وطن نیوز انٹر نیشنل

افریقہ چین کیلئے زیا دہ اہمیت کا حامل کیوں ہے؟

وطن نیوز انٹرنیشنل۔۔
اگر دیکھا جائے تو چین کی حکومت میں ٹیکنوکریٹ کی اکثریت ہے۔اس لئے دنیا کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کی توجہ براعظم افریقہ کی طرف زیادہ مبذول ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہیں ہے۔ اس لئے انہوں نے یہ باور کیا ہے کہ ہمارے ملک کیلئے افریقہ زیادہ اہم ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اہمیت کا حامل ہونے جا رہا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ افریقہ کی آبادی کرہ ارض میں بڑھتی جا رہی ہے۔یونائیٹڈ نیشن (UNO) کے سروے کے مطابق 2025ء افریقہ کی آبادی چین سے بڑھ جائے گی۔اس کی یہی بڑی وجہ نظر آتی ہے کہ کیوں دنیا کی حکومتوں اور کاروباری کمیونٹی افریقی ممالک کے ساتھ سیاسی اور مالی تعلقات بڑھانے میں دلچسپی لے رہی ہیں۔اس کی دوسری وجہ یہ ہے کہ براعظم افریقہ میں 54ممالک اور چون بر سر اقتدار حکومتیں ہیں۔اور جس طرح براعظم افریقہ کی تقسیم ہوئی ہے اس لئے افریقن حکومتوں کا فرض ہے کہ اس وسیع علاقے کو جو USAسے سائز میں تین گنا بڑا ہے ترقی دی جائے۔
چین اپنے لئے افریقہ میں موجود رہنا بہترین موقع سمجھتا ہے‘ اور یہاں رہتے ہوئے وہ افریقن ممالک کی ترقی اور پھلنے پھولنے میں مدد کر سکتا ہے اور جب افریقن حکومتیں ٹیکنیکل مدد اور مواصلاتی نظام میں معاونت چاہیں گی تو ان کے متعلقہ پراجیکٹ کو مکمل کیا جا سکے۔آخر میں جب کسی سپر پاور کے تعلقات افریقن ممالک کے ساتھ دوستانہ ہوں گے تو اگر افریقن یونین اپنے 54ممالک کے ساتھ اس کو سپورٹ کریں گے جو کہ یو این او میں کوئی قرارداد پاس کرانا چاہتی ہو تو اس کیلئے بہت بڑی کامیابی کا ذریعہ ہونگے۔
اکانومی اور سیاست و کاروبار کے علاوہ اگر کوئی ملک سپورٹس میں ورلڈ کپ کی میزبانی کرنا چاہتا ہے تو اس کے لئے بھی افریقہ کے 54ممالک کا ووٹ بہت بڑی حیثیت کا حامل ہوتا ہے۔ماضی میں افریقی براعظم کا اپنا ملک مراکش کچھ اختلافات کی وجہ سے میزبانی سے باہر ہو گیا تھا۔اور یہ موقع امریکہ اور کنیڈا کو حاصل ہو گیا تھا۔اب مراکش کی بجائے ٹورنامنٹ 2026ء کو امریکہ اور کنیڈا میں ہوں گے۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ موجودہ دور یہی دیکھا جاتا ہے کہ کون سی بڑی طاقت غیر ترقی یافتہ ممالک کے حق میں مخلص ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ چین آنے والے نئے سال 2021ء دنیا کی ایک نئی سپر پاور کے طور پر سامنے آنے والا ہے۔
ذیل میں چند تصاویر دی جا رہی ہیں‘ افریقہ چین کن کن پراجیکٹ پر کام کر رہا‘ اور وہ تیزی کے ساتھ افریقہ۔ایشیاء اور مڈل ایسٹ میں قدم جمارہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں