وطن نیوز انٹر نیشنل

روس مغربی اتحاد کے لیے ’براہ راست خطرہ‘ ہے، نیٹو

نیٹو نے روس کو اتحادی طاقتوں کے لیے ‘ایک براہ راست خطرہ‘ قرار دیتے ہوئے کییف کو فوجی سازوسامان فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا۔ روس کی طاقتور فوج کے خلاف کامیاب مزاحمت پر یوکرینی فوجیوں کی دلیری کو سراہا جا رہا ہے۔
امریکہ نے یوکرین کے لیے اضافی 725 ملین ڈالر کی فوجی امداد کا اعلان کیا ہے۔ یہ امداد ایک ایسے وقت میں منظور کی گئی ہے، جب روسی افواج کی طرف سے یوکرین میں بہیمانہ میزائل حملوں کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ ان راکٹ حملوں سے بچنے کی خاطر یوکرین کی کوشش ہے کہ اسے ایک مضبوط میزائل دفاعی نظام فراہم کیا جائے۔
یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد سے واشنگٹن حکومت یوکرین کو 18.3 بلین ڈالر کی فوجی مدد دینے کا اعلان کر چکی ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نے خبردار کر رکھا ہے کہ یوکرین میں حملے کے نتیجے میں روس دراصل پورے مغربی اتحاد کے لیے ایک ‘براہ راست خطرہ‘ بن چکا ہے۔
اس تناظر میں امریکہ، برطانیہ اور یورپی یونین روس کی طاقتور فوج کا مقابلہ کرنے کی خاطر یک جا ہیں اور وہ یوکرینی فوجیوں کو جدید عسکری سازوسامان فراہم کرنے کےعلاوہ انہیں تربیت بھی فراہم کر رہے ہیں۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ روسی جارحیت کی وجہ سے شروع ہونے والی جنگ طویل ثابت ہو گی۔
میزائلوں کی بارش
کریمیا کو روس کے مرکزی علاقے سے ملانے والے پل پر ہوئے دھماکے کو یوکرینی دہشت گردانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے روسی صدر نے یوکرین بھر میں میزائل حملے شروع کر رکھے ہیں۔ اس دوران کییف سمیت دیگر شہری علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
امریکی وزریر خارجہ انٹونی بلنکن نے دعویٰ کیا ہے ایسے شواہد ملے ہیں، جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ روسی افواج یوکرین جنگ میں اپنی کارروائیوں کے دوران ظلم و جبر کی مرتکب ہوئی ہیں۔
یوکرینی فوج کی جوابی کارروائی روسی فورسز پریشان
دریں اثنا روسی فورسز نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ دونٹسک ریجن کے صنعتی شہر باخموٹ کے قریب پہنچ گئی ہیں۔ یوکرینی فوج کے مطابق اس محاذ پر روسی عسکری جارحیت کا بھرپور جواب دیا جا رہا ہے۔
مقدس جنگ کا بیانیہ
روسی آرتھوڈکس چرچ کے سربراہ پیٹرک کیریل کی طرف سے روسی جارحیت کو ایک ‘مقدس جنگ‘ قرار دیے جانے پر جرمن شہر میونخ کے کارڈینینل رائنہارڈ مارکس نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے اس جنگ کو مذہبی رنگ دینے پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کیریل کے نزدیک ‘مقدس جنگ‘ کا جو نظریہ ہے، وہ دیگر مسیحیوں کے مقابلے میں انتہائی مختلف ہے۔
جرمن روزنامے ویلٹ ام زونٹاگ سے گفتگو میں مسیحی مذہبی رہنما مارکس نے یوکرین کو فوجی سازوسامان فراہم کیے جانے پر جرمنوں کی منقسم رائے پر بھی گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت یوکرین کی فوجی مدد دراصل بڑی برائی کے مقابلے میں ایک چھوٹی برائی ہے، انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں یہی ایک مناسب آپشن بچتا ہے۔
روس کو اسلحہ نہیں بھیجا، ایران
ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے ایسی خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ تہران حکومت روس کو اسلحہ ارسال کر رہی ہے۔ یورپین یونین کے خارجہ امور کے چیف جوزف بوریل سے ٹیلی فونک گفتگو میں انہوں نے واضح کیا کہ ان کی حکومت یوکرین جنگ کے کسی فریق کو بھی عسکری مدد فراہم نہیں کر رہی ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران اس مسلح تنازعے کا پر امن حل چاہتا ہے۔ واضح رہے کہ کییف حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ روسی افواج ایران میں بنائے گئے ڈرون طیارے بھی استعمال کر رہی ہیں۔ اس الزام کے بعد یوکرین نے ایران کے ساتھ سفارتی تعلقات میں بھی سرد مہری دکھانا شروع کر دی ہے۔
‘کوئی افسوس نہیں‘، پوٹن اپنے مؤقف پر برقرار
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کے دوران وہ درست اقدامات کر رہے ہیں۔ 24 فروری سے جاری اس جنگ میں کئی مقامات پر روسی فورسز کو پسپائی ہوئی ہے لیکن پوٹن کا کہنا ہے کہ وہ اپنی عسکری حکمت عملی میں کامیاب رہے ہیں۔
پوٹن کا کہنا ہے کہ اب یوکرین میں مزید بڑے پیمانے پر حملے نہیں کیے جائیں گے کیونکہ وہ اپنے اس ہمسایہ ملک کو تباہ نہیں کرنا چاہتے۔ تاہم اس کے باوجود ایسی خبریں ہیں کہ روسی افواج یوکرین میں شہری مقامات کو بھی نشانہ بنانے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کر رہیں۔روسی صدر نے نارتھ اسٹریم 2 گیس پراجیکٹ کو منسوخ کرنے پر بھی جرمنی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے برلن حکومت نے اس منصوبے کو ختم کر دیا تھا۔تاہم پوٹن نے کہا کہ یوکرین جنگ میں جرمنی نے نیٹو کا ساتھ دے کر ‘غلطی‘ کی ہے۔ قزاقستان کے دارالحکومت آستانہ میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے مزید کہا کہ قومی مفاد پر نیٹو اور یورپی سلامتی کو ترجیح دینا جرمنی کی غلطی تھی..


ع ب/ ا ب ا (خبر رساں ادارے)

اپنا تبصرہ بھیجیں