وطن نیوز انٹر نیشنل

اوول آفس کی تزئین نو: جوبائیڈن کا دفتر ٹرمپ کے دفتر سے کتنا مختلف ہے؟

امریکہ میں آنے والے تمام نئے صدور وائٹ ہاؤس میں اوول آفس کو اپنے اپنے انداز سے سنوارتے ہیں اور اسی لیے نو منتخب جو بائیڈن نے کس طرح اوول آفس کی تزئین کی ہے، اس حوالے لوگوں میں کافی تجسس پایا جاتا ہے۔

جو بائیڈن نے اپنے دفتر میں امریکی تاریخ کی اہم اور معروف ترین شخصیت کی پینٹنگز اور مجسموں سے بھر دیا ہے۔

اوول آفس آپریشنز کی ڈپٹی ڈائریکٹر ایشلی ولیئمز نے واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ‘صدر جو بائیڈن کے لیے یہ اہم تھا کہ وہ ایک ایسے اوول آفس میں داخل ہوں جو کہ امریکہ کی عکاسی کرے اور آہستہ آہستہ وہ اس بات کی عکاسی کرنے لگا کہ وہ کیسے صدر ہوں گے۔‘

امریکہ کے ساتویں صدر اینڈرو جیکسن کی پینٹنگ ہٹا دی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ اکثر خود کو اینڈرو جیکسن جیسا کہتے تھے اور اینڈرو جیکسن کو بھی سینیٹ کی جانب سے سینشر کاسامنا تھا تاہم ان کا مواخذہ نہیں ہوا تھا۔

صدارتی ڈیسک کے بائیں جانب سے اینڈرو جیکسن کی تصویر کی جگہ بینجمن فرینکلن جو کہ امریکہ کے بانیوں میں سے ایک تھے اور اپنے دور کے اہم مصنف، سائنسدان، اور فلسفی تھے۔ واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ فرینکلن کی تصویر کا مقصد صدر بائیڈن کی سائنس میں دلچسپی کی عکاسی کرنا ہے۔

اپنے ڈیسک سے جو بائیڈن جب نظر اٹھائیں گے تو انھیں سامنے مارٹن لوتھر کنگ اور رابرٹ ایف کینیڈی کے مجسمے نظر آئیں گے۔ ان دونوں شخصیات کی سول حقوق کی تحریک میں کاوش نے جو بائیڈن کو بہت متاثر کیا ہے۔

اس کے علاوہ کمرے میں ایک اور مجسمہ روزا پارکس کا ہوگا جو کہ اس تحریک کی ایک اور اہم شخصیت ہیں۔ اس کے علاوہ ایلن ہاؤوزر کا بنایا ہوا ایک اور مجسمہ بھی موجود ہوگا جس میں چیریکا ہے اپاچی گھڑ سوار اور اس کا گھوڑا دیکھایا گیا ہے۔ یہ مجسمہ پہلے ریاست ہوائی کے سینیٹر ڈینیئل انوے کے پاس تھا۔

کمرے کی فائر پلیس کے اوپر فرینکلن روزاولٹ کی تصویر ہے۔ یہ وہ صدر ہیں جنھوں نے دوسری جنگِ عظیم اور گریٹ ڈپریشن میں امریکہ کی قیادت کی تھی۔

ایک اور سابق صدر تھامس جفرسن کی تصویر کے ساتھ ایک ایسے شخص کی تصویر لگائی گئی ہے جن سے ان کا سخت اختلافِ رائے رہتا تھا اور وہ ہیں ان کے ہی وزیرِ خزانہ اور امریکہ کے بانیوں میں سے ایک ایلکزینڈر ہیملٹن۔ جو بائیڈن کے دفتر کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد یہ یاد دلانا ہے کہ جمہوریت میں اختلافِ رائے اہم ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ صدر اہم ترین صدور جارج واشنگٹن اور ابراہم لنکن کی بھی پینٹگز لگائی گئی ہیں۔

سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی ہے کہ جو بائیڈن کی میز کے پیچھے سیزر شاوز کا مجسمہ بھی رکھا گیا ہے جو کہ ایک میکسکن امریکی لیبر لیڈر تھے اور انھوں نے 60 اور 70 کی دہائی میں فارم ورکز کے حقوق کے کافی جدوجہد کی۔ ان کا یہ مجسمہ بائیڈن فیملی کی تصاویر کے ساتھ رکھا گیا ہے۔

2017 میں جب صدر ٹرمپ نے یہ دفتر سنبھالا تھا تو وہ اپنے ساتھ جو سنہری رنگ کے پردے اور قالین لائے تھے وہ ہٹا دیے گئے ہیں۔ ان کی جگہ گہرے نیلے رنگ کا قالین اور گہرے سنہری رنگ کے پردے لگائے گئے ہیں جو کہ بل کلنٹن کے دورِ صدارت میں بھی اسی جگہ پر تھے۔

فوج کی مخلتف شاخوں کے جھنڈوں کی جگہ امریکہ جھنڈا رکھ دیا گیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم سر ونسٹن چرچل کا متنازع مجسمہ بھی ہٹا دیا گیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے اس مجسمے کو واپس لانے کا وعدہ کیا تھا کیونکہ صدر اوباما نے اسے اوول آفس سے ہٹایا تھا۔ اس وقت کے برطانوی وزیر خارجہ اور اب وزیراعظم بورس جانسن نے اوباما پر الزام لگایا تھا کہ انھیں برطانوی سلطنت سے نفرت تھی۔

اس مرتبہ ان کے ترجمان نے کہا ہے کہ اوول آفس صدر کا نجی آفس ہے اور اس کو کیسے سنوانا ہے، یہ صدر کی مرضی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں