وطن نیوز انٹر نیشنل

سری نگر:کشمیری طلبا کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ

غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے تلاشی اور محاصرے کی کارروائیاں جاری ہیں جب کہ کشمیری طلبا کی گرفتار ی کے خلاف احتجاجی مظاہر ہ کی گیا ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارتی فوجیوں نے اتوار کو ضلع بارہمولاکے علاقے بوٹا پتھری گلمرگ اور بونیار میں تلاشی اور محاصرے کی کارروائی شرو ع کی تھی۔ بھارتی فوج اور پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری ضلع میں اپنی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے ۔ ادھر پونچھ اور راجوری کے اضلاع کے علاقوں مینڈھر ، سرنکوٹ اور تھنہ منڈی میں بھارتی فوجیوں کی تلاشی اور محاصرے کی کارروائی 22ویں روز بھی جاری رہی ۔ دریں اثنا گورنمنٹ میڈیکل کالج راجوری کے باہر ایک نومولود بچے کی جلی ہوئی لاش ملی ہے ۔ علاوہ ازیں بھارت کیخلاف پاکستان کی فتح کے بعد مودی حکومت کی طرف سے گرفتار کئے گئے کشمیری طلبا کی رہائی کیلئے سرینگر میں نیشنل کانفرنس کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔ ادھرقابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی کو جنوبی کشمیر کے ضلع اسلام آباد میں شہید نوجوان شاہد اعجاز کے اہلخانہ سے ملنے کی اجازت نہیں دی اورانہیں گھر میں نظر بند کردیا۔ محبوبہ مفتی نے فون پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں شہیدنوجوان کے اہل خانہ سے ملنے نہیں دیا گیا۔پولیس اہلکاروں نے ان کے گھر کے گیٹ کو تالا لگا دیا ہے نیز ایک موبائل بنکر بھی قائم کیا۔ مزید برآں ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج نے اکتوبر2021 کے دوران 22 کشمیریوں کو شہید کر دیا ، ان میں 12نوجوانوں کو بھارتی فوج نے ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔پرامن مظاہرین پرفائرنگ سے ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے ۔ مختلف علاقوں میں محاصروں اور تلاشی کی 309 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران1140 افراد کو گرفتار اور 6 رہائشی مکانات وعمارات کو تباہ کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں