وطن نیوز انٹر نیشنل


KASHMIR COUNCIL EU

 Brussels, date: 10 Sept 2023

برسلز: جی۔۲۰ ممالک مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں، علی رضا سید کا جی۔۲۰ ممالک کے سربراہان کو خط

برسلز (دس ستمبر ۲۰۲۳)

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو علی رضا سید نے جی۔۲۰ کے رکن ممالک کے سربراہان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لیے اپنا مؤثر کردار ادا کریں۔

چیئرمین کشمیرکونسل ای یو نے اس سلسلے میں جی۔۲۰ ممالک بشمول امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین، چین، فرانس، روس، کینیڈا، جاپان، سعودی عرب، جنوبی افریقہ اور ترکی کے سربراہان حکومت، سربراہان مملکت اور اعلیٰ ترین حکام کو ایک خط لکھا ہے۔

یہ خط نئی دہلی میں جی۔۲۰ سربراہی کانفرنس سے چند روز پہلے ان ممالک کے سربراہان اور اعلیٰ ترین حکام کو برسلز میں ان کے سفارت خانوں کے ذریعے بھیجا گیا ہے۔ جی۔۲۰ سربراہی اجلاس بھارتی حکومت کی میزبانی میں ۹ اور دس ستمبر کو نئی دہلی میں معنقد ہورہا ہے۔ چیئرمین کشمیرکونسل ای یو کے خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری اور غیر مشروط طور پر بند کیا جائے، یاسین ملک، خرم پرویز، شبیراحمد شاہ، فاروق ڈار، عرفان معراج اور دیگر کشمیری سیاسی شخصیات، انسانی حقوق کے کارکنوں اور صحافیوں کو بلاتاخیر رہا کی جائے۔

اپنے خط میں علی رضا سید نے جی۔۲۰ ممالک سے کہا ہے کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تا کہ وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا گروپوں کو آزادانہ طور پر مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے اور جموں و کشمیر کے لوگوں کو بین الاقوامی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کرنے کی اجازت دے۔

خط میں آزاد بین الاقوامی میڈیا اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے مدافعین کے مقبوضہ کشمیر جانے پر پابندیوں اور اس متنازعہ خطے میں ظالمانہ قوانین کے ذریعے مقامی میڈیا اور سول سوسائٹی کے گروپوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھنے کے واقعات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ کشمیری عوام سات دہائیوں سے زائد عرصے سے حق خودارادیت کی جدوجہد کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہیں لیکن چار سال سے نئی دہلی نے کشمیریوں کے خلاف اپنے مظالم میں اضافہ کیا ہے کیونکہ بھارتی حکومت نے ۲۰۱۹ میں جموں و کشمیر کے آئینی حقوق اور خصوصی حیثیت کو منسوخ کر دیا تھا۔

بھارت کی مودی حکومت نے اگست ۲۰۱۹ کے بعد جموں و کشمیر میں آزادی اظہار اور پرامن اجتماعات پر پابندی سمیت ظلم و جبر پر مبنی اپنی پالیسیوں کو بھیانک طور پر جاری رکھا ہوا ہے۔ نیز بھارتی حکام مقبوضہ کشمیر میں اپنی فوج، نیم فوجی دستوں، پولیس اور دیگر فورسز کی طرف سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرنے اور ان خلاف ورزیوں کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے چیئرمین یاسین ملک، ممتازسیاسی رہنماء شبیراحمد شاہ اور فاروق ڈار اور جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) کے پروگرام کوآرڈینیٹر اور جبری گمشدگیوں کے خلاف ایشین فیڈریشن (ایفاد) کے چیئرمین خرم پرویز اور صحافی عرفان معراج سمیت کئی شخصیات پابند سلاسل ہیں۔

علی رضا سید نے اپنے خط میں یاد دلایا کہ تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ہے اور اس کے علاوہ، ۱۹۴۰ء میں اس وقت کے بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو نے بھی کشمیریوں سے استصواب رائے کا وعدہ کرتے ہوئے کہا تھا، ’’جب امن قائم ہوگا، کشمیر کے لوگوں کو اپنی قسمت کا انتخاب کرنے کا حق دیا جائے گا‘‘ لیکن نہرو کا وعدہ بھارتی حکومتوں نے کبھی پورا نہیں کیا۔

بھارت حق خودارادیت دینے کے بجائے کشمیر کی متنازعہ سرزمین میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانے کے لیے غیر کشمیریوں کو جموں و کشمیر کی سرزمین پر منتقل کر رہا ہے۔ بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کا یہ حصہ عرصہ دراز سے کشمیریوں خصوصاً نوجوانوں کے ماورائے عدالت قتل اور خواتین کی عصمت دری کا شاہد ہے لیکن افسوس ہے کہ اب تک ان واقعات میں کسی بھی مجرم کو سزا نہیں دی گئی۔

علی رضا سید یاد دلایا کہ عالمی قوانین کے مطابق کشمیری عوام کو اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے اور بھارتی قبضے سے اپنی سرزمین کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنے کا حق حاصل ہے لیکن بھارتی قابض افواج مظالم کے ذریعے کشمیری عوام کو دبانے کی کوشش کر رہی ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں