وطن نیوز انٹر نیشنل

سفروسیلہ ظفر،مگر کیسے؟ تحریر : قاسم علی شاہ

اٹلی کے شہر وینس کی بندرگاہ پر 1295ء کو ایک بحری جہاز آکر رُکا۔جہاز سے تین آدمی اُترے۔ان کا لباس پھٹاپراناتھا اور چہروں پر طویل سفر کے آثار تھے۔یہ لوگ 24سال بعد اپنے وطن واپس آئے تھے لیکن حیرت کی بات یہ تھی کہ ان کااستقبال کرنے کے لیے کوئی شخص بھی موجود نہیں تھا۔جیسے تیسے وہ اپنے مکان پرپہنچے اورایک بار پھر سے اپنی زندگی کا آغاز کیا۔کچھ دنوں بعد انھوں نے اپنے دوستوں اور رشتہ داروں کی دعوت کی تاکہ تعلق کو نئے سے استوار کیاجاسکے۔

یہ دنیا کی واحد خریداری ہے جو انسان کوبہترین اخلاق و عادات کی صورت میں امیر بناتی ہےسفر کرنے والا شخص کشادہ دل ہوتا ہے،اس کے اندر تعصب نہیں ہوتا۔حسِ مزاح سے بھرپور ہوتا ہے،اُس کی زندگی میں جیسے بھی حالات آئیں بھاگتا نہیں
مقررہ وقت پر لوگ آنے شروع ہوگئے ۔جب سارا گھر مہمانوں سے بھرگیا توان لوگوں نے مہمانوں کے سامنے سونے ، چاندی اور زر و جواہر کے ڈھیر لگانے شروع کردیے۔یہ دیکھ کرسارے لوگ دنگ رہ گئے ۔ مہمانوں کی سوالیہ نظریں دیکھ کر انھوں نے اپنے چین اور ہندوستان کے پراسرار حالات سنانے شروع کردیے ۔و ہ اپنی عجیب و غریب داستان سنارہے تھے اوروینس کے باسی حیرت کے جہاں میں غوطے کھارہے تھے۔
یہ تینوں افراد’ نکولو‘، ’مافیو‘ اور’ مارکو‘ تھے۔مارکو وہی ہے جو دنیا بھر میں اپنی سیاحت کی وجہ سے مشہور ہوا۔نکولواس کا باپ اور مافیواس کا چچا تھا۔آغاز میں مارکونے ان دونوں کے ساتھ چین کا سفر کیا۔اس وقت چین میں قبلائی خان کی حکومت تھی ۔مارکوپولو شاہی دربار میں کئی سال ملازم رہا پھر واپسی کا ارادہ کیا اوربارہ مہینے کاایک طویل سفر کرکے وطن پہنچا۔ اس سفر میں اسے متعددممالک،تہذیبیں،اقوام اور علاقے دیکھنے کوملے۔ اس نے ویتنام، ملائے، سومترا اور سری لنکا میں پڑائوکیااور پھر انڈیا کے ساحل سے ہوتے ہوئے فارس پہنچا۔ آخری مرحلے میں وہ قسطنطنیہ سے گزرتے ہوئے اپنے وطن وینس پہنچ گیا۔مارکوپولوکو مغرب سے چین تک شاہراہ ریشم پر سفر کرنے والاسب سے بڑا سیاح مانا جاتاہے۔اس نے اپنا سفرنامہ بھی لکھاجس کا چھ زبانوں میں ترجمہ ہوااوراگلے دوسوسال تک لوگ اس کی نقل ہاتھ سے اتارتے رہے ۔

اس سفرنامے میں وہ ’’کوہِ اراراط‘‘ کا ذکر بھی کرتاہے جہاں حضرت نوح ؑ کی کشتی آکر رُکی تھی۔وہ ایسے علاقوں سے بھی گزرا جہاں ہر وقت اندھیراچھایارہتاتھا۔مارکوپولووہ پہلا شخص ہے جس نے مغرب کو پٹرول اورکاغذکی کرنسی کے بارے میں بتایا۔اس نے یہ بھی بتایا کہ چین میں ایک ایسا کالاپتھر (کوئلہ) ہے جس کو لوگ جلاتے ہیں اور سردیوں میں گرم پانی سے نہاتے ہیں۔ شہنشاہ قبلائی خان کے شاہی محل کے بارے میں اس نے لکھا کہ دوسرے محلوں کی نسبت یہ بہت ہی شاندار ہے۔ اِس محل کی دیواریں سونے اور چاندی سے ڈھکی ہوئی ہیں اور اُن پر طرح طرح کے اژدہے، پرندے، سپاہی اور بُت تراشے ہوئے ہیں۔ اس نے شہر ’’سنجو‘‘ کی بندرگاہ کے بارے میں لکھا کہ وہ اس قدر بڑی ہے کہ اس میں بیک وقت کم ازکم پندرہ ہزار بحری جہازکھڑے ہوسکتے ہیں۔ایک مورخ کہتاہے ’’ مغرب کوباقی دنیا کا علم، مارکوپولو سے زیادہ کسی شخص نے بھی نہیں دیا۔‘‘اور اس کی صرف ایک ہی وجہ تھی: سفر۔
دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جن کے اندر ایک مسافر اورآوارہ گرد کی بے چین روح ہوتی ہے۔انھیں دنیا گھومنے اور نئے علاقے دیکھنے کا جنون ہوتاہے اور یہ جنون انھیں نہ تھکنے دیتاہے اور نہ ہی ان کے حوصلوں کو کمزور کرتاہے۔یہ ایک مقام سے واپس آتے ہیں ، چند روز گزارتے ہیں اوران کی بے چین روح ایک بار پھر سے انھیں اپنا بیگ پیک کرنے اور ایک نئی داستان جاننے کے لیے مجبور کرتی ہے۔
سفر ایک ایسی چیز ہے جوانسان کے دل ودماغ میں وسعت پیدا کرتی ہے ۔باہرکاسفر دراصل اندر کاسفر ہوتاہے۔مختلف طرح کے حالات، واقعات اور مشاہدات انسان کے باطن کی تربیت میں موثر کردارادا کرتے ہیں ۔آپ تاریخ کی عظیم شخصیات کے حالات پر نظر دوڑائیں تو حضرت آدم ؑ سے لے کر آپ ﷺ تک ، حضرت اویس قرنی ؓ سے لے کر امام بخاری ؒ، امام غزالی ؒ ، خواجہ معین الدین چشتیؒ،شیخ علی ہجویریؒتک اور ابن بطوطہ ،کرسٹوکولمبس، واسکوڈے گاما،ارنسٹ شاکلیٹن، نیل آرمسٹرانگ ….سب سفر کرتے نظر آئیں گے کیونکہ ہر بڑ ی منزل کو پانے کے لیے سفر اور ہجرت کرنا پڑتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان تمام شخصیات نے اپنے کام کی بدولت دنیا پرانمٹ نقوش چھوڑے اور انسانیت کو فائدہ پہنچایا۔
ہم اگر تمام انسانوں کی ایک آسان تقسیم کریں تو یہ دو قسمیں بنتی ہیں: دلچسپ اور بیزار۔
بیزار لوگ: یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے پاس آپ بیٹھیں توچند ہی لمحوں میں آپ کو تنگی محسوس ہوناشروع ہوجاتی ہے کیوں کہ ان لوگوں کے پاس بولنے کے لیے کچھ ایسا نہیں ہوتا جو آپ کوخوش کردے ، جو آپ کو حیران کردے یاپھر آپ کے علم میں اضافے کا باعث بنے ۔
وہی معمول کے گلے شکوے اور مایوسی کی باتیں جو آپ کی رہی سہی امید او راچھے موڈ کو خراب کردیتی ہیں اور آپ خود کو کوستے ہوئے سوچتے ہیں کہ میں بالآخر اس شخص کے پاس بیٹھا ہی کیوں؟
دلچسپ لوگ : دلچسپ لوگ وہ ہوتے ہیں جن کے پاس کہانی ،مزاح نگاری اورمعلومات ہوتی ہیں ۔اب کہانی وہی شخص سناسکے گاجس نے سفر کیاہو، جو اپنے علاقے سے باہر نکلا ہو اور طرح طرح کے حالات سے گزرچکا ہو۔اس کاہر دن ایک نئی کہانی ہوتی ہے۔ہر منظر میں اس کے لیے ایک نیا سبق ہوتاہے۔ہر واقعے میں وہ زندگی کا ایک نئی پہلو دیکھتاہے اور ایسا شخص جب واپس وطن آتاہے اورلوگوں کو اپنے حالات سناتاہے تو انھیں اپنا گرویدہ بنالیتاہے ۔
ایسے انسان کی سنگت سے اٹھنے کو دل نہیں کرتا۔آپ کی خواہش ہوتی ہے کہ میں اس بندے کے پاس بیٹھارہوں ، ہم دونوں باتیں کرتے رہیں اور ہمیں کوئی ڈسٹرب کرنے والا نہ ہو۔
سفر کی بدولت انسان کی طبیعت میں حس مزاح پیدا ہوتی ہے،کیونکہ جب وہ مختلف علاقوں اور رنگ و نسل کے لوگوں کو دیکھتاہے اورہر طرح کے حالات سے گزرتاہے توحالات کی سختیاں اس کو نرم مزاج اورخوش اخلاق بنادیتی ہیں۔وہ ان سختیوں کو مزاح کی طاقت سے جھیلنے کی کوشش کرتاہے۔وہ جب واپس آکر اپنے سفر کی روداد سناتاہے تومنظر نگاری کے ساتھ ساتھ اس میں مزاح کاتڑکا بھی لگادیتاہے۔آپ ابن انشا کا سفرنامہ ’’دنیا گول ہے‘‘ اور’’چلتے ہوتوچین کو چلئے‘‘ پڑھیں توآپ کو بخوبی اندازہ ہوجائے گا کہ وہ کس قدر بہترین انداز میں اپنے سفرکی داستان بھی سناتے ہیں اور ساتھ میں طنز ومزاح بھی کرتے ہیں جس سے سفرنامہ مزید شاندار بن جاتا ہے۔
سفر آپ کو معلومات کی دولت سے بھی نوازتاہے۔آپ کو پتا چل جاتاہے کہ کس علاقے کے لوگوں کا رہن سہن کیسا ہے ۔ان کی تاریخ کیا ہے۔وہاں کی مشہور سوغات کیا ہے اور وہاں ایسی کون سی چیزیں ہیں جو آپ کے علاقے سے زیادہ سستی ہیں نیز آپ کووہاں کے خوب صورت پکنک سپاٹس کے بارے میں بھی علم ہوجاتاہے کہ اگر کسی نے سکردو جانا ہے تو وہاں ایسے کون سے مقامات ہیں جو دیکھنے لائق ہیں اور جہاں کے نظاروں سے انسان کی روح تک سرشار ہوجاتی ہے۔
’’معلومات‘‘ کی طاقت کا اندازہ آپ یوٹیوب سے لگاسکتے ہیں جہاں ایسے وی لاگرز کے چینلز موجود ہیں جو آ پ کو مختلف سیاحتی مقامات کی سیر کرواتے ہیں ، وہاں کے بارے میں معلومات دیتے ہیں اور یہ بھی بتاتے ہیں کہ آپ نے اگر کسی مقام کا وزٹ کرنا ہے تو آپ کے لیے بہترین روٹ کون سا ہوگا ،آپ کے پاس لباس اور کیا کچھ ضروری سامان ہوناچاہیے۔’’معلومات‘‘ کو ان لوگوں نے اپنابہترین ذریعہ معاش بھی بنایاہوا ہے اور وہ لاکھوں روپے کمارہے ہیں۔
انور مسعود صاحب کا ایک جملہ ہے کہ ’’ میں نے شاعری کی قالین پر بیٹھ کر دنیا دیکھ لی۔‘‘شاعری ان کا پیشہ ہے اور اسی قابلیت کی بدولت وہ ملکوں ملکوں گھومے۔ یہ بات بالکل سچ ہے۔ آپ کے اندرواقعی اگر کوئی قابلیت اور مہارت ہو تواس کی بدولت جہاں آپ عزت و شہرت پاسکتے ہیں وہیں دنیا بھی دیکھ سکتے ہیں اور سفر کی اس نعمت سے اپنے علم ، تجربے اور مہارت میں اضافہ بھی کرسکتے ہیں۔
سفر وہ واحد خریداری ہے جو انسان کو امیر بناتی ہے۔یہ امیری صرف مال و دولت کے اعتبار سے نہیں بلکہ اخلاق و عادات اور رویے کی صورت میں بھی ہوتی ہے۔چنانچہ ہر سفر کرنے والا شخص آپ کولچکدار ملے گا۔وہ کشادہ دل ہوگا۔اس کے اندر تعصب نہیں ہوگا۔وہ برداشت کرنے والا، ہمدرد اور غم گسار ہوگا۔اس کی زندگی میںجیسے بھی حالات آئیں وہ بھاگے گا نہیں۔بوقت ضرورت وہ باسی روٹی بھی کھالے گا۔وہ ٹھنڈے موسم میںبس کی چھت پر بیٹھ کر بھی سفر کرلے گا۔وہ ایک کمرے میں اپنے ساتھ مزیدافراد کو رکھ لے گا۔وہ معافی اور درگزر سے کام لے گا۔اس کے اندر احساس اور اپنائیت ہوگی اوریہ چیزیں اسے عام سے خاص بنادیتی ہیں۔
سفرآپ کی صحت پر بھی نہایت خوشگوار اثرات چھوڑتاہے۔ چنانچہ پہاڑی علاقوں کے بہترین موسم کی تازہ ہواآپ کے پھیپھڑوں میں جاتی ہے تو آپ کے پورے جسمانی نظام کومضبوط بنادیتی ہے۔پیدل چلنے سے آپ کا وزن کم ہوتاہے،جس سے دل کی بیماریوں کا خطرہ کم ہوجاتاہے۔شفاف پانی پینے سے نظام انہضام بہترین ہوجاتاہے۔دلکش قدرتی نظارے دیکھنے سے آنکھوں کی بینائی تیز ہوجاتی ہے۔سفرآپ کی ذہنی صحت کو بھی بہتر کرتاہے۔سفرمیں نئے مقامات دیکھنے سے آپ پریشانیوں کوبھول جاتے ہیں ۔قدرت کے ساتھ یہ بہترین قربت ،آپ کے اسٹریس،اینزائٹی اورڈیپریشن کو ختم کردیتی ہے۔آپ کادماغ صاف ہوتاہے اور نئے خیالات، نئے آئیڈیاز کے آنے کازیادہ امکان ہوتاہے۔
سفرکی بدولت آپ خود کو پہچان سکتے ہیں۔پُرفضا مقام پر اپنے ساتھ وقت گزارکر اپنی تعمیر کرسکتے ہیں۔اپنے ساتھ کچھ نئے عہد و پیمان کرسکتے ہیں ۔ اپنے شکستہ حوصلوں کو مضبوط بناسکتے ہیں اور اپنی شخصیت کا ایک نیا ،بہترین اورشاندار روپ تشکیل دے سکتے ہیں۔ایک دفعہ میں پرنسز آئی لینڈگیا تھا۔ترکی کایہ سیاحتی مقام مجھے بے حد پسند ہے۔وہاں مجھے ایک جاپانی ملا۔ہم نے بات چیت شروع کی ۔میں نے اس سے عمر کا پوچھا تو وہ بولا:’’آپ خود ہی اندازہ لگالیں۔‘‘ میں نے کہا :’’ آپ پینتالیس ،چھیالیس سال کے ہوں گے۔‘‘وہ مسکرایا اور بولا:’’میری عمر اس وقت 76سال ہے۔‘‘میں بہت حیران ہوا کیونکہ وہ 76سال کالگ ہی نہیں رہا تھا۔پھر وہ بولا:’’چند د ن پہلے میرا دل ٹوٹ گیا تھا تو میں نے فیصلہ کیا کہ یہ بات میرے دل پر نہ لگے تو اس وجہ سے میں نے سفر شروع کرلیا۔‘‘اس کا یہ جواب سن کر میں ایک بار پھر حیران ہوا کیونکہ ہمارے معاشرے میں جس انسان کا دل ٹوٹتاہے وہ توخود کو پھانسی دینے کا سوچتا ہے لیکن وہ جاپانی عقل مند تھا جس نے ایک بہترین فیصلہ کیا اور اس فیصلے کی وجہ سے اس کی ذہنی اور جسمانی صحت اس قدر بہترین ہوگئی تھی کہ اس کی عمر بیس سال کم لگ رہی تھی۔
سفر کی بدولت آپ اپناسماجی تعلق بھی مضبوط بناسکتے ہیں۔آپ کی زندگی میں نئے دوست آتے ہیں۔نئے لوگوں سے جان پہچان ہوتی ہے اورظاہر ہے کہ ہر شخص کا اپنا ایک مشغلہ ہوتاہے۔اس تعلق کی بدولت آپ ان کی خدمات سے مستفید ہوسکتے ہیں۔سماجی تعلق سے آپ کے لیے نئے مواقع پیداہوتے ہیں ۔
معروف اداکارمارٹن فیشر کہتاہے کہ یہ دنیا پُرتجسس لوگوںکے لیے ایک لیبارٹری ہے جس میں وہ گھوم پھرکرسیکھتے ہیں اور نئے تجربات حاصل کرتے ہیں۔
دنیا میں سب سے زیادہ سفر فن لینڈ کے لوگ کرتے ہیں ۔اس کے بعد امریکہ کا نمبر آتاہے۔سال 2014میں امریکیوں نے 927بلین ڈالر سفر پر خرچ کیے تھے۔سفر کرنا اور نئی جگہیں دیکھنا ان کی زندگی کالازمی حصہ ہے۔ یہ لوگ جب سالانہ منصوبہ بندی کرتے ہیں تواس میں ٹور کے لیے بھی تاریخ مقرر کرتے ہیں اور پھر اپنی آمدن سے اس کے لیے بجٹ نکالتے ہیں جبکہ اس کے برعکس ہمارے ہاں سفر کرنے کا رجحان نہ ہونے کے برابر ہے۔ہم اس لحاظ سے انتہائی خوش قسمت ہیں کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے ایک خوبصورت ملک سے نوازا ہے ۔اس لئے ہمیں اپنی پلاننگ میں سفر کے لیے بھی وقت نکالناچاہیے اور پہلے مرحلے میں پاکستان کے تاریخی اورخوب صورت مقامات کا وزٹ کرنا چاہیے ۔اس کی بدولت جہاں ہم اپنے وطن سے باخبر ہوسکیں گے وہیں ہمارے پاس بہت ساری کہانیاں بھی ہوں گی، ہماری باتوں میںمزاح بھی ہوگا، ہماری شخصیت بھی بہترین ہوگی اور ہم ایک دلچسپ انسان بن جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں