وطن نیوز انٹر نیشنل


اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایٹمی سائنسدان اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان طویل علالت کے بعد اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔ ڈاکٹر عبد القدیر خان کے انتقال کی خبر پر پورا ملک گذشتہ روز سوگ میں ڈوبا رہا ، محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان کے انتقال پر ہر آنکھ اشک بار رہی جبکہ آسمان سے بھی ابر رحمت برستا رہا۔ایک طرف جہاں ڈاکٹر عبد القدیر خان
کی نماز جنازہ میں وفاقی وزراء ، مسلح افواج کے سربراہان، اسپیکر قومی اسمبلی ، قائم مقام صدر مملکت ، چیئرمین جوائنٹ چیف سمیت اعلٰی ریاستی شخصیات نے نماز جنازہ نے شرکت کی وہیں دوسری جانب وزیراعظم عمران خان غائب رہے ۔ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نماز جنازہ میں وزیراعظم عمران خان کی عدم شرکت ہدف تنقید بن گئی۔اسی حوالے سے رہنما تحریک انصاف صداقت علی عباسی سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اور پاکستان کی سرحدوں پر موجودہ صورتحال کی وجہ سے وزیراعظم اور آرمی چیف کی سکیورٹی کلئیرنس مختلف ہوتی ہے۔ان حالات میں قومی سطح کا فیصلہ کیا گیا کہ جنازے میں شریک لوگوں کو بھی سہولت دی جائے،ایسے موقع پر جہاں اتنی بڑی تعداد میں لوگ موجود ہوں تو سکیورٹی کلئیرنس مشکل ہو جاتی ہے۔اور پھر ایسے موقوں پر سکیورٹی کی وجہ سے بھی بہت بڑی تنگی ہوتی ہے۔۔دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین نے بھی ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نماز جنازہ میں شرکت نہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان اور بھارت کے ایٹمی سائنسدان عبد الکلام آزاد کے جنازوں کا موازنہ بھی کیا۔عبد الکلام آزاد کے نماز جنازہ میں بھارتی وزیراعظم مودی نے نہ صرف شرکت کی بلکہ جُھک کر انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا اور ان کی آخری رسومات میں شریک ہوئے تھے۔لیکن اس کے برعکس وزیراعظم عمران خان نے ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نماز جنازہ میں محض ایک ٹویٹ کر کے اظہار افسوس کیا اور ان کے جنازے میں شرکت تک نہیں کی جس پر انہیں سخت تنقید کا سامنا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں