وطن نیوز انٹر نیشنل

دنیا میں مہنگی ترین اشیاء …. صرف کھڑی کی قیمت چار ارب روپے

دنیا میں ایسی مہنگی ترین اشیاء بھی بنائی جارہی ہے جن کا پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں سوچنابھی محال ہے۔ان کاروں کی قیمت سے تعلیمی منصوبہ بھی مکمل کیا جا سکتا ہے، اور کئی ہزار افراد کی بھوک مٹائی جا سکتی ہے۔ بچپن سے سنتے آئے ہیں ، شوق کی کوئی قیمت نہیں ،یہ سچ ہے اگر پیسہ ہو تو مہنگے ترین شوق بھی پورے کئے جا سکتے ہیں۔
یوں تو دنیا میں اس وقت درجنوں اقسا م کی مہنگی ترین اشیاء تیار کی جا رہی ہیں، ایسی اشیاء بھی بن رہی ہیں کہ جو امراء کیلئے خاص ہیں، کمپنی ایک چیز بنانے کے بعد وہ ”ڈائی ‘‘ہی توڑ دیتی ہے تاکہ نہ رہے بانس نہ بجے بانسری۔ جاپانی اور امریکی کمپنیاں اس قسم کے برانڈز سے کروڑ ہا ڈالر کما رہے ہیں، ہنڈ بیگ سے لے کر گھڑیوں تک اورشرٹس سے کمپیوٹر تک، ہر شے منفرد انداز میں بنائی جا رہی ہے، ایک شرٹ بنتی ہے اورپھر اس قسم کی دوسری شرٹ تیار ہی نہیں کی جاتی، تاکہ انفرادیت رہے ۔
جیسا کہ ایک ہینڈبیگ کی قیمت گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج کی گئی، یہ 38لاکھ ڈالر یعنی 60 کروڑ 80 لاکھ پاکستانی روپے میں فروخت ہوکر دنیا کا مہنگا ترین پرس کہلایا۔جبکہ ایک کمپنی کے ہینڈ بیگز کی قیمت 38 ہزار ڈالر سے کم مقرر کرنا اس کی شان کے خلاف ہے آپ کو بالکل تعجب نہیں کرنا چاہئے کہ دنیا کی مہنگی ترین گھڑی 2.6کروڑ ڈالر 4 ارب روپے میں بکی تھی،یہ بھی عالمی ریکارڈ ہے،گھڑی میں فیتے کی جگہ ہیرے جڑے تھے، یہ ہاتھ پر باندھنے والی کم اور گلے کا ہار زیادہ لگتی ہے۔ ایک عالمی کمپنی کی شرٹس کی عمومی قیمت 13ہزار ڈالر ہے،پاکستانی روپوں میں یہ قیمت 30لاکھ روپے کے قریب بنتی ہے ۔ 30 لاکھ روپے کی شرٹ صبح پہنیے اور شام کو اتار کر ٹانگ دیجئے، یہ اپنی قیمت خود بتائے گی ۔دنیا کا مہنگا ترین لیپ ٹاپ 10لاکھ ڈالر میں ملے گا۔ کام کرنے میں تو شائد یہ عام سا ہی لیپ ٹاپ ہو، مگر اس کے کور میں ہیرے جڑے ہیں جودن کی روشنی میں بھی جگ مگ کرتے ہیں اور رات کو بھی چاند ستاروں کی طرح جگ مگا کر اپنی قیمت کا اعلان کرتے ہیں ۔ا سے کہتے ہیں پیسہ بولتا ہے!
کاریں تیار کی جارہی ہیں جن کی اپنی قیمت 1.87کروڑ ڈالر سے بھی زیادہ ہے۔”جنیوا انٹرنیشنل موٹر شو‘‘ میں ”دی بلیک کار‘‘ کی قیمت 2 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ تھی۔ ایک اور کار کی قیمت پونے 2 کروڑ ڈالر ہے۔ایک مہنگی کمپنی 1.3 کروڑ ڈالر کی قیمتوں والی کاریں بنا رہی ہے مگر جن کاروں کا ہم ذکر کرنے والے ہیں ،یہ کاریں ان کے سامنے ہیچ ہیں ، ہم کہہ سکتے ہیں کہ ان کاروں کی باڈی میں سونا بھی استعمال ہوا ہے۔ یعنی کروڑوں روپے کا سونا بھی ان کی قیمت میں شامل کر لیا جائے تو پھران کی قیمت کہاں سے کہاں پہنچ جاتی ہے۔سوشل میڈیا پر کئی ہفتوں تک سعودی ارب پتی ترکی بن عبد اللہ کی کاروں کا چرچا رہا ۔ ٹویٹ پر ٹویٹ ہوتے رہے اور پوسٹیں شیئرنگ میں کئی ریکارڈ توڑ گئیں۔اپنے دورہ لندن کے موقع پر انہوں نے مقامی گاڑیوں کی بجائے اپنی سپر کارز کا بیڑہ منگوانے کو ترجیح دی،گولڈن سپر کارز۔اس قافلے میں دنیا کی 3 مہنگی ترین کمپنیوں کی سنہری کاریں بھی شامل ہیں۔لندن شہر کی سڑکو ں میں یہ سنہری کاروں کا قافلہ پوری دلچسپی سے دیکھا گیاجن کا محض رنگ ہی سنہری نہیں تھا بلکہ یہ صحیح معنوں میں سونے کے استعمال سے بنی تھیں۔
یہ کاریں عام لوگوں کے زیر استعمال نہیں ہیں ،کار سازکمپنیاں عام ہیں لیکن بعض لوگوں کے لئے سونے والی کاریں بنائی گئی ہیں۔ یہ سونے کے استعمال سے بنائی گئی کاریں ہیں جن پر کئی کروڑ روپے کا سونا یا سونے کا پانی چڑھایا گیا ہے۔ غلط پارکنگ پر ان گاڑیوں کو80اور 40-40 پائونڈز کے ٹکٹ بھی جاری کیے گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں