وطن نیوز انٹر نیشنل

ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خان کا وہ خط جس نے فوج کو ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ’بغاوت پر اکسایا‘

ریٹائرڈ ایئر مارشل اصغر خان کا وہ خط جس نے فوج کو ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف ’بغاوت پر اکسایا‘
یہ تین جولائی 1977 کی بات ہے، وزیر اعظم کے پہلو میں رکھے گرین فون یعنی ہاٹ لائن کی گھنٹی بجی۔ وزیر اعظم ناشتے میں مصروف تھے، انھوں نے ذرا سے تکدر کے ساتھ فون کی طرف دیکھا، پھر فون اٹھا لیا اور خاموشی سے بات سننے لگے۔ فون کرنے والا خاموش ہوا تو بھٹو صاحب نے اپنے جانے پہچانے استہزائیہ لہجے میں کہا:’یار، انھیں چھوڑو، یہ لوگ فقط مجھ سے انٹرویو (ملاقات) لینے کے بہانے تلاش کر رہے ہیں۔’
فون کے دوسری طرف مولانا کوثر نیازی تھے، وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی کابینہ اور پاکستان قومی اتحاد کے ساتھ مذاکرات کے لیے سہ رکنی کمیٹی کے رکن۔ مولانا کوثر نیازی نے اپنی دانست میں انھیں ایک حساس نوعیت کی اطلاع فراہم کی تھی جس کی اہمیت کے پیش نظر اگر فوری طور پر کوئی موزوں قدم نہ اٹھایا جاتا تو نظام کا خاتمہ یقینی تھا۔
کوثر نیازی اپنی کتاب ’۔۔۔اور لائن کٹ گئی‘ میں لکھتے ہیں کہ بھٹو صاحب کے جواب پر وہ سر پکڑ کر بیٹھ گئے اور سوچا کہ ’یا خدا، اتنے نازک حالات میں بھی اپنی اہمیت کا اتنا احساس‘ اور وہ تلملا کر رہ گئے۔ ایک ایسے وقت میں فون کر کے وزیر اعظم پاکستان کی ذاتی مصروفیات میں مداخلت کا سبب ایک غیر معمولی اطلاع تھی جو اس سے چند منٹ پہلے ہی پاکستان قومی اتحاد کے ایک رہنما اور سابق صدر آزاد کشمیر سردار عبد القیوم خان نے ان تک پہنچائی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں