وطن نیوز انٹر نیشنل

2 مسلمان خلاباز خواتین کا عالمی ریکارڈ (VL 12)

متحدہ عرب امارات نے اپنی پہلی خاتون نورا المطروشیی کو خلاء میں بھیجنے کے لئے منتخب کر لیا ہے ،دوسرے خلا ء باز محمد الملا ان کے ہمراہ ہوں گے۔
پہلی خاتون کے نام کے انتخاب نے دنیا کو حیرت میں ڈال دیا ہے کیونکہ کئی ممالک نے اپنے خلائی پروگرام میں خواتین کو کافی دیر سے شامل کیا تھا جبکہ اسلامی ملک نے اپنے پہلے ہی بڑے پروگرام میں ایک خاتون کی شمولیت سے خواتین میں نئی امنگ پھونک دی ہے۔ان کے دوسرے ساتھی محمد الملا پیشے کے اعتبار سے پائلٹ ہیں، انہوں نے 1988ء میں ایک سرکاری ادارہ جوائن کر لیا تھاجہاں وہ شعبہ تربیت کے سربراہ تھے۔ان دونوں خلاء بازوں کا انتخاب چارہزار درخواستوں میں سے کیا گیا ہے۔انہیں تربیت کے لئے جلد ہی ناسا کے ”جانسن سپیس سنٹر‘‘ ، ہوسٹن بھجوا دیا جائے گا۔
1993ء میںپیدا ہونے والی 27سالہ نورا المطروشیی کا تعلق ایک انجینئرنگ گھرانے سے ہے ،خود بھی انجینئر ہیں۔ متحدہ عرب امارات کی یونیورسٹی سے مکینیکل انجینئرنگ میں بیچلرز ڈگری حاصل کرنے کے بعد انہوں نے پٹرولیم کمپنی میں انجینئرنگ ونگ جوائن کیا۔وہ کہتی ہیں کہ ”اس انتخاب سے مجھے بے انتہاخوشی ہوئی ہے ،میرے جذبات بیان سے باہر ہیں۔ دلی تمنا پوری ہوئی ہے، میری زندگی کا ایک ہی ماٹو ہے ، وہ یہ کہ اپنی خوشی کے لئے کچھ کرنے سے گھبرانا نہیں چاہئے ، خلائی سفر مشکل ہے ، پھر بھی مجھے شروع سے ہی خلاء میں جانے کا جنون تھا،میں کبھی خوفزدہ نہیں ہوئی ۔میں کہتی ہوں کہ انسان کو وہ کام ضرور کرنا چاہئے جس سے اسے خوشی ملتی ہو‘‘۔
اگرچہ ان سے پہلے ایرانی نژاد انوشے انصاری بھی 2006ء میں خلائی سفر پر روانہ ہو چکی ہیں لیکن انہیں اس سیاحت پر 2کروڑ ڈالر (3 ارب روپے سے زائد )خرچ کرنا پڑے تھے۔متحدہ عرب امارات کی المطروشیی پہلی مسلم خاتون ہوں گی جوسرکاری خلائی پروگرام کا حصہ بن کر خلاء کی سیر اور تحقیق پر روانہ ہو ں گی۔متحدہ عرب امارات نے 2024ء میں چاند اور 2117ء میں مریخ کی طرف خلائی شٹل روانہ کرنے کے پروگرام پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے۔جبکہ اس سال فروری میں وہ مریخ کے مدار کی جانب مصنوعی سیارہ چھوڑ کر دیگر عرب ممالک پر بازی لے گیا ہے
تاہم آپ کو یہ سن کر شائد حیرت نہ ہو کہ سعودی پرنس سلطان بن سلمان 1985ء میں خلائی شٹل کی سیر پر جا چکے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں