وطن نیوز انٹر نیشنل

سویڈن: قرآن نذر آتش کرنے کا ایک اور واقعہ،متعدد افراد گرفتار

6 گھنٹے پہلے6 گھنٹے پہلے

سویڈن کی پولیس نے اتوار کے روز قرآن نذر آتش کرنے کے دوران پرتشدد ہنگاموں کے بعد متعدد افراد کو گرفتار کر لیا۔ عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن کی بے حرمتی کی وجہ سے مسلم دنیا میں غم وغصہ پایا جاتا ہے۔

سویڈن  نے قرآن کی بے حرمتی کے واقعات کی مذمت کی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی کو قانونی اور آئینی تحفظ حاصل ہے
سویڈن نے قرآن کی بے حرمتی کے واقعات کی مذمت کی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی کو قانونی اور آئینی تحفظ حاصل ہےتصویر: Christine Olsson/TT/IMAGO

سویڈش پولیس نے اتوار کے روز دس سے زائد افراد کو اس وقت گرفتار کرلیا جب سویڈن کے جنوبی شہر مالمو کی ایک چوک پر ایک مظاہرہ ہوا اور قرآن کے ایک نسخے کو آگ لگادی گئی، جس کے بعد تشدد پھوٹ پڑا۔

اس مظاہرے کا انعقاد عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا نے کیا تھا، جس نے اس سے قبل بھی قرآن کو کئی مرتبہ نذر آتش کیا ہے اور اس کی وجہ سے مسلم دنیا میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے۔ اتوار کے روز قرآن کو نذر آتش کرنے کا یہ واقعہ مالمو میں پیش آیا، جہاں تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد آباد ہے۔

قرآن سوزی معاملے پر حالات کشیدہ ہوتے ہوئ

مقامی میڈیا ایس وی ٹی نے بتایا کہ مظاہرے کے دوران تقریباً دو سو افراد موجود تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ، “جب مظاہرے کے منتظم نے قرآن کا نسخہ جلایا تو وہاں موجود کچھ لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کیا۔ بعض افراد شدید غصے میں تھے اور اس کے بعد “پرتشدد ہنگامہ”شروع ہوگیا۔

قرآن کو نذر آتش کی وجہ سے مسلم دنیا میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہے
قرآن کو نذر آتش کی وجہ سے مسلم دنیا میں سخت ناراضگی پائی جاتی ہےتصویر: Anjum Naveed/AP/picture alliance

متعدد افراد گرفتار

پولیس کے مطابق منتظم کے وہاں سے چلے جانے کے بعد مظاہرہ ختم ہوگیا لیکن لوگوں کا ایک گروپ جائے واقعہ پر موجود رہا۔ انہوں نے بتایا کہ امن عامہ میں خلل ڈالنے کے الزام میں تقریباً دس افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ دو دیگر افراد کو گرفتار کرلیا گیا، جن پر پرتشدد فسادات کا شبہ ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق کچھ لوگوں نے سلوان مومیکا پر پتھر پھینکے۔ سوشل میڈیا پر جاری ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کچھ لوگ پولیس کے حصار کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک ویڈیو میں ایک شخص کو پولیس کو روکنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جو سلوان مومیکا کو جائے واقعہ سے لے جارہی تھی۔

خیال رہے کہ جولائی کے اواخر میں بھی اسٹاک ہولم میں سلوان نجا نامی ایک شخص نے قرآن کی توہین کرنے کے بعد اسے نذر آتش کردیا تھا۔

قرآن سوزی: اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں پاکستانی قرارداد منظور

‘قرآن سوزی مذہبی منافرت کو ہوا دینے کے مترادف’، اقوام متحدہ

قرآن کی توہین کے ان واقعات کی وجہ سے سویڈن اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں کے درمیان سفارتی کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔

سویڈن کی حکومت نے گوکہ قرآن کی بے حرمتی کے سابقہ واقعات کی مذمت کی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ ملک میں اظہار رائے کی آزادی کو قانونی اور آئینی تحفظ حاصل ہے۔

سلوان مومیکا نے جولائی میں بھی قرآن کے چند صفحات کو نذر آتش کردیا تھا
سلوان مومیکا نے جولائی میں بھی قرآن کے چند صفحات کو نذر آتش کردیا تھاتصویر: OSCAR OLSSON/TT News Agency/AFP/Getty Images

مسلم دنیا میں سخت ناراضگی

جولائی میں قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعے کے بعد بغداد میں سویڈن کے سفارت خانے پر حملہ کرکے احاطے کے اندر آگ لگا دی گئی تھی۔

مشرق وسطیٰ کے متعدد ملکوں نے سویڈن کے سفیروں کو طلب کرکے سخت احتجاج کیا تھا۔

سویڈن کی انٹیلیجنس ایجنسی نے، یہ کہتے ہوئے کہ قرآن کو نذر آتش کرنے کے واقعات کے بعد ملک کو دشت گردانہ حملوں کے لیے ترجیحی ہدف سمجھا جانے لگا ہے، اگست کے وسط میں دہشت گردی کے انتباہ کی سطح کو بڑھا دیا تھا۔

سویڈن نے اگست کے اوائل میں سرحدی نگرانی کو بھی مستحکم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ڈنمارک: قرآن سوزی روکنے کے لیے قانونی متبادل زیرغور

سویڈن کے پڑوسی ملک ڈنمارک نے اگست کے اواخر میں کہا تھا کہ وہ قرآن کو نذر آتش رکنے کی حرکت پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ سویڈن نے بھی مقدس کتابوں کو نذر آتش کرنے سے متعلق مظاہروں کو روکنے کے قانونی ذرائع تلاش کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے ایف پی)

اپنا تبصرہ بھیجیں