وطن نیوز انٹر نیشنل

اسرائیل غزہ کے جنوبی حصوں پر حملے کیوں کررہا ہے


 

اسرائیل غزہ کے جنوبی حصوں پر حملے کیوں کررہا ہے؟


مصری سرحد سے صرف 10 کلو میٹر فاصلے پر خان یونس کے علاقے میں کئی اپارٹمنٹس کی عمارتیں بمباری سے زمین بوس ہوچکی ہیں۔
مصری سرحد سے صرف 10 کلو میٹر فاصلے پر خان یونس کے علاقے میں کئی اپارٹمنٹس کی عمارتیں بمباری سے زمین بوس ہوچکی ہیں۔

اسرائیل نے غزہ شہر سمیت غزہ کی پٹی کے شمال سے سویلین آبادی کو جنوب کی طرف نقل مکانی کرنے کی وارننگ دی تھی۔ یہ وارننگ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کے حملے کے بعد دی گئی تھی۔

تاہم اسرائیلی طیاروں نے جنوبی غزہ میں کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہے اور نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کو خدشہ ہے کہ انہیں جنوبی غزہ میں بھی خطرات کا سامنا ہو گا جن سے بچنے کے لیے انہیں شمال سے نقل مکانی کی وارننگ دی گئی تھی۔ یہاں اس صورتِ حال کا ایک جائزہ دیا جارہا ہے۔

اسرائیل جنوب میں حملے کیوں کررہا ہے؟

اسرائیل کی جانب سے غزہ کے رہنے والوں کو جنوب کی طرف نقل مکانی کرنے کے باوجود اسرائیلی فورسز (آئی ڈی ایف) نے اس علاقے میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔

غزہ کے حکام کا دعویٰ ہے کہ سات اکتوبر کے بعد شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں ساڑھے چھ ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ 25 اکتوبر کے بعد جنوبی غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شدت آئی ہے۔ مصری سرحد سے صرف 10 کلو میٹر فاصلے پر خان یونس کے علاقے میں کئی اپارٹمنٹس کی عمارتیں بمباری سے زمین بوس ہو چکی ہیں۔

آئی ڈی ایف کا کہنا ہے کہ اگرچہ حماس کی اصل قوت غزہ شہر میں ہے تاہم اس کی حمایت اس پوری پٹی ہی میں پھیلی ہوئی ہے۔

بدھ کو اسرائیلی فوج نے اپنے سابقہ مؤقف میں تبدیلی کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جہاں بھی حماس کے اہداف سامنے آئیں گے، اس کی دہشت گردی کی صلاحیت کے خاتمے کے لیے انہیں نشانہ بنایا جائے گا جب کہ ان کارروائیوں میں سویلینز کے نقصانات کو کم سے کم رکھنے کے لیے ہر ممکن احتیاط برتی جائے گی۔

غزہ کی پٹی؛ حماس سے پہلے اور حماس کے بعد

 

اسرائیلی فوج کہہ چکی ہے کہ ایسے گھر جہاں عسکریت پسند رہتے ہوں وہ ’جائز ہدف‘ ہوں گے چاہے وہاں ان کے ساتھ عام شہری ہی کیوں نہ رہتے ہوں۔

اسرائیل نے جنوبی غزہ کو خالی کرنے کا حکم کیوں دیا تھا؟

اسرائیلی فوج نے 12 اکتوبر کو غزہ کی تقریباً 23 لاکھ آبادی میں سے نصف کو 24 گھٹنے کے اندر غزہ کے جنوب میں نقل مکانی کرنے کی وارننگ دی تھی۔

اسرائیلی فوج کا کہنا تھا کہ انہوں ںے عام شہریوں کو ’حماس کے اہداف‘ سے دور کرنے کے لیے یہ اعلان کیا تھا۔ عام طور پر تصور کیا جاتا ہے کہ حماس کے زیادہ تر ٹھکانے شمالی غزہ میں ہیں۔

بعد ازاں فوج کے ترجمان جوناتھن کونریکس نے کہا تھا کہ ہم غزہ سٹی میں غیرمعمولی فوجی پیش قدمی کی تیاری کر رہے ہیں۔ جو جنگ کا اگلہ مرحلہ ہوگی۔ اسی لیے ہم شہریوں کو دریائے غزہ کے جنوب کی جانب منتقل ہونے کا کہہ رہے ہیں۔

اس دوران اسرائیل نے غزہ کی سرحد پر بڑی تعداد میں فوج جمع کرنا شروع کردی جس کے بعد زمینی کارروائی شروع ہونے کی توقع کی جارہی ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اسرائیل نے جمعرات کو شمالی غزہ میں محدود پیمانے پر زمینی کارروائی کی ہے۔

اسرائیلی فوج نے 18 اکتوبر کو غزہ پٹی کے مکینوں پر زور دیا کہ وہ جنوبی غزہ کے کنارے المواصی میں منتقل ہوجائیں جسے اسرائیلی نے ’ہیومینی ٹیریئن زون‘ قرار دیا تھا۔

اس کے بعد 22 اکتوبر ایک بار پھر اسرائیل نے اعلان کیا کہ وارننگ کے باوجود جو بھی شمالی غزہ میں رہے گا اسے ‘دہشت گرد تنظیم‘ کا ہم درد‘ تصور کیا جائے گا۔

ٹیمپل ماؤنٹ یا الاقصٰی: یروشلم کے مذہبی مقامات پر تنازع کیا ہے؟

 

کتنے لوگ منتقل ہوئے؟

حماس فلسطینیوں پر اسرائیل کی وارننگ نظر انداز کرنے کے لیے زور دے رہی ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے بدھ کو حماس کی جانب سے ان رکاوٹوں کو تباہ کرنے لیے حملے کیے جو انخلا کرنے والوں کو روکنے کے لیے کھڑی کی گئی تھیں۔

امدادی کارروائیاں کرنے والی اقوامِ متحدہ کی ایجنسی ‘او سی ایچ اے’ کے مطابق 24 اکتوبر تک غزہ میں 14 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

اسرائیل اور مصر کے ساتھ غزہ کی سرحدی کراسنگ بند ہے جس کی وجہ سے غزہ کے مکین پٹی میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔

بین الاقوامی ردِعمل

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے چند گھنٹوں میں جنوبی غزہ کی جانب نقل مکانی کے لیے دی گئی اسرائیل کی وارننگ کو ’خطر ناک اور بہت دشوار‘ قرار دیا تھا۔

کئی مغربی ممالک غزہ کی پٹی میں پھنسے ہوئے شہریوں کو امدادی بنیادوں پر نکانے کے لیے لڑائی روکنے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں جب کہ عرب ممالک نے اسرائیل پر کارروائیاں روکنے کے لیے زور دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں