بھارتی سفارتخانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ
ہوگا
KASHMIR COUNCIL EU
اسکینڈینیوین
(کوٹلہ ارب علی خان )۔۔۔۔۔میرا آج کا ھیرو نصف صدی سے سیکنڈے نیویا میں اردو زبان کا پرچار کرنے والا مزدور قلم کار ناگڑیاں سے ڈنمارک تک کے سفر کی یادگار داستان پیارے پڑھنے والو ! میرے اس ھیرو نے امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری کے گاوں ناگڑیاں کے ایک زمیندار گھرانے میں جنم لیا گاوں کے اسکول سے ابتدائی تعلیم حاصل کرنے کے بعد دولت نگر ہائی اسکول میں داخلہ لے لیا یہ وہ زمانہ تھا متلاشیان علم کوسوں میل فاصلہ طے کر کے حصول علم کی خاطر پیدل چل کر جایا کرتے تھے میٹرک کے بعد اس نے پولی ٹیکنیک انسٹی ٹیوٹ سے الیکڑیکل انجینئرنگ میں ڈپلومہ کر لیا اور واپڈا کے محکمے میں بطور لائن سپرنٹنڈنٹ ملازمت کا آغاز کر دیا تحصیل کھاریاں کے متعدد دیہات اس کے ہاتھوں روشن ہوئے تخلیقی صلاحیتوں سے مالامال یہ نوجوان سرکاری ملازمت کے جنجھٹ اور افسر شاہی کی کھینچا تانی سے جلد ہی اکتا گیا اور اس نے قسمت آزمانے کی خاطر پاکستان سے نقل مکانی کا فیصلہ کر لیا یہ وہ زمانہ تھا جب پاکستان کا اچھا وقت تھا اور دنیا بھر میں ہماری انٹری آزادانہ تھی اس نے سیکنڈے نیوین ملک ڈنمارک کو اپنی منزل قرار دیا اور ناگڑیاں سے روانہ ہو گیا جیب میں پاکستانی پانچ ہزار روپے تھے جو شاید آج کے پچاس لاکھ پہ بھاری تھے بس پہ سوار ہو کر افغانستان وہاں سے ایران اور پھر ٹرین کے ذریعے دیس دیس پھرتے جرمنی کے راستے یہ ڈنمارک پہنچ گیا قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کام دھندے کا آغاز کیا تو اسے اپنی فیلڈ سے متعلقہ کام ہی مل گیا بعد ازاں مختلف کارخانوں میں کام کیا اور مشقت کو اپنا شعار بنا لیا قدم جم گئے تو اپنے اہل خانہ کو بھی پاس بلوا لیا ۔ کچھ عرصہ بعد وطن کی یاد نے ستایا تو سوچا کہ بچے پاکستان رہ کر تعلیم حاصل کریں اس خیال سے کھاریاں میں سکونت اختیار کر لی لیکن جلد ہی یہاں کے حالات اور نظام نے واپس بھاگنے پر مجبور کر دیا اس نے اپنے بچوں اور خاص طور پر بیٹیوں کی تعلیم کے لئے ہر ممکن قربانی دی اور دن رات محنت کر کے ان کی پڑھائی کو ممکن بنایا اس کی شبانہ روز محنت رنگ لائی اور آج اس کے سارے بچے یونیورسٹی کی تعلیم سے بہرہ مند ہو کر ڈنمارک میں نمایاں عہدوں پر فائز ہیں ایک بیٹی ڈنمارک کی سب سے بڑی لائبریری کی انچارج بڑا بیٹا انجینئر چھوٹا فارماسوٹیکل انڈسٹری میں اس کے داماد ڈاکٹر کامران اکرم نے انسولین پہ پی ایچ ڈی کر رکھی ہے ڈنمارک میں پاکستانی کمیونٹی کے دکھ درد بانٹنے کی خاطر فعال ہوا تو تحریک منہاج القرآن ڈنمارک کا صدر منتخب ہوا اس نے شدت سے محسوس کیا کہ سیکنڈے نیویا میں پاکستانیوں کی آنے والی نسلوں کو اپنی زبان کی بقا کا مسئلہ درپیش ہے یہ احساس ہوتے ہی اس نے اردو زبان کی ترویج و اشاعت کی ٹھان لی چھوٹے چھوٹے جرائد اور رسالوں سے بسم اللہ کی اور پھر ایک خوبصورت میگزین کا اجرا کر دیا ماہنامہ وطن نیوز انٹرنیشنل گذشتہ 30 برسوں سے مسلسل شائع ہوتا چلا آ رہا ہے اس نے صحافت کو پیشہ نہیں بنایا بلکہ اپنی قومی زبان کی بے لوث خدمت کا ذریعہ بنا لیا پاکستان سے شائع ہو کر ڈنمارک منگوا کر میگزین کی کاپیاں ڈنمارک بھر میں مفت تقسیم کرنا اپنا شعار بنا لیا بچوں کی ذمہ داریوں سے آزاد ہو کر اس نے اپنے آپ کو تصنیف و تالیف کے لئے وقف کر دیا اب تک اس کی تین کتابیں منصہ شہود پہ آ چکی ہیں سب سے پہلی کتاب ناگڑیاں سے کوپن ہیگن تک اس کی ہجرت کی روداد ہے جسے اس نے کمال سلاست اور اس خوبصورتی سے قلمبند کیا ہے کہ قاری اسے ختم کئے بنا رہ نہیں سکتا یہ سوانح عمری ایک تاریخی دستاویز ہے اس کے بعد اس نے روداد وطن کے نام سے کتاب لکھی جس کی ایک ایک سطر سے وطن کی محبت جھلکتی ہے حال ہی میں اس کی تیسری تصنیف کب ہو گا سویرا شائع ہوئی ہے جو اس کے اداریوں اور کالموں کا مجموعہ ہے یہ کتاب دیار غیر میں بسنے والے ایک سچے پاکستانی کے دل کی آواز ہے جو اپنے وطن میں حقیقی آزادی کا منتظر ہے آج یہ مزدور پینشنر ہے اور ایک متمول زندگی بسر کر رہا ہے جس کے پاس رب کا دیا سب کچھ ہے وفا شعار اہلیہ سعادت مند اولاد پیار کرنے والے پوتے پوتیاں اور نواسے نواسیوں سے اس کے گلشن پہ بہاروں کا راج ہے سب کچھ پا لینے کے باوجود اس کا ناطہ اپنے اصل سے اور رابطہ اپنی مٹی سے استوار ہے اس کا دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتا ہے قلم قبیلے کے لئے اس کا وجود ایک شجر سایہ دار کی مانند ہے خدمت انسانیت کے ہر کام میں پیش پیش اپنے آبائی گاوں ناگڑیاں کی ویلفئیر سوسائٹی کے پرعزم نوجوانوں کا سب سے بڑا مددگار جی ہاں میرے اس ھیرو کا نام امانت علی چوہدری یے اللہ کریم میرے اس ھیرو کو سلامت رکھے
سکنڈے نیویا میں ، اردو صحافت کا پرچار کرنے والا میرا آج کا ہیرو۔
ڈنمارک میں اردو صحافت کے معمار۔Urdu Journalism in Denmark
ڈنمارک ۔قرآنی قانون یا ایسا قانون جو تمام مذاہب کا احاطہ کرتا ہے۔
ہم معذرت چاہتے ہیں
It seems we can’t find what you’re looking for. Perhaps searching can help.
جو تلاش کرنا چاہ رہے ہیں یہاں لکھیں