وطن نیوز انٹر نیشنل

علی ظفر کو نمل نالج سٹی کا سفیر بنانے پر سوشل میڈیا صارفین دو حصوں میں تقسیم

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے علی ظفر کی بطور سفیر بنائے پر ملا جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔ کچھ لوگ اس فیصلے سے خوش ہیں تو کچھ ناخوش۔ اور اس کی وجہ ہے علی ظفر اور میشا شفیع کے درمیان ہراسانی کے معاملے پر تنازع۔

ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا علی ظفر کو نمل نالج سٹی کا سفیر مقرر کیا جانا پریشان کن بات ہے۔ علی ظفر جن کی گزشتہ کچھ عرصے سے مقبولیت میں کمی ہورہی تھی ان کو اچانک سے کام ملنے لگا ہے اور عوامی سطح پر پزیرائی مل رہی ہے اور یہ سب کچھ ان پر ہراساں کرنے کے الزامات عائد کرنے کے بعد ہورہا ہے۔

ایک اور صارف نے لکھا اسلامی جمہوریہ پاکستان میں خوش آمدید جہاں مبینہ طور پر خواتین کو ہراساں کرنے والے علی ظفر جن کی اپنی کوئی خاص تعلیمی قابلیت نہیں انہیں ایک یونیورسٹی کا سفیر مقرر کیا جاسکتا ہے۔ وہ بھی ایسی یونیورسٹی کا جس کے بانی وزیراعظم پاکستان ہوں۔

دوسری طرف علی ظفر کے مداحوں نے ان کے دفاع میں ٹوئٹس کیں۔ اسامہ نامی صارف نے علی ظفر کو نئے ملنے والے عہدے پر مبارکباد دی اور لکھا کہ وہ اس کے مستحق ہیں۔ ایک صارف نے لکھا ان کا ذاتی طور پر نہ علی ظفر سے اور نہ میشا شفیع سے کوئی رشتہ ہے لیکن کسی شخص کو صرف الزامات عائد ہونے کی وجہ سے سزا نہیں دی جاسکتی۔

علی نامی شخص نے لکھا علی ظفر بے گناہ ثابت ہوچکے ہیں اور ان پر الزامات لگانے والوں پر جرمانہ بھی عائد ہوچکا ہے تو ان کا بطور سفیر مقرر کیا جانا خواتین پر حملہ کیسے ہوسکتا ہے؟

اپنا تبصرہ بھیجیں