وطن نیوز انٹر نیشنل

روسی یوکرینی جنگ ’ثقافتوں کی جنگ‘ ہے، جرمن فلسفی ولہیلم شمٹ

معروف جرمن فلسفی ولہیلم شمٹ کے مطابق یوکرین پر فوجی حملے کے بعد سے جاری روسی یوکرینی جنگ دراصل ’ثقافتوں کی جنگ‘ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے لیے صرف روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی ’آمریت‘ کو قصور وار قرار دینا غلط ہو گا۔
قبر، صلیب، تصویر اور آنسو: بوچہ میں قتل عام کے دوران مارے جانے والے ایک سینتالیس سالہ یوکرینی شہری رسلان کی ستتر سالہ ماں
قبر، صلیب، تصویر اور آنسو: بوچہ میں قتل عام کے دوران مارے جانے والے ایک سینتالیس سالہ یوکرینی شہری رسلان کی ستتر سالہ ماں
اس وقت 68 سالہ ولہیلم شمٹ جرمنی میں عہد حاضر کے ایک معروف فلسفی ہی نہیں بلکہ ایک انتہائی کامیاب مصنف بھی ہیں۔ انہوں نے جرمن اخبار ‘آؤگسبُرگر الگمائنن‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ یوکرین کی جنگ کے لیے صرف روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے ‘آمرانہ‘ طرز حکومت کو ہی واحد وجہ سمجھنا غلطی ہو گا۔
روسی صدر پوٹن یورپی سیاست کو کیسے بدلتے جا رہے ہیں، تبصرہ
اس انٹرویو میں ولہیلم شمٹ نے کہا کہ روسی یوکرینی جنگ دراصل دو ثقافتوں اور دو متضاد رویوں کی جنگ ہے۔ ان کے مطابق اگرچہ اس بارے میں کوئی ٹھوس اعداد و شمار موجود نہیں مگر یہ بات کسی بھی شبے سے بالاتر ہے کہ روس میں صدر پوٹن کی حمایت کرنے والے شہریوں کی تعداد کم بھی نہیں ہے۔
روسی آرتھوڈوکس کلیسا کی طرف سے واضح حمایت
ولہیلم شمٹ کے بقول یوکرین کی جنگ کے بارے میں روس میں داخلی سطح پر پائی جانے والی قوم پسندانہ حمایت سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ روسی آرتھوڈوکس کلیسا صدر پوٹن کی سیاست کا واضح طور پر حامی ہے۔ انہوں نے کہا، ”آپ ذرا یہ سوچیے کہ مسیحی اس قتل عام کو اچھا قرار دے رہے ہیں، اس کی تعریف کر رہے ہیں۔‘

اپنا تبصرہ بھیجیں