وطن نیوز انٹر نیشنل

شہباز شریف کاروباری شخصیات کو بلیک میل کرکے پیسے لیتے تھے، شہزاداکبر

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور ان کے حواریوں کے پاس کوئی جواب نہیں، شہباز شریف کاروبار کی صورت میں کیک بیک کے ذریعے کرپشن کا پیسہ وصول کرتے تھے، ملازمین اور بے نامی لوگوں کے نام پر جعلی کمپنیاں بنائی گئیں، 12 ملازمین کے نام پر ذاتی اکاؤنٹس کھلوائے گئے جن سے 15 ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کی گئی۔

معاون خصوصی نے بتایا کہ العربیہ اور رمضان شوگر ملز کے دس سالوں کا جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ ملز کے چھوٹے ملازمین کے اکاءونٹس میں منی لانڈرنگ کی گئی، ملک مقصود سلمان شہباز کا ٹی بوائے تھا، اس کے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر کرائے گئے، ملک مقصور نامی چپراسی کے نام پر 3.7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی، اور وہ 2018 میں ملک سے فرار ہوگیا، اس کے ریڈ وارنٹ جاری کئے گئے۔ مسرور انور نیب کی تحویل میں ہے، اس کے اکاؤنٹ میں 23 کروڑ روپے جمع کرائے گئے۔
شہزاد اکبر کے مطابق رمضان شوگر مل کے لئے اظہر عباس کے اکاؤنٹ میں 1.67 ارب روپے جمع کرائے گئے، غلام شبر کے اکاؤنٹ میں 1.57 ارب روپے جمع کرائے گئے، رمضان شوگر کے کلرک اقرار کے اکاؤنٹ میں 1.18 ارب روپے جمع کرائے گئے، کلرک محمد انور کے اکاؤنٹ میں 88 کروڑ روپے جمع کرائے گئے، کاشف مجید کے اکاؤنٹ میں 46 کروڑ روپے جمع کرائے گئے، رمضان شوگرمل کے چپڑاسی گلزار احمد کے اکاؤنٹ 425 ملین روپے جمع کرائے گئے، گلزار احمد 2015 میں فوت ہوگیا تھا، اس کے باوجود اکاؤنٹ آپریٹ ہوتا رہا۔

معاوں خصوصی کا کہنا تھا کہ ملازمین کے تمام اکاؤنٹس شہبازشریف کے صاحبزادے سلمان شہباز آپریٹ کرتے تھے، اور اکاؤنٹ کھول کر ملازمین سے چیک بک لے لیتے تھے، لیٹر ہیڈ بنا کر اکاؤنٹ کھولا جاتا تھا۔ 7 ارب روپے 2010 سے 2018 میں چھ جعلی کمپنیوں میں ڈالے گئے، یہ کمپنیاں ایس ای سی پی اور ایف بی آر سے رجسٹرڈ نہیں تھیں۔

شہزاد اکبر نے بتایا کہ تمام رقم میں سے3 ارب روپے کا تعلق شاید چینی سے ہو لیکن باقی رقم کا تعلق نہیں ہے، یہ کاروبار یا چینی کے پیسے نہیں تھے مکمل فرانزک کیا گیا ہے، آپ جرائم پیشہ افراد کو تحفظ فراہم کرتے تھے اور پیسے لیتے تھے، کاروباری شخصیات کو بلیک میل کرکے پیسے لیتے تھے، تفتیش میں ایک شخص نے قبول کیا کہ ایک چیک اس نے خود شہباز شریف کو دفتر جا کر دیا، وہ شخص جان کے تحفظ کیلئے اپنا نام سامنے نہیں لانا چاہتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں