وطن نیوز انٹر نیشنل

طالبان نے امریکی فوج کے کابل ایئرپورٹ سے نکلنے میں مدد کی، سی این

طالبان نے امریکی فوج کے کابل ایئرپورٹ سے نکلنے میں مدد کی، سی این این
واشنگٹن: سی این این نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی فوج نے طالبان کی مدد سے امریکیوں کے لیے کابل ایئرپورٹ پر خفیہ دروازہ اور کال سینٹر قائم کیا۔
سی این این نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی محکمہ دفاع کے حکام نے کہا ہے کابل سے انخلا میں طالبان نے کافی مدد کی اور امریکی فوج نے طالبان کی مدد سے امریکیوں کے لیے کابل ایئرپورٹ پر خفیہ دروازہ اور کال سینٹر قائم کیا۔
ایک اور اعلی اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا کی اسپیشل فورسز نے کابل کے حامد کرزئی ایئر پورٹ پر ایک خفیہ دروازہ اور کال سینٹر قائم کیا تھا جس کے ذریعے امریکیوں کو انخلا کا طریقہ کار سمجھایا گیا۔
حکام کا مزید کہنا ہے کہ اس کال سینٹر کے ذریعے امریکیوں کو ایئرپورٹ کے نزدیک ایک خفیہ مقام پر جمع ہونے کا کہہ دیا گیا تھا اور طالبان نے ان امریکیوں کی شناختی دستاویزات چیک کر کے انہیں اس خفیہ دروازے تک پہنچایا جو ایئر پورٹ کے اندر جانے کے لیے خاص امریکیوں کے لیے بنایا گیا تھا۔
خیال رہے کہ افغانستان کی سرزمین سے امریکا سمیت تمام اتحادی ممالک کی فوجوں کا انخلا مکمل ہو چکا ہے۔ 31 اگست کی ڈیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے امریکی فوج کا آخری جہاز بھی اپنے فوجیوں کو لے جا چکا ہے۔ اس وقت کابل ایئر پورٹ کا مکمل کنٹرول طالبان نے سنبھال لیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کی 20 سالہ طویل جنگ کے اختتام کے بعد افغان سرزمین سے ہمارا آخری فوجی تک نکل چکا ہے۔ پیر اور منگل کی درمیانی شب کابل سے آخری امریکی سی 17 طیارہ روانہ ہوا جس سے امریکا کی طویل ترین جنگ اپنے اختتام کو پہنچی۔ امریکی جنرل فرینک میکنزی نے کہا کہ افغان سرزمین سے ایک لاکھ تئیس ہزار شہریوں کا انخلا یقینی بنایا گیا۔
ادھر پنجشیر میں طالبان نے مزاحمت کاروں پر حملہ کر دیا اور دو طرفہ فائرنگ کے دوران 8 طالبان ہلاک اور 8 زخمی ہو گئے جب کہ قومی مزاحمتی فورس کے دو جنگجو بھی مارے گئے۔
پنجشیر میں احمد مسعود کے ساتھ نائب صدر امر اللہ صالح سمیت اشرف غنی کی کابینہ کے سابق وزرا بھی موجود ہیں اور طالبان کے خلاف مزاحمت دکھا رہے ہیں۔ اشرف غنی کے وزیر دفاع جنرل بسم اللہ محمودی نے ٹویٹ میں طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ طالبان کی جانب سے پنجشیر میں جھڑپ اور جانی نقصان کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی ہے۔
پنجشیر واحد صوبہ ہے جہاں طالبان تاحال اپنی عمل داری قائم نہیں کر سکے۔ سابق شمالی اتحاد کے گڑھ پنجشیر میں سوویت یونین کے خلاف جنگ کے کمانڈر احمد شاہ مسعود کے بیٹے احمد مسعود نے طالبان کی حکومت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا۔
احمد مسعود کے انکار پر طالبان جنگجو پنجشیر کی سرحدوں پر کھڑے ہو گئے اور ایسی اطلاعات بھی آئیں کہ طالبان نے خوراک اور اسلحے کی سپلائی لائن کاٹ دی تھی جب کہ طالبان رہنما مذاکرات کے لیے بھی پہنچے تھے جو بے نتیجہ ثابت ہوئے۔
مذاکرات کے بے نتیجہ ثابت ہونے پر طالبان نے پنجشیر پر حملہ کردیا تاہم احمد مسعود کی قیادت میں قومی مزاحمتی فورس نے بھرپور مقابلہ کیا۔ پنجشیر افغانستان کے 39 صوبوں میں سے واحد صوبہ بن گیا ہے جہاں طالبان کو مزاحمت کا سامنا ہے۔ پنجشیر میں پہلی جھڑپ 23 اگست کو ہوئی تھی جس میں دونوں جانب سے بھاری جانی و مالی نقصان کے متضاد دعوے کیے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں