وطن نیوز انٹر نیشنل

قوم سے خطاب ، میں امپورٹڈ حکومت تسلیم نہیں کروں گا عوام میں نکلوں گا، وزیر اعظم

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ عدلیہ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں اگرچہ انہیں فیصلے سے مایوسی ہوئی تاہم وہ امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے اور اسکے خلاف عوام کیساتھ احتجاج کیلئے نکلیں گے،عدلیہ کو بیرونی مداخلت سے حکومت گرانے کی سازش کا جائزہ اور پیسے لے کر وفاداریاں تبدیل کرنے کا سوموٹو بھی لینا چاہیئے، اتوار کو نماز عشاء کے بعد قوم احتجاج کیلئے نکلے، میں خود قیادت کروں گا۔

جمعہ کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 26 سال پہلے تحریک انصاف کی بنیاد خودداری،انصاف اور فلاحی ریاست پر رکھی ،سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی لیکن میں عدلیہ کا احترام کرتا ہوں۔

میں نے زندگی میں ایک بار جیل کاٹی اور وہ عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں کاٹی۔انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر نے عدم اعتماد میں بیرونی مداخلت پردستور کے آرٹیکل 5 کے تحت رولنگ دی۔سپریم کورٹ اس الزام کے ثبوت تو منگوا کر دیکھ لیتی۔جلدی میں یہ فیصلہ تو دے دیا لیکن ضمیر بیچنے والوں کا کیس وہیں ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ اس پر کارروائی ہو۔اس طرح سیاستدان تو بنانا ریپبلک میں بھی نہیں بکتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی نوجوان نسل ہمارا مستقبل ہے اگر ان کی رہنمائی نہیں کریں گے تو پاکستان کس سمت جارہا ہےنوجوان نسل کی تربیت ترقی کے لئے ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ چھانگا مانگا کا آغاز شریف برادران نے کیا۔

مخصوص نشستوں والے بھی بک رہے ہیں حلانکہ یہ نشست پارٹی کی طرف سے تحفہ ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ اس ملک نے عظیم ملک بننا ہے۔ہم نے عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کیا ہے۔

تاہم اس بات پر مایوسی ہے کہ کھلے عام جو چیزیں ہوئیں ہیں ان کا نوٹس نہیں لیا گیا۔ مغربی جمہوریت میں معاشرہ بکنے والوں کے خلاف کھڑا ہوتا ہے اس لئے وہاں ایسی مثالیں نہیں ملتی۔وہاں امر بالمعرف کا تصور ہے پوری قوم حق کے ساتھ اور باطل کے خلاف کھڑی ہوجاتی ہے۔

برطانیہ میں 30 لاکھ افراد عراق پر حملے کے خلاف نکلے۔انہوں نے کہا کہ یہ مراسلہ سائیفر تھا یہ انتہائی خفیہ ہوتا ہے۔اس پر ایک کوڈ ہوتا ہے اس کو خفیہ رکھنے کیلئے میں اس کو پبلک نہیں کرسکتا۔

انہوں نے بتایا کہ امریکی عہدیدار نے پاکستان کے سفیر کو بتایا کہ اگر عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوتی ہے تو اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے،اگر عدم اعتماد کامیاب ہوئی تو پھر پاکستان کو معاف کردیں گے۔

اسے پتہ تھا کس نے اچکن سلوائ ہوئی ہے، اسکا یہ تکبر 22 کروڑ عوام کی توہین ہے۔اگر یہی کرنا ہے تو پھر یوم پاکستان اور یوم آزادی کیوں منایا جاتا ہے۔اس کے ساتھ ہی ہمارے ایم این ایز کے ضمیر جاگ جاتے ہیں میڈیا میں پیسہ چل جاتا ہے اور وہ اس کوسپورٹ کرنا شروع کردیتا ہے۔

پھر معلوم ہوا کہ امریکی سفارتخانے کے لوگ ہمارے ممبران سے مل رہے تھے۔انہیں علم تھا کہ عدم اعتماد کی تحریک آرہی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے آزاد رہنا ہے یا غلام بننا ہے۔شیروانی سلوانے والے ان کو پیغام دے رہے تھے کہ بھکاری کچھ نہیں کرسکتے۔

مغرب سب سے زیادہ کسی کو جانتی ہے تو وہ عمران خان ہے وہ اسی لیے مجھے نکالنا چاہتے ہیں کیونکہ وہ مجھے جانتے ہیں، میرا جرم یہ ہے کہ میں نے ڈرون حملوں کی مخالفت کی۔عراق جنگ کی مخالفت کی۔

افغانستان میں فوجی کارروائی کی مخالفت کی۔انہیں پتہ ہے کہ عمران خان کے بیرون ملک اکائونٹس اور جائیدادیں نہیں ہیں اس لیے وہ کٹھ پتلی نہیں بن سکتا جبکہ “بیگرز آر ناٹ چوزرز “والوں کے پیسے وہاں پڑے ہیں یہ ان کے آگے نہیں بول سکتے انہیں ڈر ہے انکے بیرون ملک اثاثے اور جائیدادیں ضبط ہو جائیں گے ۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ڈرون حملوں میں بے گناہ مارے جاتے تھے کوئی پوچھنے والا نہیں۔اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ ایسے لوگ اقتدار میں آجائیں۔

وزیر اعظم نے کہاکہ ہماری کسی سے دشمنی نہیں ہے،تاہم کسی دوسری قوم کی خاطر اپنی قوم کی قربانی نہیں دے سکتا۔ ہمارے صاحب اقتدار ڈالرز کے لئے قوم کو جنگ میں دھکیل دیتے ہیں،

روس کے خلاف جنگ میں ڈالر کی بجائے ہم ویسے ساتھ دیتے تو عزت ہوتی اس جنگ کے خاتمے کے بعد ہم پر پابندیاں لگا دیں گئیں۔پھر نائن الیون کے بعد ہم دوبارہ ان کے اتحادی بن گئے۔اس جنگ کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

بلکہ ذلت اٹھانی پڑی۔انہوں نے کہا ہم نے اپنی آزاد خارجہ پالیسی بنانی ہے کسی کی جنگ میں شریک نہیں ہونا امن کا حصہ بننا ہے۔ہمیں اپنے 22 کروڑ عوام کو غربت سے نکالنا ہے۔

اپنے مستقبل، ملک کی خودمختاری،جمہوریت کی حفاظت قوم نے کرنی ہے۔ اس صورتحال میں کس کا کیا کردار ہے ، تاریخ میں لکھا جائے گا۔اگر آج ہم کھڑے نہ ہوئے تو سپرپاور اربوں روپے لگا کر حکومت کا تختہ الٹ دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے ملک کے مفاد میں خارجہ پالیسی بنانی ہےجس میں سب سے اچھے تعلقات ہوں۔عمران خان امریکہ مخالف نہیں ہے لیکن ہم یک طرفہ تعلقات نہیں چاہتے ہم باہمی مفاد کے تعلقات چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قوم نے اپنی آزادی و خودمختاری کا تحفظ کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے 22 سال طویل سیاسی جدوجہد کی۔ جسکے بعد اللہ نے عوام کے دل میری طرف موڑ دیئے، میں نے پریڈ گرائونڈ میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اجتماع کیا۔

میں عدم اعتماد پر اپنی اسمبلی ختم کرکے عوام کے پاس جارہا تھا تاکہ عوام فیصلہ کرے، یہ کیا طریقہ ہے کہ باہر سے سازش کرکے پیسے سے لوگوں کے ضمیر خرید کر وزیر اعظم بننے چلے ہیں،

جو آج میرے خلاف اکٹھے ہوئے ہیں یہ ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگاتے تھے مقدمات بھی انہوں نے ہی ایک دوسرے کیخلاف بناۓ ئے ۔یہ عوام کے پاس نہیں جاتے، کیوں الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، یہ این آر او ٹو چاہتے تھے۔

انہوں نے حکومت میں آکر اپنے کرپشن کے کیسز اور نیب ختم کرنا ہے۔انہوں نے کبھی نیوٹرل ایمپائر کے بغیر میچ نہیں کھیلا۔ہم ای وی ایم لائے تاکہ ایسا الیکشن کرائیں کہ جو ملکی تاریخ کے صاف شفاف الیکشن ہوں۔

یہ اس کو ختم کرنے کے درپے ہیں۔یہ تارکین وطن جن کے پیسوں سے ملک چلتا ہے ان کوووٹ کا حق دینے کے خلاف ہیں۔وزیر اعظم نے چیلنج کیا کہ یہ اگر عوام میں مقبول ہیں تو آئیں الیکشن میں لیکن یہ میچ فکس کرکے اپنے پسند کے افسران لگا کر الیکشن میں جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اب چپ کرکے آرام سے نہیں بیھٹنا۔اس سازش کے خلاف احتجاج قوم پر فرض ہے اس سے ہم زندہ قوم ہونے کا ثبوت دیں گے۔

وزیر اعظم نے قوم پر زور دیا کہ وہ اٹھ کھڑی ہو ۔امپورٹڈ حکومت لانے کی کوشش کیخلاف سب اتوار کو عشاء کے بعد سب باہر نکلیں اور پرامن احتجاج کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں