وطن نیوز انٹر نیشنل

امید ہے بھارت تخفیف اسلحہ کمشین میں سپرسونک میزائل کے حادثاتی فائر کے معاملہ پر سوالات کے جواب دے گا، اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کمیشن سے خطاب

پاکستان نے اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن کو بتایا ہے کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بھارت کی طرف سے خلاف ورزیوں اور ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے سے علاقائی اور بین الاقوامی امن کو خطرہ لاحق ہے اور زور دیا ہے کہ عالمی برادری بھارت کی جان بوجھ کر بین الاقوامی قانونی حیثیت کی خلاف ورزی کو روکے۔

اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے تخفیف اسلحہ سے متعلق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تحت کام کرنے والے تخفیف اسلحہ کمیشن سے خطاب میں کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد میں ناکامی سےنیوکلیئرائزڈ جنوبی ایشیا اور دنیا میں امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کمیشن کی توجہ9 مارچ کو بھارت کی جانب سے پاکستان کی سرزمین میں سپرسونک جوہری صلاحیت کے حامل میزائل کے “حادثاتی فائر کی طرف بھی مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس غلطی سے بھارت کے اپنے سٹریٹجک اثاثوں کو سنبھالنے کی صلاحیت میں سنگین خامیوں کا علم ہوتا ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے امن کو خطرہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کشمیریوں پر بھارت کے وحشیانہ جبر ، پاکستان کے خلاف جارحانہ انداز، اس کے روایتی اور سٹریٹجک ہتھیاروں کا بے لگام ذخیرہ جو زیادہ تر پاکستان کے خلاف تعینات ہیں سے پیدا ہوا ہے لہذا ہم ایک بارپھر بین الاقوامی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ جنوبی ایشیا میں امن اور سلامتی کو لاحق خطرے کو نظرانداز نہ کرے ۔

بھارت جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ،کشمیر میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے ہندوؤں کو آباد کرنے کی اپنی کوششوں کو بند کرے اور اسے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنا چاہیے جس میں جموں و کشمیر کے عوام کو اپنی سیاسی تقدیر کا خود فیصلہ کرنے کے قابل بنانے کے لیے استصواب رائے کا حکم دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہی امن کا واحد راستہ ہیں۔

عوام کی خواہشات کے مطابق مذاکرات کے ذریعے تنازعات کے حل کا آسان ترین راستہ ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین اور جموں و کشمیر اپنے حق خود ارادیت کے حصول کے منتظر ہیں۔ پاکستانی مندوب نے بھارت کے 9مارچ کے میزائل واقعہ کے حوالے سے کہا کہ اگر یہ خلاف ورزی جان بوجھ کر گئی تو یہ خطرناک اور غفلت پر مبنی اقدام ہے۔

اگر پاکستان یہ نتیجہ اخذ کر لیتا کہ یہ ایک جوہری ہتھیاروں سے لیس میزائل ہے جو پاکستان کے خلاف پیشگی جوہری حملے کی حالیہ بھارتی دھمکیوں کے پیش نظر لانچ کیا گیا تھا تو ہم فوری طور پر جوابی کارروائی کر سکتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے تحمل نےدونوں ممالک کے درمیان جوہری تنازع کا آغازکو روک دیا تھا اور یہ ہمارے سٹریٹجک سرمائے پر پاکستان کی موثر کمانڈ اور کنٹرول کا بھی ثبوت ہے۔

انہوں نے پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم اور سیکرٹری جنرل کے توسط سے حادثاتی طورپر پاکستان کی حدود میں گرنے والے بھارتی میزائل سے متعلق بھارت سے سوالات سے کیے جس میں میزائل لانچ کو روکنے کے لیے اقدامات اور طریقہ کار اور اس واقعے کے خاص حالات، میزائل کی قسم اور تفصیلات اور میزائل کی پرواز کا راستہ/ٹریجیکٹری اور یہ آخر کار کیسے مڑ کر پاکستان میں داخل ہوا شامل ہیں۔

انہوں نے یہ بھی سوال کیا کہ کیا میزائل خودکار طریقے سے کو تباہ ہونے کے طریقہ کار سے لیس تھا اور یہ حقیقت میں کیوں ناکام ہوا اور یہ بھی کہ کیا بھارتی میزائلوں کو معمول کی مرمت کے تحت بھی لانچ کرنے کے لیے رکھا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کو حادثاتی طور پر میزائل لانچ سے متعلق فوری طور پر کیوں آگاہ نہیں کیا اور پاکستان کے اس واقعہ کے رونما ہونے اور بھارت سے وضاحت طلب کرنے کے اعلان تک اس کا اعتراف کیوں نہیں کیا۔

بھارت کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ کیا واقعی اس میزائل کو اس کی مسلح افواج نے ہینڈل کیا تھا یا کچھ بدمعاش عناصر تھے؟”پاکستانی مندوب منیر اکرم نے کہا کہ ہمیں ابھی تک بھارت کے جواب کا انتظار ہے اور ہمیں امید ہے کہ بھارت تخفیف اسلحہ کمشین میں ان سوالات کے جوابات دے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں