وطن نیوز انٹر نیشنل

اسلام آباد ہائی کورٹ کی خواجہ آصف کے پروڈکشن آرڈرز کیلیے نوٹس اجرا سے معذرت

اسلام آباد ہائی کورٹ نے خواجہ آصف کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کے لیے نوٹس جاری کرنے سے معذرت کرتے ہوئے اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں لیگی رہنما خواجہ آصف کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کے لئے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار چیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی رانا تنویر حسین کی جانب سے وکیل بیرسٹر محسن شاہ نواز رانجھا عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ میں نے یکم فروری کو خواجہ آصف کا پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا لکھا لیکن ابھی تک جاری نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ جمہوریت میں کہاں ہوتا ہے کہ سیاسی نوعیت کے معاملات عدالتوں میں آئیں، ہم نے اپنے فیصلوں میں لکھا ہے کہ یہ عدالت ایسے سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرتی، ہمارے فیصلے کی کاپی اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے پیش کریں، یہ عدالت اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایات جاری نہیں کر سکتی، یہ لیڈرشپ کا کام ہے کہ وہ اتنی بڑی قائمہ کمیٹی کی جیسی باڈی کو عزت دیں، جب عدالت اسمبلی اور باڈی کو اتنی عزت و تکریم دے رہی ہے تو سب کو دینی چاہیے، یہ احترام قومی اسمبلی کا تب ہو گا جب عدالتیں ان کے حوالے سے کسی معاملے میں مداخلت نا کریں، ستر سال میں ہم نے( نیشنل اسمبلی) اس ادارے کا احترام نہیں کیا، اگر ادارے کا احترام کیا ہوتا تو آج صورتحال یہ نا ہوتی، آپ تمام فورمز کو استعمال کریں پھر اس کورٹ میں آئیں اور ہمیں مطمئن کریں، اس اسٹیج پرعدالت کوئی آرڈر جاری نہیں کر رہی ہے۔
بیرسٹر محسن شاہ نواز نے کہا کہ میں چیرمین ہوں پروڈکشن آرڈرز جاری کرنا میرا اختیار ہے لیکن میری بات نہیں مانی جارہی، پروڈکشن آرڈرز جاری ہو چکے سیکرٹری قومی اسمبلی عمل درآمد نہیں کرا رہا، چوتھی بار ہم نے لکھا لیکن پروڈکشن آرڈرز جاری نہیں کئے جارہے، جب سیکرٹری قومی اسمبلی ہماری بات نہیں سن رہا توہم کدھر جائیں، یکم فروری کو چوتھا پروڈکشن آرڈر جاری کیا جس پرعمل نہیں کیا جارہا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پارلیمنٹ کے معاملات میں مداخلت سے معذرت کرتے ہوئے خواجہ آصف کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی سے رجوع کا حکم دیا اور کیس کی مزید سماعت 23 فروری تک ملتوی کردی۔

عدالت نے ہدایت کی کہ درخواست کو زیر التواء رکھ رہے ہیں، ابھی کسی کو نوٹس جاری نہیں کررہے، آپ پہلے اسپیکر قومی اسمبلی سے رجوع کریں، ان کے ساتھ مل کر مسئلہ حل کریں، پھر بھی مسئلہ حل نہ ہو تو پھر عدالت سے رجوع کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں