وطن نیوز انٹر نیشنل

سائفر کیس میں تو ان کو سزا ہونی چاہیے جنہوں نے کیس بنایا، اعتزاز احسن

عمران خان نے کوئی ایٹمی راز نہیں، امریکا کی دی گئی دھمکی فاش کی، وزیراعظم کو اختیار ہے وہ جس ڈاکیومنٹ کو چاہے فاش کرسکے، سینئر قانون دان کی گفتگو

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری  پیر 23 اکتوبر 2023  22:59

سائفر کیس میں تو ان کو سزا ہونی چاہیے جنہوں نے کیس بنایا، اعتزاز احسن

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 23 اکتوبر 2023ء ) سینئر قانون دان اور پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ سائفر کیس میں تو ان کو سزا ہونی چاہیے جنہوں نے کیس بنایا۔ انہوں نے نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو یہ اختیار ہے کہ وہ جس ڈاکیومنٹ کو چاہے فاش کرسکے، سزا تو سائفر کیس بنانے والوں کو ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم نے کوئی ایٹمی راز تو فاش نہیں کیے، انہوں نے فاش کیا ہے کہ یہ دھمکی آئی ہے امریکا سے ہماری حکومت ار ایم این ایز کو کہ کل جو نو کانفیڈنس نوشن ہوگی اس میں آپ پرائم منسٹر کو ہٹائیں گے۔ باجوہ صاحب نے ان کو یقین دہانی کرادی ہوگی کہ کل ہم ان کو ہٹا دیں گے۔ جب قاسم سوری نے اپنا فیصلہ سنا دیا تو وہ کل نکلا جارہا تھا اور پھر سپریم کورٹ جاکر ہی وہ فیصلہ کالعدم قرار دیا سکتا تھا اور وہ کالعدم قرار دیا گیا اسی صورت حال میں کہ تحریک عدم اعتماد کل ہی ہو جائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سائفر کی صحت سے کوئی انکار نہیں ہے، نیشنل سکیورٹی کمیٹی دو مرتبہ اس کی توثیق کرچکی ہے، ایک مرتبہ عمران خان کی سربراہی میں اور ایک دفعہ شہباز شریف کی سربراہی میں اور اس کے تحت سائفر کے معاملے پر امریکا سے احتجاج بھی کیا گیا، اب اگر آپ احتجاج کرتے ہیں تو اس کا مطلب ہے آپ درست مانتے ہیں امریکا نے واقعتاً دھمکی دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سائفر کا کیس سمجھنے کیلئے وزیراعظم کے اختیارات اور اس کے حلف کو دیکھنا پڑتا ہے، آپ یونہی مقدمہ نہیں بنا سکتے، اب وہ دیکھیں تو اس کے پاس اختیار ہے وہ جب چاہے ڈی سائفر کردے۔ بھٹو نے سائرس وانس کا خط لہرایا ان پر تو کوئی سائفر کا کیس نہیں چلا۔ نواز شریف کلنٹن سے ملاقات کا کئی بار اقرار کر چکے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سائفر میں کوئی ایسی چیز ہی نہیں تھی جو عیاں نہ ہو، یا جس کا چیئرمین پی ٹی آئی نے استعمال کیا ہو۔

قبل ازیں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس رات ہم نے دیکھا کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے جب یہ تحریک عدم اعتماد مسترد کردی تو اس وقت کے آرمی چیف باجوہ متحرک ہوئے، سپریم کورٹ کے ججز بھی متحرک ہوئے اور رات 12 بجے عدالت پہنچ گئے، یہ ججز عمران خان یا شہباز شریف کے کہنے پر نہیں آسکتے تھے، یہ صرف جنرل باجوہ کے کہنے پر ہی آسکتے تھے کیوں کہ جنرل باجوہ نے یہ کہہ دیا تھا کہ عمران خان کو عدم اعتماد کے ذریعے ہٹا دیا جائے گا جس کے بعد سب متحرک ہوگئے اور قاسم سوری کی مسترد کردہ تحریک کو دوبارہ بحال کیا گیا اور عدم اعتماد کی تحریک کو کامیاب کرایا گیا، اس کی وجہ جنرل باجوہ ہی تھے جنہوں نے کہا تھا کہ کل ہی تحریک پاس ہوگی۔

اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ یہ تسلیم شدہ بات ہے کہ امریکی سفارتکار نے ہمارے سفیر کو کہا عمران خان کو ہٹاؤ اور جو عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی اس میں ہی ہٹانا ہے، اگر ہٹا دیا تو ہم آپ کو معاف کردیں گے ورنہ پھر جو ہوگا آپ کو پتا چل جائے گا اور عمران خان کے جانے کے بعد ہم نے امریکا سے کہا کہ مہاراج آپ نے کہا تھا اس بندے کو اتار دو تو ہم نے اتار دیا، ہم نے اسے صرف اتارا ہی نہیں بلکہ پنجرے میں بھی بند کردیا ہے اور کیمرے لگادیئے ہیں۔

پیپلزپارٹی کے رہنماء نے کہا کہ ایک طرف ایک وزیراعظم کو بند کیا جارہا ہے تو دوسری جانب ایک بادشاہ لندن سے آرہا ہے جو مفرور مجرم بھی ہے اور بڑی بات یہ ہے کہ اسے ایئرپورٹ پر چھوڑنے کے لئے ہمارا ہائی کمشنر جاتا ہے، نوازشریف پہلے نجی طیارے پر پاکستان آتا ہے اور پھر نجی ہیلی کاپٹر پر جلسہ گاہ اور وہاں سے اپنے گھر جاتا ہے، اس کا مطلب وہ حاضر سروس افسران کا ہی نہیں بلکہ پورے نظام کا لاڈلہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں