وطن نیوز انٹر نیشنل

خواتین مالکان کی جانب سے منیجر کی انگریزی کا مذاق اڑانے پر سوشل میڈیا پر بحث: ’کالونیل دور ختم ہوگیا، کالونیل ذہن باقی رہ گئے‘

پاکستان کی قومی زبان اردو ہے اور صوبائی اور علاقائی زبانوں سمیت 70 سے زیادہ زبانیں رائج ہیں مگر اس کے باوجود انگلش ایک ایسی زبان ہے جس میں تعلیم حاصل کرنے اور گفتگو کرنے کو کئی لوگ نہ باعثِ فخر سمجھتے ہیں بلکہ جو انگریزی نہیں بول پاتا اس کا مذاق اڑانے سے بھی گریز نہیں کرتے۔ ایسا ہی کچھ ہوا ہے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بھی۔

تازہ ترین بحث ایک ایسی ویڈیو سے شروع ہوئی ہے جس میں اسلام آباد کے ایک مشہور ریستوران کی مالک دو خواتین کو اپنے مینیجر کی انگریزی کا ’امتحان‘ لیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

سوشل میڈیا پر شدید مذمت اور بائیکاٹ کے ٹرینڈ چلنے کے بعد ریستوران نے واقعے پر معافی تو مانگ لی مگر ساتھی ہی یہ بھی جتا دیا کہ انھیں اپنے عملے کے ساتھ اپنی خوش سلوکی کی صفائی کسی کو دینے کی ضرورت نہیں۔

ویڈیو میں کیا تھا؟
ویڈیو میں دیکھی جانے والی خواتین پہلے اپنا اور پھر اپنے مینیجر کا تعارف کرواتی ہیں اور پھر ان میں سے ایک مینیجر سے سوالات پوچھتی ہیں۔

مینیجر بتاتے ہیں کہ وہ تقریباً نو سال سے اس ریستوران میں ملازم ہیں۔

یہاں تک تو بات ٹھیک تھی لیکن اگلا ہی سوال پوچھا جاتا ہے کہ ’آپ نے انگلش کی کتنی کلاسیں لی ہیں؟‘

اس پر مذکورہ مینیجر بتاتے ہیں کہ اُنھوں نے چھ ماہ کے تین کورس کر رکھے ہیں۔

اس پر ایک خاتون اُن سے انگلش میں بات کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ کیا آپ لوگوں سے بات کرتے ہوئے ان سے انگلش میں کچھ کہہ سکتے ہیں؟

ساتھ ہی دوسری خاتون مینیجر سے کہتی ہیں کہ وہ اپنا تعارف کروائیں۔

مینیجر اس پر ہچکچاتے ہوئے ٹوٹی پھوٹی انگلش میں بمشکل ایک جملہ ہی بول پاتے ہیں۔

ایک خاتون استہزائیہ انداز میں ہنستے ہوئے کہتی ہیں کہ ’یہ ہمارے مینیجر ہیں جو ہمارے ساتھ نو سال سے ہیں، اور یہ وہ بہترین انگلش ہے جو یہ بولتے ہیں۔‘

’کسی کو صفائی دینے کی ضرورت نہیں‘
ریستوران کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ انھیں اپنی ٹیم کے ایک رکن کے ساتھ ‘ہلکی پھلکی گفتگو’ کو لوگوں کی جانب سے غلط انداز میں لیے جانے پر افسوس اور حیرانی ہے، اور جہاں وہ کسی کو بھی ٹھیس پہنچنے پر معافی مانگتے ہیں، وہیں انھیں اپنے ملازمین کے ساتھ اچھے سلوک پر کسی کو صفائی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہماری ٹیم ہمارے ساتھ ایک دہائی سے ہے اور یہ بات خود ایک گواہی ہے۔

ریستوران کی جانب سے کہا گیا ہے کہ انھیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے اور وہ اپنی زبان اور ثقافت سے محبت کرتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں