وطن نیوز انٹر نیشنل

نوازشریف کو شاید اندازہ ہی نہیں تھا کہ سیاست میں سپیس ’خالی‘ نہیں چھوڑی جاتی، (ن) لیگ کیلیے ’بزدار‘ کون ثابت ہوا؟مظہر عباس کھل کر بول پڑے

  watannews   0 تبصرے  0 مناظر

Oct 04, 2023 | 01:39 PM

نوازشریف کو شاید اندازہ ہی نہیں تھا کہ سیاست میں سپیس ’خالی‘ نہیں چھوڑی جاتی، (ن) لیگ کیلیے ’بزدار‘ کون ثابت ہوا؟مظہر عباس کھل کر بول پڑے

Oct 04, 2023 | 01:39 PM

نوازشریف کو شاید اندازہ ہی نہیں تھا کہ سیاست میں سپیس ’خالی‘ نہیں چھوڑی جاتی، (ن) لیگ کیلیے ’بزدار‘ کون ثابت ہوا؟مظہر عباس کھل کر بول پڑے

سورس: فائل فوٹو

لاہور ( خصوصی رپورٹ )   3 بار کے وزیراعظم نوازشریف کو شاید اندازہ ہی نہیں تھا کہ سیاست میں اسپیس ’خالی‘ نہیں چھوڑی جاتی، انہوں نے اپنا ’ہوم گراؤنڈ‘ لاہور سے لارڈز منتقل کیا تو خان صاحب ،جو پنجاب میں اپنا سیاسی قبلہ درست ہی نہیں کر پارہے تھے، کو موقع مل گیا۔ اسحاق ڈار شہباز شریف کیلئے  ’بزدار پلس‘ ثابت ہوئے.سینئر صحافی و تجزیہ کار مظہر عباس نے بتا دیا ۔ “جیو نیوز ” میں شائع ہونیوالے اپنے بلاگ بعنوان ” نواز شریف کا ’بزدار‘ کون؟”میں مظہر عباس نے لکھا ہے کہ ہماری سیاسی تاریخ کا ایک المیہ یہ بھی ہے کہ جو مسائل اور اختلافات سیاستدان خود حل کرسکتے ہیں وہ بھی ’وقت کے آرمی چیف‘ سے حل کروانا چاہتے ہیں اور یہ بات تینوں بڑی سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کے بارے میں کہی جاسکتی ہے۔  اب مولانا فضل الرحمان نے ایک شوشا ’پہلے معیشت پھر انتخاب‘ چھوڑا ہے جس سے جنرل ضیاء کے دور کا نعرہ ’پہلے احتساب پھر انتخاب‘ کی یاد تازہ ہوگئی، جس کی وجہ سے اس ملک کو 11 سال آمریت کا سامنا کرن

اپنے بلاگ میں مظہر عباس نے لکھا کہ آج سے ساڑھے تین سال پہلے ’باجوہ صاحب اور خان صاحب‘ کی مرضی سے 2020 میں لاہور سے لندن جانے والے 3 بار کے وزیراعظم  نوازشریف کو شاید اندازہ ہی نہیں تھا کہ سیاست میں اسپیس ’خالی‘ نہیں چھوڑی جاتی انہوں نے اپنا ’ہوم گراؤنڈ‘ لاہور سے لارڈز منتقل کیا تو خان صاحب ،جو پنجاب میں اپنا سیاسی قبلہ درست ہی نہیں کر پارہے تھے، کو موقع مل گیا۔ یہ بات تو طے ہے کہ خان صاحب کیلئے جو کام شریف اور زرداری نہ کرپائے وہ ان کے سب سے پسندیدہ کردار وزیراعلیٰ پنجاب ’عثمان بزدار‘ نے کر دکھایا ،آج خان جیل میں ہیں اور بزدار مزے کررہے ہیں۔اب تقریباً 17 ماہ بعدمیاں صاحب کو اپنے چھوٹے بھائی شہبازشریف اور پی ڈی ایم حکومت کا بوجھ اٹھانا ہے اور سامنے ایک تگڑا حریف ’اٹک جیل‘ میں ہونے کے باوجود تمام تر مقدمات کے باوجود خود ’گیلپ سروے‘ کے مطابق مقبولیت میں ان سے خاصہ آگے ہے۔ ویسے تو اس وقت میاں صاحب بھی نااہل ہیں اور عمران بھی۔ دونوں کو سزا کا بھی سا

اپنے بلاگ میں مظہر عباس نے مزید لکھا کہ  اب خان صاحب کو تو پتا چل گیا کہ ان کا ’وسیم اکرم پلس‘ ان کے زوال کا باعث بنا میاں صاحب کو شاید 21اکتوبر کو اپنے پرانے ’ہوم گراؤنڈ‘ پر کھیلنے کے بعد پتا چل جائے مگر وہ کھیل سیاسی حریف کے بغیر کھیلنے کے خواہش مند ہیں۔ اگر عمران کو ہٹا کر الیکشن ہوجاتےتو شاید میاں صاحب اور مسلم لیگ (ن) اس مشکل میں نہ ہوتی، وزارت اعلیٰ پنجاب کے منصب پر رہنے والے ’مسٹر اسپیڈ‘ دراصل میاں صاحب کے ’عثمان بزدار‘ ثابت ہوئے جس کی وجہ سے لوگ اصل ’بزدار‘ کو بھول گئے۔ رہی سہی کسرخود میاں صاحب نے پوری کردی جب انہوں نے جناب ’مفتاح اسماعیل‘ کو وزیر خزانہ کے عہدے سے ہٹاکر اسحاق ڈار کو لگانے کا مشورہ دیا جس پر شہبازشریف اپنے تحفظات کے باوجود انکار نہ کرسکے۔ ڈار صاحب چھوٹے میاں صاحب کیلئے دراصل ’بزدار پلس‘ ثابت ہوئے۔اس سے بڑی بدقسمتی اور کیا ہوسکتی ہے کہ سیاستدان آہستہ آہستہ اپنا اسپیس دوسرے کے حوالے کرتے جارہے ہیں اور خود ایک دوسرے سے سیاسی انتقام لے رہے ہیں کبھی ’ووٹ کو عزت دو‘ کا نعرہ لگاکر تو کبھی ’جمہوریت بہترین انتقام ہے

اپنے بلاگ کے آخر میں مظہر عباس نے لکھا کہ اچھا ہوا میاں صاحب 12اکتوبر کو برسی کے موقع پر نہیں آرہے جب انہیں دوسری بار نکالا گیا تھا۔ وہ جب یہاں سے گئے تھے تو ان کے ’پلیٹ لیٹس‘ خاصے گرگئے تھے مگر ان ساڑھے تین سالوں میں خاص طور پر شہباز صاحب کی حکومت میں اور اسحاق ڈار صاحب کے ’کارناموں‘ کی وجہ سے خود مسلم لیگ (ن) اور پی ڈی ایم کی سیاست کی وجہ سے’سیاسی پلیٹ لیٹس‘ اس حد تک گرگئے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان پہلے معیشت پھر انتخاب کا نعرہ لگارہے ہیں ،اب ایسے میں میاں صاحب واپس بھی آئیں گے یا انتظار کریں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں