وطن نیوز انٹر نیشنل

عرب ممالک کیلئے اسرائیل کو شکست دینا کیوں مشکل ہے؟

وطن نیوز انٹرنیشنل۔
عموماً سوال ہوتا ہے کہ عرب ممالک اسرائیلی طاقت کا مقابلہ کیوں نہیں کر سکتے؟ اس سلسل میں ایک پرانی رپورٹ آپ کے ذہن نشین کرانا چاہتا ہوں‘یہ کہانی کچھ یوں ہے کہ ایک امریکہ کا ایک اسلحہ ڈیلر یعنی تاجر 1950-60ء کے عشرے میں اسرائیل آیا اور اسرائیلی آرمی جرنیل کو کہا کہ ہم آپ کو ٹینکوں کیلئے کیموفلائج فروخت کرنا چاہتے ہیں۔بات چیت کرتے ہوئے اسرائیلی جرنیل اسے ایک کھلے صحرا میں ایک فوجی بیس پر لے گیا اور اسلحہ ڈیلر کو پوچھا کہ آپ ایک ٹیک کو محفوظ (کیمو فلائج) کرنے کتنے پیسے وصول کریں گے۔امریکن اسلحہ ڈیلر نے کہا کہ اس کے لئے تقریباً ایک ہزار Bucksفی ٹینک وصول کریں گے۔اس کے بعد اسرائیلی آفیسر نے اسے کہا کہ آپ اپنے سامنے کتنے ٹینک دیکھ رہے ہیں۔اس آدمی نے کہا کہ ایک بھی نہیں۔اسرائیل کے جرنیل نے اپنی واکی ٹاکی اٹھائی اور کہا,,Move“تو اس کے سامنے تقریباً 12ٹینک حرکت میں آ گئے جہاں وہ چھپے ہوئے تھے۔اس کے بعد جرنیل نے کہا کہ ہم نے یہاں چند تیل کے بیرل فی ٹینک Dumped کئے ہیں وہ بھی چند گھنٹوں کیلئے اور ہمارا اس عمل پر صرف 40۔Bucksصرف ہوئے ہیں۔لہٰذا ان کے درمیان سودا ہونا ممکن ہی نہیں تھا۔
دراصل ‘معلوم ہوا کہ یہودیوں نے اپنی نسل کی تعلیم کو بہت زیادہ ترجیح دی ہے۔ان کے طالب علم عربوں سے بہتر سکولوں میں تعلیم حاصل کرتے ہیں‘خصوصاً اسرائیل تعلیم کو دوسروں سے بہتر طور پر جاری رکھے ہوئے ہے اور یہی چیز میدان جنگ میں بھی محاورت کا درجہ رکھی ہے۔اسرائیلی عموما ایسے لڑاکا طیارے خریدتے ہیں جو نکارہ ہو چکے ہوں اور پھر ان کے ڈھانچے میں اپنی بہترین ٹیکنالوجی ڈال کر اسے سستا اور کارآمد بنا لیا جاتا ہے۔اسرائیلی F 4 فینٹم کے شوقین ہیں اور یہ سب کچھ تب ہی حاصل ہو سکتا ہے جب آپ اعلیٰ تعلیم کے حامل ہونگے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں