وطن نیوز انٹر نیشنل

پاکستان اور خلیج تعاون کونسل کا 31 مارچ کو آزادانہ تجارت کے معاہدے پر دستخط کرنے اور اقتصادی شراکت داری کو استوار کرنے پر اتفاق

پاکستان اور خلیج تعاون کونسل نے 31 مارچ کو آزادانہ تجارت کے معاہدے (ایف ٹی اے) پر دستخط کرنے اور پاکستان اور خلیج تعاون کونسل کے مابین اقتصادی شراکت داری کو استوار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس سلسلہ میں بدھ کو خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نائف بن فلاح الحجراف اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مابین بات چیت ہوئی جس کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پاکستان اور خلیج تعاون کونسل کے مابین روابط کو بڑھانے کیلئے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرا خارجہ کونسل کے غیر معمولی اجلاس کے موقع پر جو بات چیت ہوئی تھی آج کی نشست میں اسے عملی شکل دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جوائنٹ ایکشن پلان پر اتفاق کر لیا ہے، ہم نے جوائنٹ ورکنگ گروپس بنانے اور فوکل پرسنز نامزد کرنے کا بھی فیصلہ کر لیا ہے اور ان شا اللہ ورچوئل اجلاس سے اس کا آغاز کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے اپنے لئے ہدف مقرر کر لیا ہے اور ہمارا ہدف یہ ہے کہ پاکستان اور خلیج تعاون کونسل کے مابین آزاد تجارت کے معاہدے (ایف ٹی اے) جس پر سالہاسال سے غور ہو رہا تھا، کو حتمی شکل دینی ہے اور 31 مارچ 2022 سے پہلے مذاکرات مکمل کرکے اس پر دستخط کرنے ہیں اور پاکستان اور خلیج تعاون کونسل کے مابین اقتصادی شراکت داری استوار کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں ہمارا اتفاق ہو گیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل کو پاکستان کی پالیسی کے بارے میں بھی آگاہ کیا ہے اور انہیں بتایا ہے کہ اب ہماری توجہ جیو پولیٹکس سے جیو اکنامک کی طرف ہے، میں نے انہیں اس کے عوامل اور اس کے پیچھے جو سوچ کارفرما ہے اس سے بھی آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اور خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل کی سوچ میں مطابقت ہے، وہ ایک منجھے ہوئے سفارتکار اور معیشت دان ہیں اور مجھے امید ہے کہ خلیج تعاون کونسل کے ساتھ ہمارے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے، سعودی عرب کی صدارت میں ہم اپنے روابط اور تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں کامیاب ہوں گے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل کو افغانستان اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ جو سلوک ہو رہا ہے اس کے بارے میں بھی آگاہ کیا ہے۔ خلیج تعاون کونسل کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نائف بن فلاح الحجراف نے اس موقع پر کہا کہ وہ وزير خارجہ شاه محمود قریشی کے شکر گزار ہیں جنہوں نے مجهے دوبارہ ملاقات کا موقع فراہم كيا اور ہم 18 دن سے بھی كم مدت میں دوباره مل رہے ہیں، اس سے پہلے ہم اسلامی تعاون تنظیم كے غير معمولی اجلاس میں جمع ہوئے جو گذشتہ 19 دسمبر كو اسلام آباد میں منعقد ہوا تها جس میں تمام مسلمان ملکوں نے اس بات كا عہد كيا تها كہ ہم سب مل كر افغان عوام کی مدد كے لئے اقدامات كریں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاكستان نے اسلامی تعاون تنظیم كے غير معمولی اجلاس كی دوسرے مرتبہ میزبانی کی ، اس سے قبل 1980 میں پاکستان نے میزبانی کی تھی جس كے نتائج بہت حوصلہ افزاء ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری روڈ ميپ وضع کیا ہے کہ كس طرح افغان عوام کی مدد کی جائےکہ وه امن وامان کے ساتھ ره سكيں اور ان کی مشكلات كا ازالہ ہو سکے اور اس بات بر بھی زور ديا گيا كہ افغانستان كو كس طرح دوبارہ دہشت گرد گروپوں اور دہشت گردی کی فکر سے بچایا جا سکے تاکہ ہمسایہ ممالک اس سے متاثر نہ ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور خلیجی ممالك كے تعلقات بہت اہميت كے حامل ہيں، یہ تعلقات تاريخی اور سٹرٹیجک ہیں اور پاكستان اور خليجی ممالك ميں بين الاقوامی اور علاقائی معاملات ميں باہمی ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور یہ ایک سٹرٹیجک شراكت داری جو ايك مثال ہے اور ہم اميد كرتے ہیں کہ اس شراكت داری كو مزيد مضبوط بنائیں گے، پاكستان اور خليجی ممالك كے درميان 2004 میں اقتصادی تعاون كا معاہده ہوا تها اور ايك معاہدہ 2011 میں سٹرٹيجك ڈائیلاگ كا ہوا تها ۔
انہوں نے کہا کہ ہم اميد كرتے ہیں کہ ہمارے درميان بہت زياده مواقع پائے جاتے ہیں جس سے ہم اپنی شراكت داری كو مزيد مضبوط بنا سكتے ہيں، آج ہم نے پاكستان اور خليجی ممالك كے درميان آزادانہ تجارتی معاہدہ پر بات كی ہے اور اس ضمن میں خليجی ممالك كی طرف سے نمائنده خصوصی عبد الرحمن الحربی نے شركت كی اور ہم نے اس بات پر اتفاق كيا کہ 31 مارچ 2022 كو اس معاہده پر پاكستان اور خليجی ممالك كے درميان دستخط كريں گے، آج ہم نے جس بنياد پر تعلقات كو مضبوط بنانے كا عزم كا اظہار كيا ہے وه یہ کہ ہم اپنے تعلقات كو اقتصادی اور سٹرٹيجك مضبوط بنائيں کہ جس سے تمام فريقيين مستفيد ہو سكيں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں